خبریں

سورابھاسکر کا ٹوئٹ،فیفا میں ہندوستانی گانے اور وجے مالیہ کے چیک  کا سچ 

فیک نیوز : فیفا ورلڈ کپ کے اختتام کے بعد ایک ویڈیو ہندوستان میں بہت عام ہوا۔ویڈیو کے تعلق سے کہا گیا کہ یہ ویڈیو فیفا ورلڈ کپ کی اختتامی تقریب کی ویڈیو ہے جہاں روس میں بپی لہری کا ‘جمی جمی آجا آجا’ اور ‘سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا’ بجایا گیا۔

fake 1

18 جولائی کو زی ہندوستان کے لائیو شو میں اس وقت حالات بےقابو ہو گئے جب ایک مولانا اور ایک خاتون کے درمیان جھڑپ ہو گئی اور پہلے خاتون نے مولانا کے چہرے پر مارا پھر مولانا نے خاتون کو مارنے کے لئے کئی مرتبہ ہاتھ اٹھایا۔ گزشتہ ہفتے یہ معاملہ اخباروں کی سرخیوں سے زیادہ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے دوسرے پلیٹ فارموں پر چھایا رہا۔اسی دوران  ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ نظر آیا جس میں  اداکارہ سورا بھاسکر کو منسوب کرکےان کاغلط بیان درج کیا گیا تھا۔

حالانکہ ٹوئٹ میں سورا کی بات کو تبدیل نہیں کیا گیا تھا، ان کے الفاظ بھی نہیں بدلے گئے تھے اور نہ ہی تصویر کو تبدیل کیا گیا تھا بلکہ اس ٹوئٹ میں سورا کے اصل ٹوئٹ کا ایک حصہ دکھایا گیا تھا اور دوسرا حصہ چھپا لیا گیا تھا۔غور طلب ہے کہ جس دن زی ہندوستان کے اسٹوڈیو میں یہ تماشا پیش آیا تھا اسی دن سماجی کارکن سوامی اگنیویش کو بھاجپا  یووا مورچہ کے غنڈوں نے سرے عام مارا تھا ۔یہ ٹوئٹ سب سے پہلے  Shash نامی شخص نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کیا تھا لیکن بعد میں ڈیلیٹ کر دیا تھا جس کو الٹ نیوز نے یہاں آرکائیو کیا ہے۔

سورا نے اپنے ٹوئٹ میں دونوں معاملوں کی مذمت کی تھی لیکن ان کے نام سے منسوب کئے گئے ٹوئٹ میں صرف ٹوئٹ کا ایک حصہ دکھایا تھا۔سورا نے اس بات کا انکشاف خود اپنے ٹوئٹر سے کیا۔سوراکے اس ٹوئٹ کے بعد ہی Shash نامی شخص نے اپنا ٹوئٹ بنا معافی مانگے ہی ڈیلیٹ کر دیا۔لیکن تقریباً ایک  گھنٹے بعد ہی اس نے ایک اور غلط ٹوئٹ سورا کو منسوب کرتے ہوئے کیا۔یہ ٹوئٹ فوٹوشاپ تھا جس میں سوراپر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ اگر کسی خاتون پر کوئی مسلمان مرد ظلم کرتا ہے تو آپ اس خاتون کی حمایت میں نہیں بول سکتی ہیں !

اس سال فیفا ورلڈ کپ سابق برسوں سے بالکل مختلف تھا۔اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ اس فیفا کپ میں طاقتور اور مضبوط ٹیمیں پہلے ہی باہر ہو گئی تھیں اور کروشیا جیسی نئی ٹیم نے فائنل میں جگہ پائی تھی۔حالانکہ کروشیا کو فائنل میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔اس فیفا کپ کی دوسری اہم بات یہ تھی کہ سوشل میڈیا میں فیفا کپ سے تعلق رکھنے والی فیک نیوز، جعلی ویڈیو اور تصویروں کا بہت چلن رہا اور فیک نیوز کی یہ گردش عالمی سطح کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں بھی کافی نظر آئی !

