خبریں

جج کو دھمکی بھرا خط : مدراس ہائی کورٹ نے فوراً سماعت سے کیا انکار

عدالت نے 18 ایم ایل اے کو نااہل ٹھہرائے جانے کے تمل ناڈو اسمبلی اسپیکر کے حکم کے خلاف فیصلہ سنانے والے جسٹس ایم سندر کو دھمکی بھرا نامعلوم خط بھیجنے والوں کے خلاف کڑی کارروائی کی مانگ کو لےکر فوراً سماعت کی درخواست کو نامنظور کر دیا۔

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : مدراس ہائی کورٹ نے 18 ایم ایل اے کو نااہل ٹھہرائے جانے کے تمل ناڈو اسمبلی اسپیکر کے حکم کے خلاف فیصلہ سنانے والے جسٹس ایم سندر کو دھمکی بھرا نامعلوم خط بھیجنے والوں کے خلاف کڑی کارروائی کی مانگ کو لےکر فوراً سماعت کی درخواست کو نامنظور کر دیا۔ چیف جسٹس اندرا بنرجی اور جسٹس پی ٹی آشا کی بنچ نے کہا، ‘ ہم اس معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتے ہیں۔ پولیس اس  پر غور کرے‌گی۔ ‘

حالانکہ دی ہندو کے مطابق، اس معاملے کے سامنے   آتے ہی مدراس ہائی کورٹ کی چیف جسٹس اندرا بنرجی نے چنئی  کی پولیس کمشنر اے کے وشوناتھن سے بات کی تھی اور جسٹس سندر اور ان کی فیملی کے تحفظ میں اضافی جوانوں کی تعیناتی متعین کرنے کو کہا تھا۔ غور طلب ہے کہ مدراس ہائی کورٹ  نے اے آئی اے ڈی ایم کے  کے باغی 18 ایم ایل اے کی نااہلی کے معاملے میں جزوی  فیصلہ سنایا تھا۔ چیف جسٹس اندرا بنرجی نے تمل ناڈو اسمبلی اسپیکر پی دھن پال کے ذریعے 18 ایم ایل اے کو نااہل قرار دینے کے حکم کو برقرار رکھا، جبکہ ان کے ساتھ جسٹس ایم  سندر نے اسپیکر کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

 اس معاملے میں چیف جسٹس نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اسپیکر کے فیصلے کو غیرمنطقی نہیں ٹھہرایا جا سکتا اور عدالت کو اس میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہیں دوسری طرف، چیف جسٹس سندر نے کہا کہ وہ چیف جسٹس سے الگ رائے رکھتے ہیں اور انہوں نے ہائی کورٹ  کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت  اس وقت اسپیکر کے فیصلے میں مداخلت کر سکتا ہے، جب وہ فیصلہ قانون کی حدود کے باہر ہو۔

واضح ہو  کہ تمل ناڈو اسمبلی اسپیکر دھن پال نے 18 ایم ایل اے کو نااہل اعلان کر دیا تھا۔ دھن پال نے گورنر سے ایک نئے وزیراعلیٰ کی تقرری کرنے کی  بھی درخواست کی تھی۔ اسپیکر کی کارروائی کے خلاف نااہل ایم ایل اے نے ستمبر 2017 میں معاملہ داخل کیا تھا، جو ہائی کورٹ  کے سامنے تبھی سے  التوا میں  ہے۔ نااہل اعلان کئے گئے ایم ایل اے کے نام تھنگا تمل سیلون، آر مورگن، ماریوپ کنیڈی، کے کاتھی رکمو، سی جینتی پدمنابھن، پی پلانی اپّن، وی سینتھل بالاجی، سی متھیا، پی ویتری ویل، این جی پارتھی بن، ایم کوٹھاندپانی، ٹی اے ایلوملے، ایم رنگاسامی، آرتھنگادورائی، آر بالاسبرامنی، ایس جی سبرامنیم، آر سندرراج اور کے اوما مہیری شامل ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)