خبریں

سیاسی پارٹیاں سوشل میڈیا پر فرضی خبریں پھیلانے کے لئے کر رہی ہیں لاکھوں ڈالر خرچ

آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک اسٹڈی میں یہ بات سامنے آئی ہے۔  ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے رائےعامہ کو اپنے حساب سے ڈھالنا دنیا بھر میں ایک سنگین خطرے کے طور پرابھرا ہے۔

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی:دنیا کے مشہور تعلیمی اداروں میں سے ایک آکسفورڈ یونیورسٹی کی اسٹڈی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرکاری ایجنسی اور سیاسی پارٹی فرضی خبریں پھیلانے، سینسرشپ کرنے، میڈیا، عوامی اداروں اور سائنس میں لوگوں کا اعتماد گھٹانے کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فرضی خبریں پھیلانے کے لئے یہ لوگ لاکھوں ڈالر خرچ‌کے رہے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پروپیگنڈہ کو روکنے کی کوششوں کے باوجود سوشل میڈیا کے ذریعے رائےعامہ کو اپنے حساب سے ڈھالنا دنیا بھر میں ایک سنگین خطرہ کی شکل میں ابھرا ہے۔ برٹن کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی رپورٹ میں پایا گیا ہے کہ یہ مسئلہ بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

رپورٹ کے معاون قلمکار سمنتا بریڈشا نے کہا؛ایسا ملک جہاں رسمی طور پر سوشل میڈیا میں منظم طورپر ہیر پھیر ہوتا ہے، ان کی تعداد 28 سے بڑھ‌کر 48 ہو گئی ہے۔  بریڈشا نے کہا، اس میں اضافہ سیاسی جماعتوں کی وجہ سے ہوا ہے جو انتخاب کے دوران غلط اطلاعات پھیلاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی تعداد بڑھتی گئی جنہوں نے Brexit اور 2016 میں امریکہ کے  صدارتی انتخاب کے دوران کی حکمت عملی سے نصیحت لی۔ تشہیر کرنے والے فرضی خبروں اور غلط اطلاعات کا استعمال پولرائزیشن اور رائےدہندگان کو متاثر کرنے کے لئے کر رہے ہیں۔

کئی جمہوری‎ ممالک میں انٹرنیٹ پر فرضی خبروں کا مقابلہ کرنے کے لئے نئے قانون بنائے جانے کے بعد بھی ایسی حالت ہے۔وہیں، اس رپورٹ کے محقق فیل ہاورڈ نے بتایا،مسئلہ یہ ہے کہ فیک نیوز کو روکنے کے لئے جو ٹاسک فورس بنائے گئے ہیں ان کا استعمال حکومت میں سینسرشپ کو جائز بنانےکے لئے ایک ہتھیار کے طور پرکیا جا رہا ہے۔  ‘بریڈشا نے کہا، فرضی خبروں کی تشہیر اب چیٹنگ ایپ اور اختیاری پلیٹ فارم پر بڑھ رہی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے ذریعے حِکمت عملی کے طور پر فرضی اکاؤنٹ کے ذریعے پارٹی کے حق میں خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔  پارٹی کے پیغامات کو ٹرینڈ کرانے کے لئے خاص الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ہاورڈ نے کہا کہ فرضی خبروں کو چلانے کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال منظم طور سے ہو رہا ہے اور یہ ایک بہت بڑا کاروبار ہے۔  ہزاروں لاکھوں ڈالر اس کے لئے خرچ کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا، تھوڑا بہت پیسہ صحیح طریقے سے سوشل میڈیا پر تشہیر کے لئے خرچ کیا جا سکتا ہے لیکن سوشل میڈیا پر فیک اکاؤنٹس کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