فیفا ورلڈ کپ کے اختتام کے بعد ایک ویڈیو ہندوستان میں بہت عام ہوا۔ویڈیو کے تعلق سے کہا گیا کہ یہ ویڈیو فیفا ورلڈ کپ کی اختتامی تقریب کی ویڈیو ہے جہاں روس میں بپی لہری کا ‘جمی جمی آجا آجا’ اور ‘سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا’ بجایا گیا؛

در حقیقت یہ ویڈیو فیفا ورلڈ کپ کے اختتامی تقریب  کا نہیں ہے۔اگست 2017 کے اخیر میں انٹرنیشنل ملٹری میوزک فیسٹیول ماسکو میں منعقد کیا گیا تھا جس میں ہندوستانی نیوی کے بینڈ نے بھی شرکت کی تھی۔تقریباً آدھا گھنٹے  کی اپنی پرفارمنس میں انڈین نیوی کے بینڈ نے راج کپور، محمد رفیع، کشور کمار، مکیش کے نغموں کے ساتھ ساتھ علامہ اقبال کا ‘سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا’ کی دھنیں بجائی تھیں۔

fake 2

اس میوزک فیسٹیول میں ہندوستانی بینڈ کے شامل ہونے کی خبر پریس انفارمیشن بیورو نے اپنی ویب سائٹ پر بھی شائع کی تھی،اور روس میں ہندوستانی سفارت خانے نے اپنے آفیشل فیس بک پیج  سے بھی اس کی جانکاری دی تھی؛

سوشل میڈیا پر خبریں آگ کی طرح پھیلتی ہیں اور اپنے جھوٹ کی لپٹوں میں سب سے پہلے وہ انسانی عقل و دانش کو کمزور کر دیتی ہیں یا ان کو وقتی طور پر ختم کر دیتی ہیں۔ مئی2017 سے ایک بینک چیک اکثر سوشل میڈیا میں بار بار گردش کرنے کگتا ہے۔یہ چیک ایکسس بینک کا ہے۔گزشتہ ہفتے اس چیک کی تصویر کے ساتھ یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ چیک بینک ڈیفالٹر کاروباری وجے مالیہ نے ہندوستان سے فرار ہونے سے قبل بی جے پی کو بطور امداد دیا تھا۔چیک بی جے پی کے نام پر ہے اور چیک کی رقم 35 کروڑ روپے ہے !

بوم لائیو نے اپنی تفتیش میں ظاہر کیا کہ یہ چیک جعلی ہے اور اس کے جعلی ہونے کی کئی دلیلیں ہیں:

چیک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کا املا غلط ہے۔لکھنے والے نے bharatiya لفظ میں r کے بعد کا a نہیں لکھا ہےاور janata لفظ میں n کے بعد کا a بھی ختم کر دیا ہے۔کوئی بی ذمہ دار شخص یہ غلطی نہیں کر سکتا۔

چیک پر وجے مالیہ کے دستخط نقلی ہیں۔اصلی دستخط ان کے ٹوئٹر پر دستاویز موجود ہیں جس کو بوم لائیو نے اپنی تفتیش میں پیش کیا ہے۔چیک کی تاریخ  8 نومبر2016 درج ہے جب کہ وجے مالیہ 2مارچ 2016 کو ہندوستان سے فرار ہوا تھا۔حالانکہ پچھلی تاریخ میں بھی کوئی شخص چیک جاری کر سکتا ہے لیکن یہ ممکن نہیں ہے کہ جس شخص پر کروڑوں روپے کے غبن کا الزام ہو اس کے عطا کردہ چیک کو کوئی پارٹے قبول کرے گی!لہذا چیک کی تاریخ اور وجے مالیہ کے فرار ہونے کی تاریخ میں میل نہیں ہے۔

اتفاق سے ہوبہو یہی چیک  مئی 2017 میں بھی سوشل میڈیا میں عام ہوا تھا  جب عام آدمی پارٹی کے سابق وزیر کپل مشرا  نے الزام لگایا تھا کہ عام آدمی پارٹی نے تقریباً 35کروڑ روپے کی رقم حوالے سے حاصل کی ہے۔مئی2017 اور پچھلے ہفتے عام ہوئے چیک کے نمبر بھی یکساں ہیں۔

fake 3

ان دلیلوں سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ ہفتے جو چیک سوشل میڈیا میں  عام  ہوا تھا، جھوٹا تھا اور سیاسی پارٹیوں کے مابین ہونے والی انٹرنیٹ جنگ کا ایک حصّہ تھا۔