خبریں

جے این یو اسٹوڈنٹ نجیب کا نہیں ملا سراغ ، بند کرسکتے ہیں جانچ: سی بی آئی

سی بی آئی نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ ہم نے معاملے میں کلوزر رپورٹ لگانے کا سوچا ہے۔ہم اب تک نجیب احمد کا پتہ نہیں لگا پائے ہیں ،دوسرے فریقوں کا تجزیہ کرنے کی ایک اور کوشش کر رہے ہیں۔

نجیب احمد ،فوٹو : فیس بک

نجیب احمد ،فوٹو : فیس بک

نئی دہلی : سی بی آئی نے جمعرات کو دہلی ہائی کورٹ کو اشارہ دیا ہے کہ وہ جے این یو اسٹوڈنٹ نجیب احمد کے غائب ہونے کے معاملے کی جانچ بند کرسکتے ہیں کیوں کہ اس معاملے میں کوئی ثبوت ہاتھ نہیں لگا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ،ایس مرلی دھر اور جسٹس ونود گوئل کی بنچ کو ایجنسی نے بتایا کہ وہ مشتبہ لوگوں کے موبائل فون سے کوئی سراغ نہیں پاسکی ہے۔

سی بی آئی کے وکیل نکھل گوئل نے کہا؛ آج کی تاریخ تک ہمارے پاس کوئی سراغ نہیں ہے ۔جانچ رپورٹ منفی ہیں ۔ہم اب تک نجیب احمد کا پتہ نہیں لگا پائے ہیں۔انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ کچھ موبائل فون کی جانچ نہیں ہو سکتی کیوں ان میں سیکورٹی کے لیے پیٹرن لاک ڈالا گیا ہے۔ گوئل نے کہا ؛ دوسرے دو موبائل کام کرنے کی حالت میں نہیں ہے ۔اس لیے ان کی بھی جانچ نہیں ہوسکتی ہے ۔ہم نے معاملے میں کلوزر رپورٹ لگانے کا سوچا ہے۔لیکن ہم دوسرے فریقوں کا ایک اور تجزیہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی بھی حصے سے نجیب کے بارے میں کوئی جانکاری اب تک نہیں ملی ہے۔انہوں نے کہا ،یہاں تک کہ انٹرپول کی مدد سے یلو نوٹس جاری کرنے کی مانگ کی گئی ۔ اس سے متعلق جانکاری دینے والے کو 10لاکھ روپے کا انعام دینے کا اعلان کیا گیا۔سی بی آئی نے کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ ابھی تک اس کی جانچ میں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جو دکھائے کہ کوئی جرم ہوا ہے۔ نہ ہی اس کو ایسی کوئی چیز ملی ہے جس کی بنیاد پر وہ ان 9 اسٹوڈنٹ کو گرفتار کرے یا کوئی کارروائی کرے،جن پر نجیب کی فیملی کو شک ہے کہ انہوں نے ہی اس کو غائب کیا ہے۔

سینئر وکیل Colin Gonsalvesنے نجیب کی ماں فاطمہ کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ سی بی آئی نے ہاسٹل وارڈن اور سکیورٹی گارڈ سمیت 18 لوگوں سے پوچھ تاچھ کی ہی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ نجیب کے غائب ہونے سے 1 دن پہلے اس کو دھمکا یا تھا ان کو اب تک حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔ اور مانگ کی کہ جانچ کی نگرانی عدالت کرے۔

عدالت نے سی بی آئی کو شنوائی کی اگلی تاریخ 4 ستمبر تک معاملے میں درج سبھی جمع بیانات پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ حالانکہ عدالت نے نجیب کی ماں کے ذریعے داخل اس عرضی پر اکتوبر 2016 سے شنوائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ،’ نجیب کی ماں کی بے چینی سمجھی جا سکتی ہے۔ ‘ نجیب جے این یو کے ماہی مانڈوی ہاسٹل سے 15 اکتوبر 2016 کو غائب ہو گیا تھا۔ واقعہ سے ایک رات پہلے اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد(اے بی وی پی)سے جڑے کچھ اسٹوڈنٹس کے ساتھ اس کا جھگڑا ہوا تھا۔

اس کی ماں نے عدالت پہنچ کر گزارش کی کہ اس کے بیٹے کو پولیس تلاش کرے،ایسی ہدایت جاری کی جائے۔ حالانکہ جب دہلی پولیس کو 7 مہینے بعد بھی اس کے ملنے کی کوئی جانکاری نہیں ملی تو ہائی کورٹ نے معاملے کی جانچ گزشتہ 16 مئی کو سی بی آئی کو سونپ دی۔ غور طلب ہے کہ معاملے میں سی بی آئی کی جانچ پر انگلی پہلے سے اٹھتی رہی ہے۔ اس معاملے میں ہائی کورٹ سی بی آئی کو پھٹکار بھی لگا چکی ہے۔