خبریں

جے این یو تنازعہ : یونیورسٹی نے عمر خالد اور کنہیا کمار کی سزا کو برقرار رکھا

جے این یو کی جانچ کمیٹی نے 9 فروری 2016  معاملے میں عمر خالد کی بے دخلی اور کنہیا کمار پر لگائے گئے 10 ہزار روپے کے جرمانے کو برقرار رکھاہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:  جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)کی اعلیٰ سطحی جانچ کمیٹی نے یونیورسٹی  میں 9 فروری 2016 کو ہوئے معاملے کو لے کر عمر خالد کا داخلہ رد کرنے اور کنہیا کمار پر جرمانے  کو برقرار رکھا ہے۔ اس کمیٹی نے عمر خالد کو یونیورسٹی سے نکالنے اور جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار پر 10 ہزار کے  جرمانہ کو  قائم رکھا ہے۔

اکتوبر 2017 میں دہلی ہائی کورٹ نے جے این یو کی اس اپیل کو درکنار کردیا تھا جس میں یونیورسٹی کے 15 طلبا  کے خلاف کارروائی کی مانگ کی گئی تھی۔ ان طلبا پر یہ الزام تھا کہ انہوں نے پارلیامنٹ پر حملے کے مجرم  افضل گرو کی برسی کے موقع پر 9 فروری 2016 کو ایک پروگرام کا انعقاد کیا تھا۔

غور طلب ہے کہ 9 فروری 2016 کو جے این یو  میں ہوئے ایک پروگرام کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ اس میں ہندوستان مخالف نعرے لگے تھے۔ اس معاملے میں جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے اس وقت کے صدر کنہیا کمار، ان کے دو ساتھیوں  عمر خالد اور انربان  کو گرفتار کیا گیا تھا۔ حالانکہ  وہ 3 دن بعد ضمانت پر رہا کر دیے  گئے مگر کنہیا کمار اس سے پہلے 23 دن جیل میں رہے۔

ابھی تک دہلی پولیس کی طرف سے اس معاملے میں کوئی چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی ہے۔ کنہیاکمار کو ضمانت ہائی کورٹ سے ملی تھی۔ اس کے بعد سیشن کورٹ نے ضمانت پکی کر دی تھی۔ اس کے بعد سے اس بارے میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ یہ معاملہ دہلی پولیس کی  اسپیشل سیل کے پاس ہے جو اب تک کوئی چارج شیٹ داخل نہیں کر پائی  ہے۔ لیکن کنہیا کو اب بھی  ملک سے باہر جانے سے پہلے عدالت کو بتانا پڑتا ہے۔

واضح ہو  کہ جے این یو کی جانچ کمیٹی نے 21 ملزم طلبا  کو نظم و ضبط  کامجرم  پایا تھا۔حالانکہ  اس کمیٹی کے فیصلے کو جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے علاوہ یونیورسٹی کے ٹیچرس ایسوسی ایشن(JNUTA) نے بھی خارج کردیا تھا۔

غور طلب ہے کہ متنازعہ پروگرام کے معاملے میں سیڈیشن  کے الزامات کے تحت فروری 2016 میں کنہیا، خالد اور انربان کو گرفتار کیا گیا  تھا اور ابھی وہ ضمانت پر ہیں ۔جے این یو کی 5 رکنی جانچ کمیٹی نے نظم وضبط کی خلاف ورزی کے لیے13 دوسرے طلبا پر بھی جرمانہ لگایا تھا۔ اس کے بعد طلبا نے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)