خبریں

جھارکھنڈ: گئو رکشا کے نام پر ہوئے قتل کے مجرموں کے جیل سے نکلنے پر خیر مقدم کرنے آئے مرکزی وزیر

رام گڑھ میں گزشتہ سال مبینہ طور پر گائے کا گوشت رکھنے کے شک میں ہوئے علیم الدین انصاری کے قتل کے مجرم ٹھہرائے گئے 8 ملزموں کو گزشتہ ہفتے ضمانت ملی تھی۔ بدھ کو ان کے جیل سے نکلنے پر بی جے پی رکن پارلیامان اور مرکزی وزیر جینت سنہا نے ان کا خیر مقدم کیا۔

(بائیں)گائے کا گوشت لے جانے کے شک میں بھیڑ نے علیم الدین انصاری کا پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کے بعد ان کی گاڑی میں آگ لگا دی تھی۔(دائیں)مرکزی وزیر جینت سنہا/(فوٹو: ٹوئٹر/پی ٹی آئی)

(بائیں)گائے کا گوشت لے جانے کے شک میں بھیڑ نے علیم الدین انصاری کا پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کے بعد ان کی گاڑی میں آگ لگا دی تھی۔(دائیں)مرکزی وزیر جینت سنہا/(فوٹو: ٹوئٹر/پی ٹی آئی)

نئی دہلی: گزشتہ سال 29 جون کو رام گڑھ کے گوشت کے کاروباری علیم الدین انصاری کا مبینہ طور پر گائے کا گوشت لے جانے کے شک میں پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا تھا۔مارچ مہینے میں مقامی عدالت نے معاملے کے 11 ملزم ‘گئو رکشکوں’ کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ 30 جون کو ان میں سے 8 مجرموں کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے ضمانت ملی۔

 دی ٹیلی گراف کی خبر کے مطابق ؛ بدھ کو جب یہ ملزم ہزاری باغ کی جے نارائن سینٹرل جیل سے باہر نکلے تو ان کا خیر مقدم کرنے مرکزی وزیر جینت سنہا پہنچے۔ واضح ہو کہ جینت ہزاری باغ سے رکن پارلیامان ہیں ۔ ان ملزموں میں ایک مقامی بی جے پی رہنما نتیا نند مہتو سمیت دوسرے 7 لوگ بھی شامل تھے، جن کو جینت نے پھول مالائیں اور مٹھائی دیں، ساتھ ہی اوپری عدالت میں ان کا کیس لڑنے کا بھی یقین دلایا۔

اس سے پہلے 30 جون کو ان مبینہ گئو رکشکوں کو ضمانت ملنے پر بی جے پی کے سابق ایم ایل اے شنکر لال چودھری نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ملزموں کے گھر والوں کو مٹھائی بانٹی تھی اور کہا تھا کہ ان تمام لوگوں کو ضمانت مل جانے کے بعد شہر میں وجئے  جلوس نکالا جائے گا۔حالانکہ شنکر چودھری نے جینت سنہا پر ان ‘ گئو رکشکوں ‘ کی مدد نہ کرنے کا الزام لگایا اور یہاں تک کہا کہ اس معاملے میں سب سے شرمناک رول جینت سنہا کا ہی رہا۔

 واضح ہو کہ ان ملزموں کو مقامی عدالت سے عمر قید کی سزا ملنے کے بعد مقامی بی جے پی رہنما ان کی حمایت میں کھل کر سامنے آئے تھے اور بی جے پی کے کئی مقامی رہنماؤں اور تنظیموں نے آندولن شروع کر دیا تھا۔ ان رہنماؤں اور تنظیموں کا کہنا تھا کہ علیم الدین انصاری قتل معاملے کی جانچ سی بی آئی یا این اے آئی سے کرائی جائے کیونکہ پولیس کی پوری کارروائی یکطرفہ ہے۔