خبریں

مانسون سیشن سے پہلے حکومت نے تین طلاق سمیت کئی مدعوں  پر اپوزیشن سے مانگا تعاون

حکومت نے اپوزیشن   سے تین طلاق، او بی سی  کمیشن کو آئینی درجہ، ریپ  کے مجرموں  کو سخت سزا کے اہتمام والے بل سمیت کئی اہم بلوں کو منظور کرانے میں تعاون کی اپیل  کی ہے۔

پارلیامنٹ/فوٹو: رائٹرس

پارلیامنٹ/فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی :پارلیامنٹ  کا مانسون سیشن بدھ سے شروع ہونے والا ہے۔ جہاں ایک طرف حزب مخالف حکومت کو جموں و کشمیر، کسان، بےروزگاری اور دلت استحصال  جیسے مدعوں پر گھیرنے کی تیاری کر رہا ہے، وہیں حکومت حزب مخالف سے تین طلاق سمیت کئی اٹکے بلوں کو پاس کرانے کے لئے تعاون کی امید کر رہی ہے۔ حکومت نے اپوزیشن   سے تین طلاق، او بی سی  کمیشن کو آئینی درجہ، ریپ  کے مجرموں  کو سخت سزا کے اہتمام والے بل سمیت کئی اہم بلوں کو منظور کرانے میں تعاون کی اپیل کی ہے۔

اس سے پہلے سنیچر کو اعظم گڑھ میں ایک ریلی کے دوران پی ایم مودی نے بھی تین طلاق کے بل پر کانگریس کی تنقید کرتے ہوئے تمام حزب مخالف پارٹیوں  کو اس پر ساتھ لانے کی کوشش کرنے کی بات کہی تھی۔ پارلیامانی امور ریاستی وزیر ارجن رام میگھوال نے کہا کہ مانسون سیشن کے لئے لسٹیڈ  بل مفاد عامہ کے ہیں اور حکومت ان کو منظور کرانے کے لئے حزب مخالف جماعتوں سے تعاون کی گزارش  کرتی ہے۔ اس بارے میں کل جماعتی اجلاس میں بھی صلاح مشورہ ہوگا۔

سنیچر کو اعظم گڑھ میں ریلی کے دوران پی ایم مودی نے کہا تھا کہ تین طلاق کے مدعے پر حزب مخالف جماعتوں کو ساتھ لانے کی کوشش کریں‌گے۔واضح ہو کہ تین طلاق پر قانون سازی کے اقدام کو مرکزکی مودی سرکار کا انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی صدر امت شاہ نے دعویٰ کیا تھا  کہ مسلم خواتین کو اس سماجی عذاب سے نجات ملے گا اور اس سے ان کا وقار بڑھے گا۔

میگھوال نے کہا کہ مانسون سیشن کے دوران کچھ احکام کو بھی بل کے طور پر منظور کرانے کے لئے پیش کیا جائے‌گا۔ تین طلاق بل حکومت کی پہلی ترجیحات میں شامل ہے۔ یہ بل لوک سبھا سے منظور ہونے کے بعد راجیہ سبھا میں زیر التوا ہے۔ حکومت کا زور او بی سی کمیشن کو آئینی درجہ دینے سے متعلق بل کو منظور کرانے پر بھی ہے۔ حکومت کے ایجنڈے میں میڈیکل کی تعلیم کے لئے نیشنل  کمیشن بل اور ٹرانس جینڈر کے حقوق سے جڑا بل بھی ہے۔

مانسون سیشن کے دوران Criminal Law Amendment Bill 2018 بھی پیش کئے جانے کے لئے  فہرست میں شامل   کی گئی ہے۔ اس میں 12 سال سے کم عمر کی لڑکیوں سے ریپ کے مجرموں  کے لئے سزائے موت تک کی سزا کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف بلوں کو بھی بحث اور منظور کرانے کے لئے درج فہرست کیا گیا ہے۔ سیشن کے دوران بحث کے لئے مفت اور ضروری تعلیم کا حق (دوسری ترمیم) بل،امپارٹینٹ پورٹ اتھارٹی بل 2016، نیشنل گیم  یونیورسٹی بل 2017، بد عنوانی کی روک تھام سے متعلق  بل 2013 کو بھی ایجنڈا میں رکھا گیا ہے۔

