خبریں

ریپ کے الزام میں پھنسے گجرات کے بی جے پی نائب صدر نے دیا استعفیٰ

سورت  کی رہنے والی ایک لڑکی نے پولیس کمشنر کے دفتر میں 10 جولائی کو درخواست دے کر بی جےپی کے نائب صدر اور سابق ایم ایل اے جینتی بھائی بھانو شالی کے خلاف ریپ کا معاملہ درج کرنے کی مانگ کی ہے۔

بی جے پی نائب صدر جینتی بھائی بھانو شالی،فوٹو: فیس بک

بی جے پی نائب صدر جینتی بھائی بھانو شالی،فوٹو: فیس بک

نئی دہلی:سابق ایم ایل اے جینتی بھائی بھانوشالی نے ریپ کا الزام لگنے کے بعدبی جےپی گجرات کے نائب صدر کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔کچھ ضلع کے 53 سالہ اس لیڈر نے بی جے پی کے ریاستی صدر جیتو وگھانی کو بھیجے اپنے استعفیٰ میں اس الزام سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی امیج خراب کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ بی جے پی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ریاستی بی جےپی صدر نے جینتی بھانوشالی کا استعفیٰ قبول کرلیا ہے۔

بھانوشالی نے اپنے استعفیٰ نامہ میں کہا ہے؛ ایسا معلوم ہوتا ہےکہ پولیس  کو دی گئی درخواست میرے امیج کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔میرے اور میری فیملی کے اوپرلگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔جب تک میں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات سے آزاد ہو کر باہر نہیں نکل جاتا ہوں، میں پارٹی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مجھے ذمہ داریوں سے آزاد کرے۔

سورت کی رہنے والی ایک نوجوان لڑکی نے پولیس کمشنر کے دفتر میں 10 جولائی کو ایک درخواست دیا تھا جس میں اس نے جینتی بھانوشالی کے خلاف ریپ کا معاملہ درج کرنے کی مانگ کی تھی۔جبکہ سورت کے پولیس کمشنر ستیش شرما نے بتایا کہ اس معاملے میں اب تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔

اس لڑکی نے جینتی بھانوشالی پرالزام لگایا ہے کہ اس نے گزشتہ نومبر سے اب تک اس کے ساتھ کئی مرتبہ ریپ کیا۔اس کا دعوی ٰہے کہ بھانوشالی نے اس سے وعدہ کیا تھا کہ وہ  اچھے فیشن ڈیزائننگ کالج میں اس کا داخلہ کرائے گا۔

دریں اثنا جموں وکشمیر میں بی جےپی کے ایک ایم ایل اے کی بیوی نے گزشتہ جمعہ کو ان پر ایک کالج کی طالبہ سے  جسمانی تعلقات رکھنے اور اس سے شادی کرنے کا الزام لگایا ہے۔اس معاملے میں یہ ایک نیا موڑ ہے کیوں کہ اس سلسلے میں ایم ایل اے بی جے پی کی ڈسپلنری کمیٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔جموں ضلع کی آر ایس پورہ سیٹ سے بی جےپی ایم ایل اےگگن بھگت پران کی بیوی مونیکا شرما نے الزام لگایا کہ وہ طالبہ سے شادی کرکے اس کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ مونیکابی جےپی وموین ونگ کی ریاستی صدر ہیں۔

طالبہ کے والد بھی گگن پر پنجاب کے ایک کالج سے ان کی بیٹی کا اغوا کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔ اس کے والد سابق فوجی ہیں۔حالاں کہ  طالبہ اور ایم ایل اے نے اس الزام سے انکار کیا  اور اسے ان کو بدنام کرنے کی ایک کوشش بتایا ۔ ایم ایل اے کی بیوی مونیکا نے گگن بھگت کے اس دعوے کو خارج کیا کہ وہ ہر مہینے ان کو 1لاکھ روپے دیتے ہیں۔مونیکا نے کہا؛اپریل میں جج کے سامنے گزارہ بھتہ فارم پر دستخط کرنے کے باوجود انہوں نے ایک پیسہ بھی نہیں دیا۔انہوں نے بی جےپی کی مرکزی لیڈرشپ اور وزیر اعظم نریند مودی سے اپیل کرتے ہوئے کہا؛آپ  کی اپنی فیملی کی بیٹی انصاف مانگ رہی ہے،نہ صرف اپنے اور اپنے بچوں کے لئے بلکہ اس لڑکی کے لئے بھی جو بس 19 سال کی ہے۔

مونیکا نے کہا کہ گگن بھگت کے ساتھ ان کی شادی 13 سال پہلے ہوئی تھی۔ان کی اس الزام تراشی سے ایک دن پہلے جمعرات کو گگن بھگت نے جموں میں بی جے پی کی ڈسپلنری کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر اپنا رخ واضح کیا تھا۔گگن اور مونیکا کمیٹی  کے سامنے الگ الگ حاضر ہوئے۔اس دوران طالب علم کے دادا کی رہنمائی میں ایک احتجاج بھی ہوا۔ایم ایل اے گگن نے اس الزام سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ اور ان کی بیوی طلاق لینے کی کارروائی کر رہے ہیں۔حالاں کہ ان کی بیوی مونیکا نے اس دعوے کو رد کرتے ہوئے میڈیاکو بتایا کہ وہ بھلے ہی قریب 10 مہینے سے الگ رہ رہی ہے لیکن کسی عدالت میں طلاق میں کا کوئی معاملہ درج نہیں ہوا ہے۔اس دوران مونیکا کے ساتھ ان کا 12 سالہ بیٹا اور 4 سال کی بیٹی بھی موجود تھے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)