خبریں

بہار: سی اے جی کی رپورٹ کے مطابق سرکاری کمپنیوں نے افسروں اورصحافیوں کو بانٹ دیے 2 کروڑ کے تحفے

خاص رپوڑٹ : یہ بات سی اے جی کی اسمبلی میں پیش رپورٹ سے سامنے آئی ہے۔ سی اے جی  نے اس سلسلے میں ان تمام6 کمپنیوں اور حکومت سے جواب مانگا ہے۔

photo bihar

فوٹو : منیش شانڈلیہ

پٹنہ :سال 2016 میں بہار قانون ساز کاؤنسل کے بجٹ سیشن کے دوران الگ الگ محکمہ جات کی طرف سے ایم ایل اے اور ایم ایل سی کو دیے گئے تحفے کی تصویروں نے کافی سرخیاں بٹوری تھیں۔  ان تصویروں میں ایم ایل اے سوٹ کیس اور مائکرواوون کے باکس لئے اسمبلی سے نکلتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔

حالانکہ’معزز لوگوں  کو تحفہ دینے کی روایت کافی پرانی تھی لیکن سال 2016 کی تصویروں نے حکومت کو بہت پریشان کیا۔  اس کے بعد نتیش حکومت نے ایسے تحفے نہیں تقسیم کرنے کا حکم دیا تھا۔  جانکاری  کے مطابق تب سے تقریباً تمام سرکاری محکمے اس حکم پر عمل کرتے ہیں۔اس واقعہ کے دو سال بعد ایک رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بہار کی6 سرکاری کمپنیوں نے 2014 سے 2016 کے درمیان عوامی نمائندوں، افسروں، صحافیوں اور دیگر لوگوں کے درمیان 2 کروڑ سے زیادہ کے تحفے تقسیم کیے۔

یہ بات سی اے جی کی اسمبلی میں پیش رپورٹ سے سامنے آئی ہے۔  جس کو بہار کے نائب وزیر اعلیٰ سشیل کمار مودی نے منگل 24 جولائی کو اسمبلی میں پیش کیا ۔رپورٹ کے مطابق یہ چھ پی ایس یو ہیں، بہار راجیہ پل نرمان نگم لمٹیڈ، بہار اسٹیٹ بیورایجیز کارپوریشن لمیٹڈ، بہار اسٹیٹ روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن،بہاراربن انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ، بہار اسٹیٹ ایجوکیشنل انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (بی ایس ای آئی ڈی سی)، اور بہار اسٹیٹ ٹیکسٹ بک پبلشنگ کارپوریشن لمیٹڈ (بی ایس ٹی پی سی)۔  انہوں نے سال 2014-16 کے دوران 2.08 کروڑ کے تحفے خریدے جن میں موبائل، کلائی گھڑی، کیمرا اور بریف کیس شامل تھے۔

کس کمپنی نے کیا خریدااور  گفٹ کیا

CAG Report - July, 2018

فوٹو : منیش شانڈلیہ

ان میں تقریباً85 لاکھ کا سب سے زیادہ خرچ موبائل کی خرید پر کیا گیا۔  یہ خرچ تقریباً11 سو موبائل کی خرید پر تین کمپنیوں نے کیا۔  موبائل کی خرید پر بی آر پی این این ایل اور بی ایس آر ڈی سی نے جہاں تقریبا 34-34 لاکھ خرچ کئے تو وہیں BUIDCO نے تقریباً15 لاکھ روپے کے موبائل کی خریداری کی۔

اس کے بعد کلائی گھڑی کا نمبر ہے۔  تین کمپنیوں نے تقریباً56 لاکھ قیمت کی 800 گھڑیاں خریدیں۔  بی آر پی این این ایل، بی ایس ٹی پی سی اوربی ایس ای آئی ڈی سی نے تقریباً برابر برابر قیمت کی گھڑیاں تحفے میں دینے کے لئے خریدیں۔وہیں 400 بریف کیس کی خرید پر بی ایس بی سی ایل نے سال 2015 میں دس لاکھ روپے خرچ کئے۔  جبکہ بی یو آئی ڈی سی او (BUIDCO) نے سال 2015 میں 363 بریف کیس کی خرید پر 15 لاکھ تو سال 2016 میں 400 بریف کیس کی خرید پر 26 لاکھ روپے خرچ کئے۔

کیمرہ صرف ایک کمپنی بی ایس ای آئی ڈی سی نے تحفہ میں دیا۔  اس نے سال 2014 میں 175 کیمروں کی خرید پر 18.60 لاکھ روپے خرچ کئے۔سی اے جی نے کمپنیوں کی اس خرید پر سخت اعتراض جتاتے ہوئے تنقید کی ہے کہ کمپنیوں کے ذریعے مالی مناسبت کی کسوٹیوں کی توہین کرتے ہوئے یہAvoidable Expenditure ہے۔

سی اے جی کی رپورٹ کے مطابق اس کو بتایا کہ 2017 کے مارچ میں بی ایس بی سی ایل کمپنی نے تحفہ دینے کے لئے جو سامان خریدا تھا اس کی خرید محکمہ کی ہدایت اور ڈائریکٹر بورڈ کی اجازت سے کی گئی تھی۔ سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بی ایس بی سی ایل کا یہ جواب قابل قبول نہیں ہے کیونکہ یہ مناسبت کی کسوٹی کی توہین کرتا ہے اور کمپنی کے مقصد کو فروغ نہیں دیتا ہے۔سی اے جی کے مطابق اس نے اس سلسلے میں ان تمام6 کمپنیوں اور حکومت سے جواب مانگا ہے جو کہ اب تک اس کو نہیں ملا ہے۔