خبریں

سی بی آئی ہار سکتی ہے لیکن میں اپنی لڑائی جاری رکھوں گی : نجیب کی ماں

جے این یوکے اسٹوڈنٹ نجیب کی ماں فاطمہ نفیس نے کہا کہ انہیں عدلیہ پر بھروسہ ہے اور انہیں انصاف ملے گا۔ خدا ان لوگوں کو سزا دے گا جنہوں نے نجیب کو اس کی ماں سے چھین لیا۔

نجیب احمد ،فوٹو : فیس بک

نجیب احمد ،فوٹو : فیس بک

نئی دہلی : حال ہی میں یہ خبر آئی تھی کہ سی بی آئی جے این اسٹوڈنٹ نجیب احمد کی گمشدگی کے معاملے میں کلوزر رپورٹ سونپ سکتی ہے۔حالاں کہ نجیب کی ماں فاطمہ نفیس کا کہنا ہے کہ وہ ہار نہیں مانیں گی اور اگر سی بی آئی کلوزر رپورٹ سونپتی ہے تو وہ اس کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گی۔ واضح ہو کہ 2016کے اکتوبر میں اے بی وی پی کے کچھ اسٹوڈنٹس سے لڑائی ہونے کے بعد نجیب احمد کے غائب ہونے کی بات سامنے آئی تھی ۔

غورطلب ہے کہ سی بی آئی نے گزشتہ جمعرات کو ہی دہلی ہائی کورٹ کو اشارہ دیا ہے کہ وہ جے این یو اسٹوڈنٹ نجیب احمد کے غائب ہونے کے معاملے کی جانچ بند کرسکتے ہیں کیوں کہ اس معاملے میں کوئی ثبوت ہاتھ نہیں لگا ہے۔سی بی آئی کے وکیل نکھل گوئل نے کہاتھا کہ ؛ آج کی تاریخ تک ہمارے پاس کوئی سراغ نہیں ہے ۔جانچ رپورٹ منفی ہیں ۔ہم اب تک نجیب احمد کا پتہ نہیں لگا پائے ہیں۔

انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ کچھ موبائل فون کی جانچ نہیں ہو سکتی کیوں ان میں سیکورٹی کے لیے پیٹرن لاک ڈالا گیا ہے۔ گوئل نے کہا ؛ دوسرے دو موبائل کام کرنے کی حالت میں نہیں ہے ۔اس لیے ان کی بھی جانچ نہیں ہوسکتی ہے ۔ہم نے معاملے میں کلوزر رپورٹ لگانے کا سوچا ہے۔لیکن ہم دوسرے فریقوں کا ایک اور تجزیہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی بھی حصے سے نجیب کے بارے میں کوئی جانکاری اب تک نہیں ملی ہے۔انہوں نے کہا ،یہاں تک کہ انٹرپول کی مدد سے یلو نوٹس جاری کرنے کی مانگ کی گئی ۔ اس سے متعلق جانکاری دینے والے کو 10لاکھ روپے کا انعام دینے کا اعلان کیا گیا۔سی بی آئی نے کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ ابھی تک اس کی جانچ میں ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جو دکھائے کہ کوئی جرم ہوا ہے۔ نہ ہی اس کو ایسی کوئی چیز ملی ہے جس کی بنیاد پر وہ ان 9 اسٹوڈنٹ کو گرفتار کرے یا کوئی کارروائی کرے،جن پر نجیب کی فیملی کو شک ہے کہ انہوں نے ہی اس کو غائب کیا ہے۔

دریں اثنا نجیب کی ماں نے کہا ہے کہ ،’ ہم سی بی آئی کی جانچ سے متفق نہیں ہیں ۔ سی بی آئی کلوزر رپورٹ سونپنا چاہتی ہےلیکن میں اس معاملے کو بند نہیں ہونے دوں گی اور ضرورت پڑی تو میں سپریم کورٹ جاؤں گی۔ میں کورٹ سے گزارش کروں گی کہ وہ نجیب کو تلاش کرنے کے لیے ایک ریٹائرڈ ججوں کی آزادانہ کمیٹی تشکیل کرنے کا آرڈر دے۔ میں اپنی لڑائی جاری رکھوں گی۔’

جمعہ کی صبح نجیب معاملے کو لےکر کورٹ میں شنوائی تھی۔ جس کے لیے فاطمہ بدایوں سے چل کر دہلی آئیں تھی۔ انھوں نے کہا،’ جب ایک سال پہلے سی بی آئی نے اس کیس کو اپنے ہاتھ میں لیا تھا تو انھوں نے وعدہ کیا تھا کیا تھا کہ وہ میرے بیٹے کو صحیح سلامت واپس لائیں گے۔ لیکن ایک سال جانچ کرنے کے بعد بھی سی بی آئی کے پاس کوئی جواب نہیں ہے کہ آخر نجیب کہا ہیں۔

‘ نجیب کی ماں نے یہ بھی کہا ،’ ہم نے سی بی آئی کو 9 ایسے لوگوں کے نام دیے تھے جنھوں نے نجیب کو مارا پیٹا تھا۔ اگر ایجنسی نے سختی سے پوچھ تاچھ کی ہوتی تو کچھ پتہ چلتا۔ آج تک کسی سیاسی رہنما نے ہماری حمایت میں ایک ٹوئٹ بھی نہیں کیا۔ مجھے عدلیہ پر بھروسہ ہے۔ مجھے انصاف ملے گا۔ اس ملک میں ابھی بھی قانون اور انسانیت زندہ ہے۔ ایشور ان لوگوں کو سزا دے گا جنھوں نے نجیب کو اس کی ماں سے چھین لیا۔’