خبریں

تو کیا اب ملک میں ایک ساتھ ہوں گے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات؟

ملک میں ایک ساتھ لوک سبھا اور اسمبلی  انتخاب کرانے سے متعلق صلاح مشورے  کے لئے لاء کمیشن نے تمام سیاسی پارٹیوں کی7 اور 8جولائی کومیٹنگ بلائی ہے۔

پبلک نوٹس/فوٹو؛لاء کمیشن

پبلک نوٹس/فوٹو؛لاء کمیشن

نئی دہلی : ملک میں ایک ساتھ لوک سبھا اور اسمبلی  انتخاب کرانے سے متعلق صلاح مشورے کے لئے لاء کمیشن نے تمام سیاسی پارٹیوں کی ایک میٹنگ بلائی ہے۔واضح ہوکہ کمیشن نے 7 نیشنل  اور 59 علاقائی پارٹیوں کو 7 اور 8جولائی کو ہونے والی میٹنگ میں حصہ لینے کے لیے ایک خط لکھا ہے۔کہا جا رہا ہے کہ  وزیر اعظم نریندر مودی کے اس تاریخ بدلنے والے ڈریم پروجیکٹ کو پورا  کرنے کے لئے حکومت نے سارے قدم اٹھالیے  ہیں۔

آج تک کی ایک خبر کے مطابق؛ لاءکمیشن نے 2مہینے پہلے ہوئی اپنی میٹنگ میں اسی بابت سوال نامہ جاری کیا تھا۔ اس سوال نامے کے ذریعہ کمیشن نے عوام، مختلف اداروں، این جی او اور سول آرگنائزیشن کے ساتھ ساتھ تمام اسٹیک ہولڈرسے مشورہ مانگا  تھا۔اس میٹنگ میں سوال نامہ جاری ہونے کے اگلے مہینے یعنی 16 مئی کو الیکشن کمیشن کے ساتھ میٹنگ کرکے  لاء کمیشن نے تکنیکی اور آئینی اقدامات کی باریکیوں پر بحث کی تھی ۔

ذرائع کے مطابق امید ہے کہ جولائی کے آخر تک لاء کمیشن کی رپورٹ آئے گی۔ یہ ایسی رپورٹ ہوگی جس میں پورے ملک  میں ایک ساتھ انتخاب  کرانے کے طور طریقوں ،قانونی اور آئینی ترمیم سے متعلق لاء کمیشن کی سفارشات درج ہوں گی۔ اس رپورٹ کی تیاری کے سلسلے میں سیاسی پارٹیوں کی میٹنگ ہو رہی ہے۔کمیشن کا ماننا ہے کہ اس کے لئے لوک سبھا ریگولیشن  میں دفعہ 198اے جوڑی جا سکتی ہے۔ ایسی  ہی دفعہ ریاست کے  اسمبلی  ریگولیشن میں بھی جوڑی جا سکتی ہے۔ کمیشن کی پیش کش ہے کہ ہنگ اسمبلی یا لوک سبھا کی صورت میں  دل بدل قانون کے پیراگراف   2(1)(ب) کو مستثنی ٰماننے سے متعلق ترمیم کی جائے۔

آئین کی دفعہ  83 اور172 کے ساتھ ہی  Representation of the People Act1951 کی دفعہ 14 اور 15 میں ترمیم کرکے لوک سبھا اور اسمبلی   کےمڈ ٹرم  الیکشن  صرف بچی ہوئی مدت کے لئے حکومت سنبھالنے کے لئے کرنے کا اہتمام کرایا  جاسکتا ہے۔  مرکزی حکومت ریاستوں کی اکثریت کے ساتھ ترمیم کی ان تجویزات پر اتفاق کرسکتی ہے تاکہ مستقبل میں کسی بھی طرح کے قانونی چیلنج  سے  بچا جا سکے۔ اتنا ہی نہیں، مقامی حکومت کے لئے یہ انتظام کیا جا سکتا ہے کہ لوک سبھا اور اسمبلی کے اسپیکر کی طرح ایوان  میں سب سے بڑی پارٹی کے نمائندے کو وزیر اعلیٰ منتخب کیا جائے۔

اس مدعے  پر سیاسی پارٹیوں کی رائے جاننے کے لاء کمیشن کی طرف سے پچھلی مرتبہ کی گئی کوشش پرسیاسی پارٹیوں  کا کوئی رد عمل نہیں ملا تھا۔ کسی بھی سیاسی جماعت نے لوک سبھا اور اسمبلی  کے انتخاب  ایک ساتھ کرانے پر لاء کمیشن کے  ‘ورکنگ پیپر ‘  کاجواب نہیں دیا تھا۔حکومت کی ’ایک دیش، ایک چناؤ‘ کے نظریے  کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتے ہوئے لاء کمیشن نے اپنے ورکنگ پیپر   میں لوک سبھا اور اسمبلی کے انتخاب  ایک ساتھ کرانے کی سفارش کی تھی۔ حالانکہ  اس نے 2019 سے دو مرحلوں میں  انتخاب کرانے کی سفارش کی تھی۔ دستاویز میں کہا گیا تھا کہ دوسرے مرحلے کا ایک ساتھ انتخاب  2024 میں ہو سکتا ہے۔

پنجاب کیسری کے مطابق؛ بی جے پی کے علاوہ سماجوادی پارٹی کے اکھلیش یادو نے بھی پہلے ایک ساتھ انتخاب کرانے کی حمایت میں بیان دیا تھا۔ مگر سی پی ایم، سی پی آئی، جے ڈی یو اور این سی پی نے اس  کی مخالفت کی تھی۔ ریاست کے مرکزی لاء اینڈ جسٹس منسٹر پی پی چودھری نے ایک ٹی وی چینل کو بتایا کو کہ پی ایم مودی کے ذریعے ایک ملک ایک انتخاب کرانے کی تجویز بہت اچھی ہے۔ یہ ملک کے لیے اچھا ہے اور وکاس کے لیے اچھا ہے۔ اروناچل پردیش، ہریانہ، مہاراشٹر ، اڑیسہ ، سکم اور تلنگانہ میں اسمبلی الیکشن آئندہ لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ہوں گے۔

غورطلب ہے کہ اس سے پہلے بھی لاء کمیشن نے عوام سے ایک ملک ایک انتخاب کے مدعے پر مشورہ مانگا تھا۔ بھاسکر ورلڈ کے مطابق؛حال میں یو پی کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے بھی ‘ون نیشن ون الیکشن’ کے معاملے میں مرکزی حکومت کے سامنے اپنی رائے رکھی تھی۔ کمیٹی نے اتر پردیش میں آئندہ اسمبلی الیکشن 2022 کے بجائے 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخاب کے ساتھ کرانے کی صلاح دی تھی۔