خبریں

کانگریس کا الزام ؛ مودی حکومت نے اگستا ویسٹ لینڈ معاملے میں سونیا گاندھی کے خلاف سازش رچی

معاملے کے ایک ملزم کرشچین مشیل کی بہن اور وکیل نے الزام لگایا ہے کہ ہندوستانی جانچ  افسروں نے مشیل سے یہ پیشکش کی تھی کہ اگر وہ قبول‌کر لے کہ جس وقت وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر ڈیل  ہوئی ، وہ ذاتی طور پر سونیا گاندھی کو جانتا تھا تو اس کو رہا کر دیا جائے‌گا۔

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : کانگریس نے جمعرات کو الزام لگایا کہ نریندر مودی حکومت نے اگستا ویسٹ لینڈ معاملے کے ملزم کرشچین مشیل پر دباؤ بناکر پارٹی کی سینئر  رہنما سونیا گاندھی کو پھنسانے کی سازش رچی۔ پارٹی کے اہم ترجمان رندیپ سرجے والا نے نامہ نگاروں سے کہا، ‘ اگستا ویسٹ لینڈ معاملے میں ملزم کرشچین مشیل کو دبئی میں گرفتار کیا گیا۔ اس کی بہن شاشا اوز مین اور وکیل روزمیری پیٹریزی نے کہا ہے کہ مودی حکومت اور اس کی کٹھ پتلی ایجنسی سی بی آئی / ای ڈی مشیل کو سونیا گاندھی کو سازش میں پھنسانے کے لئے دباؤ ڈال رہی ہیں۔ ‘

انہوں نے دعویٰ کیا، ‘ ایجنسیاں  مشیل پر سونیا گاندھی کا نام لیتے ہوئے ایک حلف نامہ / بیان دینے کے عوض میں اس کو ہر قسم کے الزام سے آزاد کرنے کی سودے بازی کر رہی ہیں اور دباؤ ڈال رہی ہیں۔ ‘ سرجے والا نے الزام لگایا، ‘ ہندوستانی  حکومت  کی کٹھ پتلی ایجنسیاں  سی بی آئی / ای ڈی ایک طرف تو دبئی کی عدالت میں کوئی بھی گواہ یا ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں اور دوسری طرف مشیل کو ایک سازشی پرزے کی طرح استعمال کر کے حزب مخالف  رہنماؤں کے خلاف بدنیتی اور تعصب سے سازش کر رہے ہیں۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘ جمعرات کا دن جمہوریت کے لئے ‘ سیاہ باب ‘ ہے۔ جمعرات کو  ہوئے  سازشی انکشاف  کے بعد، ملک کے لوگ کبھی بھی وزیر اعظم نریندر مودی کو معاف نہیں کریں‌گے۔ ‘ انہوں نے دعویٰ کیا، ‘ اپنے کارناموں اور ناکامیوں کو چھپانے کے لئے مودی جی نے حزب مخالف  رہنماؤں اور کانگریس کی قیادت پر کیچڑ اچھالنے کی جو گھناؤنی  سازش کی تھی، وہ انہی پر جا گری ہے۔ یہ بات اب دنیا  کے سامنے ظاہر ہو چکی ہے۔ ‘

کانگریس رہنما نے کہا، ‘ ملک کی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیر اعظم اور حکومت کی حزب مخالف رہنماؤں کے خلاف عالمی سطح پر ایسی جھوٹی سازش ظاہر ہوئی ہے۔ اس  واقعہ نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ مودی حکومت سی بی آئی / ای ڈی کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر سیاسی مخالفین سے بدلہ لینے کے لئے استعمال کر رہی ہے، نہ کہ جرائم کی تفتیش اور قانون کی حکومت کی تعمیل کے لئے۔ ‘

