خبریں

گزشتہ 4 سالوں میں صرف ایک ہی سال ٹارگیٹ پورا کر پایا ریلوے

کمیٹی نے ریلوے سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے پرانے طریقے اپنانے کے ساتھ نئے طریقے بھی اپنائے۔

پیوش گوئل/ (فوٹو : پی ٹی آئی)

پیوش گوئل/ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : ریلوے معاملے سے متعلق پارلیامانی کمیٹی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اندرونی وسائل جٹانے کے معاملے میں ریلوے گزشتہ 4 سالوں میں صرف ایک بار کامیاب رہا ہے۔اس کی وجہ ریلوے مسافروں کے کرایے اور مال بھاڑے میں کمی تھی ۔دی اکانومک ٹائمس کی ایک خبر کے مطابق ؛کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ریلوے اپنے مسافروں کے کرایے کو مناسب طور پر متعین کرے۔کمیٹی نے ریلوے سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے پرانے طریقے اپنانے کے ساتھ نئے طریقے بھی اپنائے۔

لوک سبھا میں جمعہ کو پیش کی گئی متعلقہ رپورٹ میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ 14-2013سے لے کر 18-2017کے بیچ صرف ایک سال ہی ایسا تھا جبکہ ریلوے نے اندرونی وسائل سے ٹارگیٹ کےمطابق آمدنی کی ۔14-2013میں جہاں  ٹارگیٹ کے مقابلے 2828کروڑکی کمی رہی ،وہیں 16-2015میں 769 کروڑ اور گزشتہ مالی سال میں یہ کمی 8238 کروڑ روپے رہی ۔کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس کمی کی وجہ یہ تھی کی مسافر اور مال بھاڑے سے ہونے والی آمدنی میں کمی تھی ۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ ریلوے کی آمدنی کا 92فیصد مسافر کرایے اور مال گاڑیوں سے ہونے والی آمدنی سے ہی ہوتی ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ خود ریلوے بورڈ کے چیئر مین نے کمیٹی کو بتایا کہ پسینجر سروس میں ہی اس کو 35 ہزار کروڑ روپے کا اس لیے نقصان ہورہا ہے ، کیوں کہ گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے مسافر کرایوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔کمیٹی نے ان کے حوالے سے کہا کہ 100روپے کمانے کے لیے ریلوے کو 98.5 روپے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں ۔ اس کو دیکھتے ہوئے کمیٹی کو لگتا ہے کہ ریلوے کو اپنے مسافروں کے کرایے میں ترمیم  کرنے کی ضرورت ہے۔

کمیٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ جب سے ریلوے نے فلیکسی کرایے کی اسکیم شروع کی ہے ،اس سے ریلوے کی آمدنی بڑھی ہے ۔کمیٹی چاہتی ہے کہ فلیکسی فیئر سے جو آمدنی ہورہی ہے اس کا تخمینہ الگ سے کیا جائے،کیوں کہ کئی بار ریل کا فلیکسی فیئر ،ایئر انڈیا کے اکانومی کلاس کے برابر ہوتا ہے ۔کمیٹی نے ریلوے سے کہا ہے کہ وہ اپنے نگرانی سسٹم کو مضبوط کرے تاکہ چوری اور لیکیج کو روکا جاسکے۔