خبریں

مگہر میں کبیر کے بہانے وزیر اعظم مودی کا اپوزیشن پر زبردست حملہ

وزیر اعظم مودی نے ایس پی  ، بی ایس پی  اور کانگریس پر حملہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جب سے یوگی کی حکومت آئی، اس کے بعد اتر پردیش میں غریبوں کے لئے ریکارڈ گھروں کی تعمیر کی جا رہی ہے۔ کبیر نے ساری زندگی اصولوں پر توجہ دی ۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی : وزیر اعظم  نریندر مودی نے  کبیر کے نظریات اور فلسفہ زندگی کو آگے رکھتے ہوئے جمعرات کو  حزب مخالف پارٹیوں  پر زبردست حملہ کرتے ہوئے  کہا کہ کچھ پارٹی  عظیم شخصیتوں کے نام پر خود غرضی کی سیاست کر رہی ہیں اور سماج کو توڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ مودی یہاں مگہر میں کبیر کے نروان  کی  جگہ  کی زیارت کے بعد ایک عوامی جلسہ کو خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا، ‘ وقت کے طویل عرصے میں سنت کبیر کے بعد ریداس آئے، سینکڑوں سالوں کے بعد مہاتما پھولے آئے، مہاتما گاندھی آئے، بابا صاحب بھیم راؤامبیڈکر آئے۔ سماج میں پھیلی عدم مساوات کو دور کرنے کے لئے سبھی نے اپنے اپنے طریقے سے سماج کو راستہ دکھایا۔ بابا صاحب نے ہمیں ملک کا آئین دیا۔ ایک شہری کے طور پر سبھی کو برابری کا حق دیا۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘ بدقسمتی سے آج انہی عظیم شخصیتوں کے نام پر کچھ جماعت خود غرضی کی سیاست کے ذریعے سماج کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کچھ جماعتوں کو سماج میں امن اور ترقی نہیں بلکہ تنازعہ  اور بدامنی چاہیے ۔ ان کو لگتا ہے کہ جتنا عدم اطمینان اور بدامنی کا ماحول  بنائیں‌گے ان کو اتنا ہی سیاسی فائدہ ہوگا۔ لیکن سچائی یہ بھی ہے کہ ایسے لوگ زمین سے کٹ چکے ہیں۔ ‘

مودی نے کہا، ‘ان کو اندازہ ہی نہیں ہے کہ سنت کبیر، مہاتما گاندھی اور بابا صاحب کو ماننے والے ہمارے ملک کی اصل فطرت کیا ہے۔ کبیر کہتے تھے کہ اپنے اندر جھانکوں تو سچ ملے‌گا لیکن انہوں نے کبیر کو کبھی سنجیدگی سے پڑھا ہی نہیں۔ ‘ انہوں نے کہا کہ ایسی پارٹیوں  اور ان کے رہنماؤں کا عوام اور سماج کی ترقی پر نہیں بلکہ اپنے عالی شان بنگلہ پر من  لگا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ مجھے یاد ہے جب غریب اور متوسط طبقہ کو گھر دینے کے لئے پردھان منتری آواس یوجنا شروع ہوئی تو پہلے والی حکومت (ایس پی  حکومت) کا رویہ کیا تھا۔ ہماری حکومت نے تمام خط لکھے، کئی بار فون پر بات کی لیکن وہ ایسی حکومت تھی جس کو اپنے بنگلے میں دلچسپی تھی۔ ‘

مودی نے ایس پی  ، بی ایس پی  اور کانگریس پر حملہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جب سے یوگی کی حکومت آئی، اس کے بعد اتر پردیش میں غریبوں کے لئے ریکارڈ گھروں کی تعمیر کی جا رہی ہے۔ کبیر نے ساری زندگی اصولوں پر توجہ دی ۔ انہوں نے موت کی لالچ  نہیں کی  لیکن غریبوں کو جھوٹا دلاسا دینے والے سماجواد اور بہوجن کے  اقتدار کے تئیں لالچ بھی آج ہم بخوبی دیکھ رہے ہیں۔ دو دن پہلے ہی ملک میں ایمرجنسی کے 45 سال ہوئے تھے۔ اقتدار کا لالچ ایسا ہے کہ ایمرجنسی لگانے والے اور اس وقت اس کی مخالفت کرنے والے آج کندھے سے کندھا ملاکر کرسی جھپٹنے کی فکر میں گھوم رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسی پارٹیوں  کو ملک نہیں، سماج نہیں صرف اپنی  اور اپنی فیملی کے مفاد کی فکر ہے۔ ‘ غریب، محروم، مظلوم، دلت، پچھڑوں کو دھوکہ دےکر اپنے لئے کروڑوں کے بنگلے بنانے والے… بھائیوں اور رشتہ داروں کو کروڑوں اربوں کی جائیداد کا مالک بنانے والے ایسے لوگوں سے اتر پردیش اور ملک کی عوام کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ‘