سرجے  والا نے کہا، ‘ بھارتیہ جنتا پارٹی کا چال چلن ، صورت اور سیرت  ملک اور دنیا کے سامنے پوری طرح سے بے نقاب ہو گیا ہے۔ اگستا ویسٹ لینڈ معاملے کی سچائی یہ بھی ہے کہ اس وقت کی یو پی اےکانگریس حکومت نے فروری 2013 میں 3546 کروڑ روپے  کی لاگت سے 12 ہیلی کاپٹر خرید‌کر اس معاہدے کو رد  کر دیا تھا۔ ‘ سرجے والا نے کہا، ‘ یو پی اے حکومت نے 12 فروری، 2013 کو اس معاملے کی تفتیش سی بی آئی کو دے دی تھی۔ قومی مفاد کی تقلید کرتے ہوئے یو پی اے حکومت نے اگستا ویسٹ لینڈ کمپنی سے 2068 کروڑ روپے  بینک سکیورٹی ضبط کر کے وصول‌کر لیا، جبکہ محض 1620 کروڑ روپیہ ہی کمپنی کو دیا گیا تھا۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘ اس کے علاوہ 3 اگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر بھی ضبط کر لئے، جن کی قیمت 886 کروڑ روپے  تھی۔ اس طرح یو پی اے حکومت نے تقریباً 3000 کروڑ روپے  کی وصولی اگستا ویسٹ لینڈ کمپنی سے کی۔ یو پی اے حکومت نے 10 فروری 2014 کو اگستا ویسٹ لینڈ کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے کا عمل بھی شروع کیا جو 3 جولائی 2014 کو پورا ہو گیا۔ ‘ سرجے والا نے الزام لگایا، ‘ مودی حکومت مسلسل  پراسرار وجوہات سے اگستا ویسٹ لینڈ کمپنی پر نظر کرم دکھاتی آئی ہے۔ 26 اگست، 2014 کو مودی حکومت نے اگستا ویسٹ لینڈ کمپنی کی بلیک لسٹنگ ختم کر دی اور اس کو ڈیفنس  معاہدوں میں ذیلی   کانٹریکٹر کے طور پر حصہ لینے کی اجازت دے دی۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘ ایک طرف اگستا ویسٹ لینڈ پر نظر کرم اور دوسری طرف حزب مخالف کے رہنماؤں کے خلاف سازش، اب یہی مودی حکومت کا اصلی چہرہ ہے۔ ‘ واضح  ہو کہ اگستا ویسٹ لینڈ سے متعلق وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر فراڈ  میں انڈیا ٹوڈے نے اپنی ایک مخصوص رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ دبئی سے گرفتار کئے گئے معاملے کے ایک ملزم کرشچین مشیل کی بہن شاشا اوزمین اور وکیل روزمیری پیٹریزی نے الگ الگ ٹیلی فونک بات چیت میں کہا ہے کہ تفتیش کار مشیل پر غلط بیان دینے کا دباؤ بنا رہے تھے۔

ان دونوں نے الزام لگایا ہے کہ ہندوستانی تفتیشی افسر  مشیل سے جھوٹے  قبول نامہ پر دستخط لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مشیل کی  وکیل اور بہن کا الزام ہے کہ یہ جھوٹا قبول نامہ لینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جس وقت ہیلی کاپٹر ڈیل ہوئی تھی، تب مشیل کی یو پی اے صدر سونیا گاندھی سے ذاتی طور پر پہچان تھی۔ انڈیا ٹوڈے سے بات چیت میں مشیل کی  وکیل رو زمیری پیٹریزی نے بتایا، ‘ اس سال تفتیش کار مشیل سے پوچھ تاچھ کرنے کے لئے دبئی گئے تھے۔ اصل میں وہ اس کا ایک دستخط چاہتے  تھے۔ تفتیش کار اس سے کچھ ایسا چاہتے تھے جو سچ نہیں تھا۔ اس کے بدلے اس کو الزامات سے بری  کرنے کا لالچ دیا گیا تھا۔ اس نے دستخط کرنے سے منع کر دیا۔ اس کے بعد تفتیش کار واپس ہندوستان آ گئے اور اس کو گرفتار کر لیا گیا۔ ‘

برٹش نژاد مشیل پر اگستا ویسٹ لینڈ وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر فراڈ  میں 6 کروڑ یورو کی دلالی میں اہم رول  ادا کرنے  کا الزام ہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق 1997 سے 2013 کے درمیان مشیل نے ہندوستان کے 300 دورے کئے تھے۔ ای ڈی کی طرف سے یواےائی کی عدالت میں داخل چارج شیٹ میں نامزد بچولیوں  میں کرشچین مشیل کا نام بھی شامل ہے۔ مشیل ایک مہینے سے بھی زیادہ وقت سے دبئی میں حراست میں ہے۔

غور طلب ہے کہ 2013 میں یو پی اے حکومت کے وقت اگستا ویسٹ لینڈ وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر فراڈ  سامنے آیا تھا۔ اس میں کئی ہندوستانی سیاست دانوں اور ڈیفنس  افسروں پر اگستا ویسٹ لینڈ سے موٹی رشوت لینے کا الزام ہے۔ اطالوی کمپنی اگستا ویسٹ لینڈ سے ہندوستان نے 12 وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر خریدنے کی ڈیل  کی تھی ۔ یہ ڈیل  3600 کروڑ روپے  کی  تھی ۔ اس میں 360 کروڑ روپے  کی رشوت خوری کی بات سامنے آئی جس کے بعد یو پی اے حکومت نے ڈیل  رد  کر دی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)