خبریں

اتر پردیش : ہندوؤں کی نقل مکانی کی کوئی رپورٹ نہیں : مرکزی حکومت

وزیر مملکت برائے داخلہ ہنسراج اہیر نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ  اتر پردیش  حکومت کی رپورٹ کے مطابق دیوبند میں ہندو ؤں کی نقل مکانی  سے متعلق کوئی معاملہ جانکاری میں نہیں ہے۔

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی:اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے دوران مغربی یوپی میں ہندوؤں  کی نقل مکانی کی خبر وں پر کافی تنازعہ  ہوا تھا۔  لیکن اب مرکزی حکومت نے بتایا ہے کہ مغربی اتر پردیش سے ان کی نقل مکانی  کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔وزیر مملکت برائے داخلہ ہنسراج گنگارام اہیر نے  راجیہ سبھا میں کہا، اتر پردیش  حکومت سے اس بارے میں ایک رپورٹ ملی ہے۔  رپورٹ کے مطابق، دیوبند، سہارن پور کے بنہیرا خاص گاؤں میں ہندو فیملیوں  کی منتقلی سے متعلق کسی معاملے کی اطلاع نہیں ہے۔  ‘ اہیر نے ایک سوال کے تحریر شدہ جواب میں راجیہ سبھا کو یہ جانکاری دی۔

بتا دیں کہ 2017 کے یوپی اسمبلی انتخاب کے دوران   بجرنگ دل  نے الزام لگایا تھا کہ لاء اینڈ آرڈربگڑنے کی وجہ سے دیوبند سے 40 ہندو فیملی نقل مکانی کر گئے ہیں۔  اس کو کشمیر سے پنڈتوں  کی نقل مکانی کی طرح کا واقعہ بتایا جا رہا تھا۔دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، 2016 میں یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، جو اس وقت گورکھپور سے رکن پارلیامان تھے، نے مانگ کی تھی کہ اس کی مرکزی جانچ ہونی چاہیے کیونکہ نظم و نسق بگڑنے کی وجہ سے مغربی یوپی کے ہندو کثیر تعداد میں نقل مکانی کر رہے ہیں۔

اسمبلی انتخاب کے دوران بی جے پی نے ہندوؤں  کی منتقلی کو ایک بڑا مدعا بنایا تھا۔  اس وقت بی جے پی صدر امت شاہ نے بھی الٰہ آباد میں ہوئی پارٹی کی میٹنگ میں اس مدعے کو اٹھایا تھا۔بی جے پی رہنماؤں کی ایک ٹیم اس معاملے کی  تفتیش کے لئے کیرانہ بھی گئی تھی۔ بی جے پی رہنما حکم سنگھ نے اس معاملے میں اہم ترین کردار نبھایا تھا۔  حالانکہ پہلے ہی کئی میڈیا رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ نقل مکانی سے متعلق  خبر صحیح نہیں ہے اور جو بھی ہندو اس جگہ سے باہر گئے ہیں وہ کام کی تلاش میں گئے ہیں۔

غورطلب ہے کہ اس وقت کے کیرانہ رکن پارلیامان حکم سنگھ نے ہندوؤں  کی منتقلی کا مدعا اٹھایا تھا۔  انہوں نے اس وقت دو سال کی مدت میں کیرانہ سے منتقلی کرنے والی تقریباً 340 فیملیوں کی فہرست جاری کی تھی۔  فہرست میں تمام نام ہندو فیملیوں کے تھے۔  انہوں نے اس کی شکایت وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے بھی کی تھی۔  ان کا کہنا تھا کہ مسلموں کے دباؤ کی وجہ سے ہندوؤں کو منتقلی کے لئے مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔

حالانکہ وہ بعد میں اپنے دعویٰ سے پلٹ گئے تھے اور کہا تھا، ‘میں نے کبھی ہندوؤں  کی منتقلی کا مدعا نہیں اٹھایا، میرا مدعا صرف منتقلی رہا۔  میں نے کبھی ایسا نہیں کہا کہ منتقلی کسی طبقہ خاص کی وجہ سے ہو رہی ہے۔  کیرانہ سے منتقلی کی وجہ بڑھتا ہوا جرم ہے اور اس کے لئے یوپی کی سماجوادی حکومت ذمہ دار ہے، کیونکہ سماجوادی پارٹی کی حکومت مجرموں کو روک پانے میں ناکام رہی۔  ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)