خبریں

9 مہینوں سے خالی ہے سالیسٹر جنرل کا عہدہ

حکومت میں دوسرے اعلیٰ  رینک والے لا ءآفیسر کا یہ عہدہ گزشتہ سال 20 اکتوبر کو سینئر وکیل رنجیت کمار کے استعفیٰ کے بعد سے خالی پڑا ہے۔

Lawyers Bar and Bench

علامتی تصویر/فوٹو: بار اینڈ بینچ

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے 44 دنوں کی لمبی چھٹی کے بعد پھر سے کھلنے سے پہلے سرکار کے نئے سالیسٹر جنرل کی تقرری کی امید تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ لاءکمیونٹی نے اس پر تشویش ظاہر کی ہے۔واضح ہو کہ حکومت میں دوسرے اعلیٰ  رینک والے لا ءآفیسر کا یہ عہدہ گزشتہ سال 20 اکتوبر کو سینئر وکیل رنجیت کمار کے استعفیٰ کے بعد سے خالی پڑا ہے۔

 سپریم کورٹ میں فی الحال 7 ایڈیشنل سالیسٹر  جنرل موجود ہیں جن میں منندر سنگھ،  تشار مہتہ، آتما رام ندکرنی، پنکی آنند، وکرم جیت بنرجی، امن لیکھی اور سندیپ سیٹھی شامل ہیں۔این بی ٹی کے مطابق؛ سالیسٹر  جنرل کے عہدہ پر فوری تقرری کی ضرورت پر اپنی رائے دیتے ہوئے سینئر کونسل موہن پراسرن نے کہا کہ یہ ایک اعلیٰ  آئینی عہدہ ہے جسے لمبے وقت تک خالی نہیں رہنا چاہئے۔

امر اجالا کے مطابق؛موہن پراسران نے کہا ،حکومت اچھے امیدوار کی تلاش کر رہی ہوگی اور ممکن ہے اس دیری کی وجہ نظریاتی فرق رہا ہوگا۔ حالانکہ اس سے پہلے بھی راجیو گاندھی کے وقت میں یہ عہدہ 6 مہینے سے زیادہ وقت کے لیے خالی رہ چکا ہے۔ غور طلب ہے کہ اہم معاملوں کی شنوائی کے دوران حکومت کی بات رکھنے کے لیے سالیسٹر جنرل ہی سپریم کورت میں پیش ہوتا ہے۔

گرمی کی چھٹیوں کے بعد سپریم کورٹ میں نکاح ،حلالہ کو چیلنج ، ایودھیا رام جنم بھومی تنازعہ، کاویری ندی تنازعہ، دہلی میں سیلنگ تنازعہ اور بہت سارے ماحولیات سے جڑے اہم معاملے پیش ہونے ہیں ،جن میں حکومت کو اپنی  پیروی کرنے والے سالیسٹر جنرل کی ضرورت ہوتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سینئر بی جے پی رہنما بھی اس عہدے پر سنگھ پریوار سے نزدیکی رکھنے والے کسی سینئر وکیل کی تقرری کی پیروی کر رہے ہیں۔