خبریں

الور لنچنگ : میو پنچایت میں اٹھی مانگ، بی جے پی ایم ایل اے گیان دیو آہوجہ ہوں گرفتار

گئو تسکری کے شک میں اکبر خان کے ساتھ  بھیڑ کے ذریعے مارپیٹ کے معاملے میں میو پنچایت نے دعویٰ کیا کہ ایم ایل اے آہوجہ نے معاملے کے بعد اشتعال انگیز بیان دئے اور ملزمین کی حمایت کی،اس لئے ان کو سازش کرنے  کے الزام میں گرفتار کیا جانا چاہیے۔

میو پنچائت اور گیان دیو آہوجا (فوٹو : ٹوئٹر)

میو پنچائت اور گیان دیو آہوجہ (فوٹو : ٹوئٹر)

نئی دہلی: راجستھان میں الور ضلع کے رام گڑھ تھانہ حلقہ  میں گزشتہ دنوں گئوتسکری کے شک میں اکبر عرف رکبر خان کے ساتھ ایک بھیڑ کے ذریعے مارپیٹ کے معاملے میں میو سماج نے بی جے پی ایم ایل اے گیان دیو آہوجہ پر مارپیٹ کی سازش میں شامل ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ان کی گرفتاری کی مانگ کی ہے۔ الور کے میو پنچایت کے رہنما شیر محمد نے کہا کہ راجستھان کی سرحد سے سٹے ہریانہ کے نوح ضلع میں متاثر کے گاؤں میں منعقد سماج کی مہاپنچایت میں یہ مانگ اٹھائی گئی ہے۔

 انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایم ایل اے آہوجہ نے ماب لنچنگ کے واقعہ کے بعد اشتعال انگیز بیان دئے اور ملزمین کی حمایت کی اس لئے ان کو سازش کرنے  کے الزام میں گرفتار کیا جانا چاہیے۔ ہم نے پولیس سے موقع واردات پر مارپیٹ کے وقت موجود اور پولیس کو اطلاع دینے والے نول کشور شرما کو اہم ملزم بنانے کی مانگ کی ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، تقریب کا انعقاد رکبر انصاف کمیٹی نے کیا تھا، جس میں 5 گاؤوں کے 40 لوگ شامل تھے اور ہریانہ، راجستھان اور دہلی سے سینکڑوں لوگوں نے حصہ لیا تھا۔

 اس دوران آل انڈیا میواتی سماج کے صدر رمضان چودھری نے مانگ کی ہے کہ اکبر خان کےبچوں کا خرچ حکومت کو اٹھانا چاہیے۔ مہاپنچایت میں دوسری  مانگوں میں متاثر کے رشتہ داروں کو 50 لاکھ روپے  کا معاوضہ، متاثر کی بیوی کو سرکاری نوکری اور معاملے کی جانچ  ایس آئی ٹی کے ذریعے کرائے جانے کی مانگ کی گئی ہے۔ پنچایت نے یہ بھی مانگ کی کہ اکبر خان کی فیملی کو جانچ‌کے نام پر پولیس کے ذریعے پریشان نہیں کیا جانا چاہیے۔ چودھری نے کہا کہ اگر 6 اگست تک پنچایت کی مانگوں کو حکومت نہیں مانتی تو الور میں اس سے بڑی پنچایت کا انعقاد کیا جائے‌گا۔

ہریانہ میں اتوار کو ہوئی مہاپنچایت میں کسان رہنما یوگیندر یادو سمیت دوسرے لوگ بھی شامل ہوئے۔ وہیں، دوسری طرف ایم ایل اے آہوجہ نے اتوار کو الور کے لال ونڈی گاؤں کا دورہ کیا۔ اسی گاؤں میں گزشتہ21-20 جولائی کی رات کچھ لوگوں کے ذریعے اکبر خان کے ساتھ مارپیٹ کو انجام دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کے سلسلے میں گرفتار 3 ملزمین کو رہا کیا جائے کیونکہ متاثر کی موت پولیس کی لاپرواہی کی وجہ سے ہوئی تھی۔

آہوجہ نے کہا، ‘ میں نے گاؤں کا دورہ کیا اور مندر میں لوگوں کے ساتھ ایک میٹنگ کی ہے۔ متاثر کی موت پولیس کی لاپرواہی کی وجہ سے ہوئی تھی اور گرفتار تین ملزمین کو اب رہا کر دینا چاہیے۔ میں نے گاؤں والوں سے کہا ہے کہ میں گرفتار کئے گئے لوگوں کے رشتہ داروں کی قانونی لڑائی لڑنے کے لئے مدد کروں‌گا۔ ‘ بی جے پی ایم ایل اے الور کے رام گڑھ اسمبلی انتخابی حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں، جہاں یہ واقعہ پیش آیاتھا۔ جب ان سے میو پنچایت کے ذریعے ان کی گرفتاری کی مانگ کے بارے میں پوچھا گیا تو ایم ایل اے نے کہا کہ ان کو اس کی پرواہ نہیں ہے۔

آہوجہ نے کہا کہ اکبر اور اسلم گئو تسکر تھے۔ اسلم کو بھی اب گئوتسکری میں گرفتار کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا وہ پچھلے دو مہینے سے الور سے باہر تھے۔ غور طلب ہے کہ ہریانہ کے نوح ضلع کے 28 سالہ اکبر عرف رکبر اور ان کے دوست اسلم گزشتہ21-20 جولائی کی رات کو الور کے رام گڑھ علاقے سے دو گائے لےکر جب لال ونڈی گاؤں کے جنگل سے ہوکر گزر رہے تھے، اسی دوران کچھ لوگوں کے گروپ نے گئوتسکری کے شک میں ان کے ساتھ مارپیٹ کی۔ اسلم بچ‌کر بھاگ نکلا تھا۔

پولیس نے مارپیٹ میں زخمی ہوئے اکبر کو تقریباً دو سے ڈھائی گھنٹے کی تاخیرسے ہاسپٹل پہنچایا جہاں اس کو 21 جولائی کی صبح مردہ لایا گیا اعلان کر دیا گیا۔ اس معاملے میں رام گڑھ تھانے کے معاون ڈپٹی  انسپکٹر موہن سنگھ کو معطل کر دیا گیا اور تین پولیس اہلکاروں کو پولیس لائن بھیج دیا گیا۔ وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریہ نے بھی گزشتہ 24 جولائی کو جائے واردات کا دورہ کر کے معاملے کی عدالتی جانچ‌کا حکم دیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)