بد عنوانی کی روک تھام سے متعلق  بل 19 اگست 2013 کو راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا تھا۔ بعد میں اس کو منتخب کمیٹی کو بھیجا گیا، جس نے 12 اگست 2016 کو راجیہ سبھا میں رپورٹ پیش کی تھی۔ یہ بل راجیہ سبھا میں پاس ہونے کے بعد لوک سبھا میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جی ایس ٹی سے متعلق کچھ ترمیمی بل کو پیش کرنے کے لئے ممکنہ ایجنڈے کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔

سیشن کے دوران انسانی حقوق کی حفاظت سے متعلق  ترمیمی بل، حق اطلاعات ترمیمی بل اور ڈی این اے ٹکنالوجی کے استعمال سے متعلق  بل، ڈیم سیفٹی  بل، انسانی اسمگلنگ روک تھام، تحفظ اور بازآبادکاری بل پر غور وفکر اور منظور کرانے کے لئے پیش کیا جا سکتا ہے۔ مانسون سیشن کے دوران ایک اہم موضوع راجیہ سبھا کے نائب صدر کے انتخاب سے متعلق بھی ہے۔ ساتھ ہی، مالی سال 19-2018 کی Supplementary demands‌ سے پہلے بیچ اور متعلقہ Appropriation Billکو بحث ،  ووٹنگ  اور منظور ہونے کے لئے پیش کیا جا سکتا ہے۔

سیشن کے دوران حزب مخالف جموں و کشمیر کی حالت، پی ڈی پی-بی جے پی حکومت گرنے اور دہشت گردی جیسے مدعے اٹھا سکتا ہے۔ کسان، دلت استحصال ، رام مندر، ڈالر کے مقابلے میں روپے  کی قیمت میں گراوٹ، پیٹرو ل کی قیمتوں میں اضافہ جیسے مسائل پر بھی حزب مخالف حکومت کو گھیرنے کی کوشش کرے‌گا۔ ایک اہم ایکٹ  آندھرپردیش تشکیل  نو قانون کے اہتماموں کو نافذ کرنے کا بھی ہو سکتا ہے، جس وجہ سے پچھلے سیشن میں تیلگو دیشم پارٹی نے کافی  ہنگامہ کیا تھا۔

دریں اثنا کمیونسٹ پارٹی ملک میں پیٹ پیٹ کر جان لینے اور فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کو لے کر پالیامنٹ کے مانسون سیشن میں حکومت کو گھیرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے اور وہ اس تعلق سے وزیر اعظم نریندر مودی کے جواب کے لیے بھی دباؤ بنا سکتے ہیں۔ سی پی ایم کے لوک سبھا ممبر محمد سلیم نے پی ٹی آئی سے کہا،’ ہم پارلیامنٹ کے دونوں ایوان میں ملک میں پیٹ پیٹ کر جان لینے اور فرقہ وارانہ تشدد کے مدعوں کو اٹھائیں گے۔’ انھوں نے الزام لگایا کہ حکومت بی جے پی- سنگھ کی تقسیم کاری کی پالیسیوں کی حمایت کر رہی ہے۔ جو ملک میں تشدد پھیلا رہے ہیں اور سی پی ایم اس پر بحث کی مانگ کرے گی۔

لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے 17 جولائی کو سبھی پارٹیوں کی میٹنگ بلائی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس دوران میں کوشش کروں گی کہ اگلے دو- تین دنوں میں جتنی بھی پارٹیوں سے ہو سکے ، الگ الگ بات چیت کروں۔ انھوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ کانگریس صدر راہل گاندھی سمیت سبھی پارٹیوں کے رہنماؤں سے تعاون مانگا جائے ۔ ایوان کے کام کاج میں کون سا موضوع لینا ہے ،کب لینا ہےیہ بی اے سی میں طے ہوگا لیکن ایوان کا کام ٹھپ نہیں ہوگا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)