خبریں

آدھار نمبر عام کرکے کسی کو چیلنج نہ دیں : یو آئی ڈی اے آئی

ٹی آر اے آئی چیئر مین آر ایس شرما نے ٹوئٹر پر اپنا آدھار نمبر ڈال کر چیلنج دیا تھا کہ صرف اس نمبر کی بنیاد پر کوئی ان کونقصان پہنچا کر دکھائے ۔کچھ وقت کے بعد فرانسیسی ماہرین نے آدھار کے ذریعے ان کا ذاتی پتہ ،یوم پیدائش ،فون نمبر سمیت کئی ساری جانکاری ڈھونڈ نکالیں۔

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی :ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا(ٹی آر اے آئی ) کے چیئر مین آر ایس شرما کے ذریعے ذاتی تفصیلات عام ہونے کے بعد یواے آئی ڈی آئی نے لوگوں سے اپنے 12عدد والے نمبرکو انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا پر شیئر کرنے یا کسی کو چیلنج دینے سے منع کیا ہے۔دراصل 28 جولائی کو شرمانے ٹوئٹر پر آدھار نمبر ڈال کر چیلنج کیا تھا کہ صرف ان نمبروں کی بنیا دپر کوئی ان کو نقصان پہنچا کر دکھائے ۔ کچھ ہی وقت بعد الیت الڈرسن نام کے ایک فرانسیسی ماہر نے شرما کے آدھار نمبر کی بنیاد پر ان کا ایڈریس ،یوم پیدائش ،فون نمبر سمیت کئی جانکاریاں نکال لیں ۔

اس کے علاوہ شرما سے جڑی کئی دوسری جانکاریاں لوگوں میں عام کر دی گئی۔ اس معاملے کو لے کر ٹی آر اے آئی  چیئر مین کو ٹوئٹر پر ٹرول بھی کیا گیا۔یو آئی ڈی اے آئی نے اپنے بیان میں کہا؛ لوگوں کو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر آدھار نمبر نہیں ڈالنا چاہیے اور نہ کسی کو اس بات کو لے کر کسی طرح کا چیلنج دینا چاہیے۔اس طرح کی چیزیں غیر ضروری ہیں اور اس ے بچنا چاہیے کیوں کہ یہ قانون کے مطابق نہیں ہے۔

آر ایس شرما معاملے میں ان کا آدھار نمبر استعمال کرتے ہوئے کچھ لوگوں نے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا کہ انہیں شرما کے بینک اکاؤنٹ نمبر اور ای میل مل گئے ہیں ۔حالاں کہ شرما نے اس سے انکار کیا اور اس کو غلط بتایا۔یوآئی ڈی اے آئی نے یہ بھی کہا کہ کسی اور کے آدھار نمبر پر آدھار کی تصدیق یا کسی بھی مقصد سے آدھار کا استعمال دھوکا دھڑی مانی جائے گی اور آدھار قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

یو اے آئی ڈی آئی نے کہا اگر کوئی انسان ایسا کرتا ہے یا دوسرے کو ایسا کرنے کے لیے اکساتا ہے تو اس کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی ۔ اس لیے لوگوں کو اس سے دور رہنا چاہیے۔آدھار بنانے والی کمپنی نے کہا کہ 12 نمبر والا آدھار شخصی طور پر حساس جانکاری ہے۔یہ ٹھیک اسی طرح ہے جیسے کہ بینک اکاؤنٹ نمبر ،پاسپورٹ نمبر یا پین نمبر ۔ اس کو قانونی ضرورتوں کے لیے ہی شیئر کیا جانا چاہیے۔