خبریں

سپریم کورٹ نے جنتر منتر پر مظاہرے پر  لگی روک ہٹائی

سپریم کورٹ نے جنتر منتر پر مظاہرے پر لگی روک ہٹا دی ہے۔ کورٹ کے آرڈر کے بعد اب بوٹ کلب پر بھی مظاہرے ہو سکیں گے ۔کورٹ نے دہلی پولیس کمشنر سے اس معاملے میں 2 ہفتے میں گائیڈ لائنس بنانے کو کہا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جنتر منتر پر مظاہرے پر لگی روک ہٹا دی ہے۔ کورٹ کے آرڈر کے بعد اب بوٹ کلب پر بھی مظاہرے ہو سکیں گے ۔ کورٹ نے دہلی پولیس کمشنر سے اس معاملے میں 2 ہفتے میں گائیڈ لائنس بنانے کو کہا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ پر امن مظاہرہ بنیادی حق ہے اور لاء اینڈ آرڈر کے درمیان توازن ضروری ہے۔سپریم کورٹ نے جنتر منتر پر مظاہرے پر لگی روک ہٹاتے ہوئے کہا کہ یہاں پوری طرح روک نہیں لگائی جا سکتی ۔

واضح ہو کہ این جی ٹی نے جنتر منتر پر مظاہرے پر روک لگا دی تھی۔ شنوائی کے دوران جسٹس اے کے سیکری اور اشوک بھوشن کی بنچ نے کہا کہ لوگوں کے پر امن مظاہرہ کرنے کے بنیادی حق اور لاء اینڈآرڈر بنائے رکھنے کے درمیان توازن ضروری ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور دہلی پولیس کو نوٹس جاری کر جواب بھی مانگا تھا ۔ کورٹ نے کہا کہ مظاہرے کو کنٹرول کرنے کو لے کر گائیڈ لائن کے لیے مرکزی حکومت اور پولیس سفارشیں داخل کریں ۔ کورٹ نے ٹریفک سے متعلق ایجنسیوں سے بھی مظاہرے کے وقت ٹریفک میں رکاوٹ پیدا نہ ہو ، اس کے لیے گائیڈ لائن اور سفارشیں مانگی تھیں۔

غور طلب ہے کہ مزدور کسان شکتی سنگٹھن (ایم کے ایس ایس)انڈین ایکس سروس مین موومنٹ اور دوسرے لوگوں نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر سینٹرل دہلی میں پر امن طریقے سے مظاہرہ کرنے کی اجازت دینے کی مانگ کی تھی۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں این جی  ٹی نےجنتر منتر پر مظاہرے پر روک لگا دی جبکہ پوری سینٹرل دہلی میں دہلی پولیس کی طرف سے ہمیشہ کے لیے دفعہ 144 لگائی گئی ہے۔

ایسے میں لوگوں کے پر امن طریقے سے مظاہرے کرنے کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئین سے ملے بنیادی حقوق کو چھینا نہیں جا سکتا۔ اور دہلی پولیس کے ذریعے نافذ کی گئی دفعہ 144 منمانی اور غیر قانونی ہے عرضی میں آرگنائزیشن نے تجویز پیش کی ہے کہ انڈیا گیٹ کے پاس بوٹ کلب پر پر امن مظاہرے کے لیے آپشن کے طور پر اجازت دی جا سکتی ہے۔