خبریں

کھیل کی دنیا : کروشیا اور فرانس کے درمیان خطابی مقابلہ اور انگلینڈ کے خلاف ہندوستان کا جیت سے آغاز

کھیل کی دنیا :ہندوستان کے اب تک گنے چنے بہترین فیلڈروں میں شمار محمد کیف نے اب کرکٹ کو پوری طرح سے الوداع کہہ دیا ہے۔قریب 12سال پہلے کیف نے قومی ٹیم کی جانب سے کھیلا تھا۔

فوٹو: اے پی/پی ٹی آئی

فوٹو: اے پی/پی ٹی آئی

ویسے تو یقین نہیں ہوتا مگر ایسا ہو چکا ہے۔ہندوستان کی ایک چھوٹی سی ریاست ہماچل پردیش جتنی آبادی والا کروشیا دنیا کے سب سے مقبول ترین گیم فٹبال کے عالمی کپ کے فائنل میں پہنچ چکا ہے۔اس نے ہرایا بھی تو انگلینڈ جیسی مضبوط ٹیم کو۔تعجب اس لئے بھی ہوتا ہے کہ جو ملک 1991میں دنیا کے نقشے پر آیا اور جس نے پہلی بار 1998میں عالمی کپ فٹبال میں پہلا میچ کھیلنے کا شرف حاصل کیا وہ اب عالمی کپ کے فائنل میں پہنچ چکا ہے۔

کروشیا کی ٹیم کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔جس ٹورنامنٹ میں برازیل باہر ہو چکا ہو، ارجنٹائنا باہر ہو چکا ہو ، جرمنی باہر ہو چکا ہو وہاں کروشیا کی ٹیم فائنل کھیلے تو اس پر ان کے کھلاڑیوں کی تعریف تو ہونی ہی چاہئے۔فرانس کی ٹیم کے فائنل میں پہنچنے پرزیادہ تر لوگوں کو تو تعجب نہیں ہے مگر کروشیا نے تو ایسا کرکے ہر کسی کو حیران کر دیا ہے۔

کروشیا کا کمال اس لئے اور زیادہ ہے کہ اس نے سیمی فائنل میں پچھڑنے کے بعد جیت حاصل کی۔20سال کے بعد یہ پہلا موقع تھاجب عالمی کپ کے سیمی فائنل میں1-0سے پچھڑنے کے بعد کسی ٹیم نے جیت حاصل کی۔1998میں تو یہ کمال فرانس نے کیا تھا اور ہارنے والی ٹیم اتفاق کی بات یہ ہے کہ کروشیا کی تھی۔ اس بارکروشیا کا کمال دیکھئے کہ اس نے ناک آؤٹ راؤنڈ میں تینوں میچ میں پچھڑنے کے بعد بھی جیت حاصل کی۔

پری کوارٹر فائنل میں ڈنمارک نے میچ کے پہلے ہی منٹ میں سبقت حاصل کر لی مگر میچ میں جیت کروشیا کو ملی۔کوارٹر فائنل میں کروشیا کے خلاف میزبان روس نے سبقت حاصل کر لی تھی مگر یہاں بھی کامیابی کروشیا کو ہی ملی۔اس فیکٹ سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ کروشیا کی ٹیم میں آخر تک ہار نہیں ماننے کی صلاحیت ہے اور ایسے میں اگر ٹیم نے فائنل میں فرانس کوشکست دے دیا تو اس میں کسی کوتعجب نہیں ہونا چاہئے۔

کلدیپ یادو کے شاندار چھ وکٹ کے بدولت انگلینڈ کو ہندوستان نے پہلے ون ڈے میچ میں آٹھ وکٹ سے ہرا دیا ۔انگلینڈ کی ٹیم نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے268رن بنائے۔کلدیپ یادو نے شاندار گند بازی کی اور اور اپنے دس اووروں میں صرف 25 رن دے کر6وکٹ حاصل کئے۔ہندوستان نے جیت کے لئے مطلوبہ رن بڑی آسانی سے بنا لئے۔روہت شرما نے سنچری بنائی۔ہندوستان نے تین ون ڈے میچوں کی سیریز میں سبقت بنا لی ہے اور ٹیم ان دنوں جس فارم میں ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ اسے سیریز جیتنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔

ہندوستان کے اب تک گنے چنے بہترین فیلڈروں میں شمار محمد کیف نے اب کرکٹ کو پوری طرح سے الوداع کہہ دیا ہے۔قریب 12سال پہلے کیف نے قومی ٹیم کی جانب سے کھیلا تھا۔یکم دسمبر 1980کو پیدا ہونے والے محمد کیف نے ایک زمانے میں اپنی شاندار فیلڈنگ سے تہلکہ مچایا ہوا تھا۔کیف کو قومی ٹیم کی جانب سے بہت زیادہ کھیلنے کا موقع نہیں ملا مگر اپنی شاندار فیلڈنگ کی وجہ انہوں نے بہت نام کمایا۔

انہوں نے اپنے کیریئر کا پہلا ٹسٹ مارچ 2000میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلا جبکہ اس کے دو سال بعد انہیں پہلا ون ڈے میچ کھیلنے کا موقع ملا۔کیف نے پہلا ون ڈے میچ28جنوری2002کو انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔کل ملا کر انہیں13ٹسٹ میچ کھیلنے کا موقع ملا جس میں انہوں نے ایک سنچری اور تین نصف سنچریوں کی مدد سے624رن بنائے۔کیف نے 125ون ڈے میچ کھیلے جن میں انہوں نے دو سنچری اور17نصف سنچریوں کی مدد سے2753رن بنائے۔ٹسٹ میچوں میں ان کا سب سے بڑا اسکور 148رہا جبکہ ون ڈے میں انہوں نے سب سے بڑے اسکور کے طور پر111رن بنائے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

کیف نے کل ملا کر129فرسٹ کلاس میچ کھیلے جن میں 15سنچری اور45نصف سنچریوں کی مددسے انہوں 7581رن بنائے۔ان کا سب سے بڑا اسکور202ناٹ آو ¿ٹ رہا۔کیف نے اپنے کیریئر میں سب سے بڑا کمال نٹ ویسٹ سیریز کے دوران2002میں کیا تھا جب انگلینڈ کے خلاف326رنوں کے ہدف کا پیچھا کرتے ہوئے محمد کیف نے 87رنوں کی شاندار ناٹ آوٹ اننگ کھیلی اور ہندوستان کو جیت دلادی۔ان کی اس شاندار کارکردگی کی وجہ سے انہیں مین آف دی میچ کا خطاب ملا۔

2004میں بنگلہ دیش کے خلاف ون ڈے میچ میں کیف نے بڑا کمال کیا اور تین ون ڈے میچوں کی سیریز کے سبھی تینوں میچ میں مین آف دی میچ کا خطاب حاصل کیا۔کیف کا کیریئر ویسے تو بہت دنوں تک نہیں چلا مگر یووراج سنگھ کے ساتھ مل کر شاندار فیلڈنگ کا انہوں نے جو نمونہ پیش کیا تھا اس کی مثال آسانی سے نہیں ملتی۔ان دونوں کی شاندار فیلڈنگ سے مخالف ٹیم کے بلے باز خوف کھاتے تھے۔اب کیف ہمیں میدان پر نظر نہیں آئیں گے مگر ہمیں ان کی شاندار فیلڈنگ کی یاد آتی رہے گی۔