وزیر اعظم مودی نے  مذید کہا، ‘ آپ نے تین طلاق پر  ان لوگوں کا رویہ دیکھا ہے۔ ملک بھر میں مسلم سماج کی بہنیں آج تمام دھمکیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے تین طلاق ہٹانے کی لگاتار مانگ‌کر رہی ہیں۔ لیکن یہ سیاسی پارٹی ، اقتدار پانے کے لئے ووٹ بینک کا کھیل کھیلنے والے لوگ  پارلیامنٹ  میں تین طلاق بل منظور ہونے میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔ یہ لوگ اپنے مفاد کے لئے سماج کو ہمیشہ کمزور رکھنا چاہتے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا کہ اس بات کا افسوس ہے کہ آج کئی فیملی خود کو عوام کی قسمت بنانے والے سمجھ کر کبیر کی باتوں کو پوری طرح رد  کرنے میں لگے ہیں۔ وہ بھول گئے ہیں کہ ہماری جدو جہد اور اصول کی بنیاد کبیر جیسی عظیم شخصیت ہے۔ مودی نے کہا ، کبیر نے فرسودہ رسم و روایات پر سیدھا حملہ کیا تھا۔ انسان ،انسان میں فرق  کرنے والے ہر نظام کو چیلنج کیا تھا۔ دبا کچلا ،محروم ،استحصال زدہ  … کبیران کو مضبوط    بنانا چاہتے تھے۔ وہ ان  کو درویش بناکر نہیں رکھنا چاہتے تھے۔ کبیر خود مزدور تھے۔ وہ مزدوری کی عظمت کو  سمجھتے تھے لیکن آزادی کے اتنے سالوں تک ہمارے پالیسی بنانے والوں  نے کبیر کے اس فلسفہ کو نہیں سمجھا۔

 غریبی ہٹانے کے نام پر وہ غریبوں کو ووٹ بینک کی سیاست پر منحصر کرتے رہے۔ گزشتہ 4  سال میں ہم نے اس روایتی پالیسی کو بدلنے کی ہرممکن کوشش کی ہے۔ ہماری حکومت غریب ،دلت،  مظلوم، محروم خواتین کو، نوجوانوں کو مضبوط  بنانے کی راہ پر چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کبیر کے وقت  میں مگہر کو  ملعون مانا گیا تھا، اسی طرح آزادی کے اتنے سال تک ملک کے کچھ ہی حصوں تک ترقی کی روشنی پہنچ پائی ہے۔ ایک بہت بڑا حصہ الگ تھلگ محسوس‌کر رہا تھا۔ کبیر نے جس طرح مگہر کو لعنت سے آزاد کیا، اسی طرح ہماری حکومت کی کوشش ملک کی ایک ایک زمین کو ترقی کی راہ سے جوڑنے کا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پوری دنیا مگہر کو سنت کبیر کے نروان کی جگہ  کے طور پر جانتی ہے لیکن آزادی کے اتنے سال بعد یہاں بھی حالت ویسی نہیں ہے، جیسی ہونی چاہیے  تھی۔انہوں نے کہا کہ مگہر کو عالمی نقشے میں اتحاد و ہم آہنگی کے مرکز کے طور پر فروغ دینے کا کام اب ہم تیز ی سے کرنے جا رہے ہیں۔ تقریر کی شروعات مقامی زبان بھوجپوری سے کرنے والے مودی نے تقریر کا اختتام  3 بار ‘ صاحب بندگی ‘ بول‌کر کیا۔ اجلاس  سے پہلے مودی نے سنت کبیر کی مزار پر چادر چڑھائی۔ پھول  چڑھائے ۔ انہوں نے سنت کبیر اکادمی کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