خبریں

مودی حکومت کے خلاف عدم اعتماد تجویزپر جمعہ کو لوک سبھا میں ہوگی بحث

پارلیامنٹ کے مانسون سیشن کی ہنگامے دار شروعات ہوئی ہے۔ پارلیامنٹ کا سیشن شروع ہوتے ہی دونوں ایوان میں ہنگامہ شروع ہوگیا۔ لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے مودی حکومت کے خلاف عدم اعتماد تجویز کو بحث کے لیے منظور کیا ہے۔

مانسون سیشن کے دوران پالیامنٹ بھون احاطہ میں وزیر اعظم نریندر مودی/فوٹو: پی ٹی آئی

مانسون سیشن کے دوران پالیامنٹ بھون  میں وزیر اعظم نریندر مودی/فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: پارلیامنٹ کے مانسون سیشن کی شروعات ہنگامے کے ساتھ ہوئی۔ لوک سبھا میں ماب لنچنگ کے مدعے پر اپوزیشن نے ہنگامہ کیا۔ راجیہ سبھا ٹی ڈی پی رکن پارلیامان نے آندھر پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دیے جانے کی مانگ کو لے کر نعرے بازی کی۔ وہیں پارلیامنٹ کے اپر ہاؤس راجیہ سبھا میں کلاسیکل ڈانسر سونل مان سنگھ ، مجسمہ ساز رگھو ناتھ موہ پاترا اور قلمکار  راکیش سنہا نے بدھ کو نو منتخب رکن پارلیامان کے طور پر حلف لیا۔دوسری طرف کانگریس رکن پارلیامان جیوتی رادتیہ سندھیا نے لوک سبھا میں کہا ،

‘ جس سرکار کے راج میں کسانوں نے خودکشی کی، جس کے راج میں خواتین سے روزانہ ریپ ہوتے ہیں …ہم آپ کے خلاف عدم اعتماد تجویز رکھتے ہیں…’

لوک سبھا میں مرکزی حکومت کے عدم اعتماد تجویز کے خلاف 50 رکن پارلیامان نے  حمایت کی ہے۔ مرکزی پارلیامان وزیر اننت کمار نے کہا کہ حکومت بحث کے لیے تیار ہے۔

لوک سبھا میں حکومت کے خلاف ٹی ڈی پیاور کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹیوں نے عدم اعتماد تجویز پیش کی تھی۔ جس کو لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے منظور کر لیا ہے۔ مودی حکومت کے خلاف عد م اعتماد تجویز پر جمعہ کو لوک سبھا میں بحث ہوگی۔ اس سے پہلے پارلیامنٹ کے مانسون سیشن میں کام کاج باقاعدگی سے ہو، یہ یقینی بنانے کے لیے سیاسی پارٹیوں سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ حکومت کسی بھی پارٹی، کسی بھی ممبر کے ذریعے اٹھائے گئے کسی بھی موضوع پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)