خبریں

56 سالوں میں سب سے کم ہے ڈیفنس بجٹ، پارلیامانی کمیٹی نے مرکزی حکومت کو پھٹکارا

بی جے پی کے سینئرر ہنما مرلی منوہر جوشی کی صدارت والی ایک کمیٹی نے لوک سبھا میں بتایا کہ ملک کی جی ڈی پی کا محض 1.56 فیصد ہی فوج کو مختص کیا گیا ہے۔

علامتی فوٹو : رائٹرس

علامتی فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: پارلیامنٹ  کی ایک اسٹی میٹس کمیٹی نے ڈیفنس  بجٹ میں مسلح افواج کو ناکافی فنڈز مختص کرنے پر نریندر مودی حکومت کی مذمت کی ہے اور کہا کہ سکیورٹی چیلنجز سے نپٹنے میں ملک اس طرح کی لاپرواہی برداشت نہیں کر سکتا، خاص کر تب جب دو محاذوں پر جنگ کا امکان ہو۔ بی جے پی کے سینئر رہنما مرلی منوہر جوشی کی صدارت والی ایک اسٹی میٹس  کمیٹی نے لوک سبھا میں پیش اپنی رپورٹ میں ڈیفنس  بجٹ میں فوج کے تینوں حصوں کو  جی ڈی پی کے 1.56 فیصد مختص کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ 1962 کی ہندوستان چین جنگ کے بعد یہ سب سے کم ہے۔

یہ تازہ ترین رپورٹ ڈیفنس  معاملوں پر پارلیامنٹ  کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کے تقریباً 4 مہینے بعد آئی ہے جس میں آرمی، نیوی اور ایئر فورس کو مناسب فنڈ نہ دئے جانے کی تنقید کی گئی تھی۔ رپورٹ میں بحر ہند میں ہندوستان کے اثر کو مضبوط کرنے کے ساتھ ہی پاکستان اور چین کے ساتھ دو محاذوں پر ممکنہ جنگ کی ملک کی تیاری کی ضرورت کے بارے میں بھی بات کی گئی ہے۔

کمیٹی نے کمبائنڈ  ڈیفنس سروس  مختص کے فیصد کے طور پر ‘ کافی کم ‘ سرمایہ خرچ کرنےکو لےکر بھی حکومت کی تنقید کی ہے۔ واضح  ہو کہ سرمایہ کا خرچ ہتھیاروں،  فوجی پلیٹ فارم اور اوزاروں کی خرید‌کے موقعے پر  ہوتا ہے۔ اس نے کہا، ‘ سرمایہ کے خرچ میں کسی طرح کی کمی کی ہماری فورس  کے موڈرنائزیشن  کے پروسیس پر منفی اثر پڑتا ہے اور یہ ہمارے ملک کی حفاظت سے سمجھوتہ کرنے جیسا ہے۔ ‘ رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘ پرانے ہتھیاروں ‘ کی جگہ موڈرن ہتھیار  کی فوراً ضرورت ہے جس کے لئے بجٹ  میں اہم اضافہ ضروری ہے۔

مرکزی بجٹ میں حکومت نے دفاعی فورس  کے لئے 2.95 لاکھ کروڑ روپے  کا بجٹ مختص کیا تھا جو جی ایس ٹی  کا تقریباً 1.56 فیصد ہے۔ مسلح فوج،  کم مختص کو لےکر ناراض بتائے جاتے ہیں۔ اس سے پہلے فوج نے ڈیفنس  معاملوں پر بنی اسٹینڈنگ  کمیٹی کو کہا تھا کہ وہ سنگین مالی بحران سے جوجھ رہی ہے اور دو محاذوں پر جنگ کی حالت والے  خدشہ کے مدنظر ہتھیاروں کی  خرید کرنے کے لئے بھی جدو جہد کر رہی ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ چین اور یہاں تک کہ پاکستان بھی اپنی سکیورٹی فورس  کی جدیدکاری تیزی سے کر رہے ہیں۔

اس کمیٹی نے یہ بھی کہا تھا کہ وزارت ہتھیاروں اور فوج سے متعلق  سامان کی خرید کے پروسیس  میں ہو رہی تاخیر  کو روکنے کے لئے بھی قدم اٹھائے۔ فوج نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا تھا کہ اس کے پاس میک ان انڈیا انی شیٹو کے تحت 25 پروجیکٹ  ہیں لیکن ان پر کام کرنے کے لئے مناسب بجٹ نہیں ہے۔ جس کے نتیجے کے طورپر، ان میں سے کئی ادھوری چھوڑ‌کر ختم کی جا سکتی ہیں۔ اس پر بی جے پی رکن پارلیامان بی سی کھنڈوری کی صدارت والی پارلیامنٹ  کی اسٹینڈنگ  کمیٹی نے بھی حکومت کو سکیورٹی فورسیز  کو اقتصادی وسائل کے ناکافی مختص پر کڑی پھٹکار لگائی۔

اس اسٹی میٹس  کمیٹی نے یہ سفارش کی کہ وزارت خرید کے عمل میں تاخیر  کو کم کرنے کے لئے سبھی اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل‌کر ایک منظم نظام کی تشکیل کرنے کے لئے مناسب قدم اٹھا سکتی ہے۔ ساتھ ہی اس کمیٹی نے ڈی آر ڈی او کو مختلف پروجیکٹ میں ہو رہی تاخیر  کے لئے پھٹکارتے لگاتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کو ‘ واضح مقاصد ‘ کے ساتھ ہتھیار اور پلیٹ فارم تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا، ‘ کمیٹی کا ماننا ہے کہ ڈی آر ڈی او کے کام کاج کے طریقے میں پوری طرح تبدیلی کی ضرورت ہے، ساتھ ہی ہر ملک کی ضروریات کے تناظر میں اس کی شراکت کو دوبارہ جانچنے کی بھی ضرورت ہے۔ ‘ کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ ان کو یہ جان‌کر بےحد حیرانی ہوئی ہے کہ ہندوستان نہ صرف بڑے ہتھیاروں کے لئے بلکہ بنیادی دفاعی ہتھیاروں کے لئے بھی غیر ملکی سپلائی پر منحصر ہے۔ اس کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ ملک کو جنگ کے لئے تیار رہنا چاہیے اور آرمی  ، نیوی  اور ایئر فورس  کو ساتھ کام کرنا چاہیے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)