خبریں

ریپ،بےروزگاری اور دہشت گردی کے لیے مسلمانوں کی بڑھتی آبادی ذمہ دار : بی جے پی ایم پی

بی جے پی ایم پی ہری اوم پانڈے کا دعویٰ ؛ہندوستان میں ریپ اور دوسرے جرائم  کے لیے مسلمانوں کی بڑھتی آبادی ذمہ دار ہے ۔

فوٹو: ٹوئٹر

فوٹو: ٹوئٹر

نئی دہلی :بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیامنٹ ہری اوم پانڈے نے اپنے ایک متنازعہ بیان میں کہا ہے کہ ہندوستان میں ریپ اور قتل جیسے واقعات کے لیے مسلمانوں کی بڑھتی آبادی ذمہ دار ہے ۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ؛ اترپردیش کے امبیڈکر نگر سے بی جے پی ایم پی پانڈے نے مزید کہا کہ ؛ اگر آنے والے دنوں میں مسلمانوں کی آبادی پر حکومت نے شکنجہ نہیں کسا تو جلد ہی ہندوستان میں ایک اور پاکستان بن جائے گا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان میں دہشت گردی اور ریپ جیسے معاملے مسلمانوں کی بڑھتی آبادی کی وجہ سے سامنے آرہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد سے اس ملک میں مسلمانوں کی آبادی لگاتار بڑھی ہے۔بی جے پی ایم پی نے مزید کہا کہ ؛ مسلمانوں کی بڑھتی آبادی کی وجہ سے ہی روزگار کے مسائل پیدا ہورہے ہیں اور آنے والوں دنوں میں معاشی بدحالی کی وجہ سے ملک میں بدامنی پھیل جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس کی روک تھام کے لیے پارلیامنٹ سے  ایک بل پاس کیا جانا چاہیے اور تمام ضروری اقدامات کیے جانے چاہیے۔انہوں نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ آبادی کو کنٹرول کر نے کے لیے پارلیامنٹ میں جلد از جلد ایک بل پاس کیا جا نا چاہیے تاکہ ملک کو ایک دوسرے بٹوارے سے بچایا جاسکے۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ روزمہیش ہیگڑے نے 2 جولائی کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے دعویٰ کیا تھا کہ2016 سے 2018 تک ہندوستان میں ریپ کے84374 معاملے سامنے آئے ہیں۔ان معاملوں کو انجام دینے والے مجرموں میں 81000 مسلمان تھے۔ ان مسلمان مجرموں نے جن لوگوں کو نشانہ بنایا ان میں96 فیصد مظلوم لوگ ہندو تھے۔لہذا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ  ملک میں مسلمان نہیں بلکہ ہندو خطرے میں جی رہے ہیں!قابل ذکر بات یہ ہے کہ مہیش ہیگڑے کو وزیر اعظم نریند رمودی ٹوئٹر پر فالو کر تے ہیں۔مہیش ہیگڑے کے اس ٹوئٹ کو کافی لوگوں نے اپنی ٹائم لائن پر شیئر کیا اور یہ دعویٰ بھی کیا کہ یہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو یعنی NCRB  کی رپورٹ میں لکھا ہے۔بوم لائیو نے اپنی  تفتیش میں پایا کہ مہیش ہیگڑے کا دعویٰ جھوٹا ہے کیونکہ:

  • NCRB کی ویب سائٹ پر2018 کا کوئی بھی ڈیٹا موجود نہیں ہے، وہاں صرف 2016 تک کی رپورٹ ہے جو 2017 میں جاری کی گئی ہے۔
  • 2016 کی رپورٹ میں ریپ کے معاملات کی تعداد38947ہے،84734 نہیں۔
  • NCRB کی ویب سائٹ پر جو ڈیٹا موجود ہے اس میں مذہب کا کہیں کوئی ذکر نہیں ہے، وہاں مظلوم کی عمر، اس کا مجرم کے ساتھ رشتہ  وغیرہ کا تذکرہ ہے۔مذہبی شناخت NCRB کی رپورٹ میں نہیں ہے۔

بوم لائیو نے جب NCRB کے دفتر سے رابطہ قائم کیا تو واضح ہوا کہ NCRB اس طرح کا کوئی بھی ڈیٹا شائع نہیں کرتا ہے۔مذہب کے تعلق سے کئے جانے والے تمام دعوے جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔جب مہیش ہیگڑے کا جھوٹ پکڑا گیا تو پوسٹ کارڈ نیوز کے ٹوئٹر سے ٹوئٹ کہا گیا کہ مہیش ہیگڑے کا ٹوئٹر اکاؤنٹ یکم جولائی کو ہیک ہو گیا تھا، لہذا یکم جولائی کے بعد جو بھی ٹوئٹ کئے گئے ہیں وہ جھوٹ ہیں !