خبریں

مہاراشٹر : مئی کے آخر تک 1092 کسانوں نے کی خودکشی

مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس کے علاقہ ودربھ میں سب سے زیادہ کسانوں نے خودکشی کی ہے۔  پچھلے پانچ مہینے میں ودربھ میں 504 کسانوں نے خودکشی کی۔

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی:مہاراشٹر میں کسانوں کی خودکشی کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق، ریاست میں پچھلے پانچ مہینے میں یعنی مئی کے آخر تک 1092 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔  سال 2017 کے مقابلے یہ اعداد و شمار صرف 72 کم ہے۔  یعنی گزشتہ سال 1164 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔

واضح  ہو کہ مہاراشٹر کی دیویندر فڈنویس حکومت نے حال ہی میں کسانوں کا قرض معاف کرنے کا اعلان کیا تھا۔ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق،ریاست کے قحط زدہ علاقے مراٹھواڑا میں پچھلے پانچ مہینوں میں یعنی مئی تک کسان خودکشی کے اعداد و شمار میں اضافہ ہوا ہے۔اس مدت میں 396 کسان خودکشی کر چکے ہیں، جبکہ سال 2017 میں مئی تک اس علاقے کے 380 کسانوں نے خودکشی کی تھی۔

رپورٹ میں سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس کے علاقے ودربھ میں پچھلے پانچ مہینوں میں کسان خودکشی کے معاملے سب سے زیادہ ہیں۔  ودربھ میں مئی مہینے کے آخر تک 504 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔مراٹھواڑا اور ودربھ میں سب سے زیادہ کپاس کی زراعت ہوتی ہے۔  گزشتہ سال تقریباً 80 فیصد کپاس کی زراعت کیڑےکی وجہ سے متاثر ہوئی تھی۔

کسان تنظیموں کا ماننا ہے کہ جب تک فصلوں کی مناسب قیمت نہیں ملے‌گی، تب تک کسانوں کی آمدنی میں کوئی بھی اضافہ نہیں ہوگا۔ راشٹریہ کسان مہاسنگھ کے بینر تلے ایک جون سے لےکر 10 جون تک مختلف ریاستوں میں کسان نے یکجا ہوکر ہڑتال کیا تھا۔  جس میں فصلوں کے زیادہ دام ان کی کئی مانگوں میں سے ایک تھی۔  کسان سبھا بھی دودھ اور ڈیری مصنوعات کی مناسب قیمتوں کو لےکر اپنی تحریک چلا رہے ہیں۔

اس بیچ، ریاست میں خریف بوائی کے موسم کی شروعات کے ساتھ کسان قرض کو لےکر پریشان ہیں۔مہاراشٹر حکومت کے ذریعے کسانوں کی قرض معافی اسکیم کے تحت ابھی صرف 37.4 لاکھ کسانوں کو اسکیم کا فائدہ ملا ہے۔فصل کے قرض میں بھی بھاری گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔  2017-18 کے مقابلے اعداد و شمار میں 40 فیصد گراوٹ آئی ہے۔  بینک فصلوں کے لئے قرض نہیں دے رہا ہے، کیونکہ ابھی تک پرانے قرض چکائے نہیں گئے ہیں۔  قرض نہ چکا پانے والے کسان ابھی بھی ریاستی حکومت کی معافی اسکیم کے پیسہ ملنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

کسانوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والےوجئے جواندھیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ امدادی قیمت(ایم ایس پی) کے تحت دالوں کی سرکاری خرید کم ہوئی ہے۔ حکومت کے حالیہ اعلان سے کسان مطمئن نہیں ہیں، جس میں ارہر دال اور چنا پر 1000 روپے فی کوئنٹل سبسیڈی دی گئی ہے۔  منڈی میں ارہر دال 3500 روپے کوئنٹل بک رہا ہے اور 1000 سبسیڈی جوڑنے کے بعد بھی 4500 ہو رہا ہے۔  جبکہ کم از کم امدادی قیمت 5450 روپے ہے۔  کسان کو سبسیڈی سے بھی فائدہ نہیں ہے۔