خبریں

مظفرپور اور دیوریا جیسے نابالغوں کے استحصال کے اور بھی کئی معاملے ہو سکتے ہیں : مینکا گاندھی

وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کی مرکزی وزیر نے کہا کہ پچھلے دو سالوں سے میں رکن پارلیامان سے التجا کر رہی ہوں کہ وہ اپنے علاقوں کے شیلٹر ہوم کا دورہ کریں۔  ہم نے این جی او سے  شیلٹر ہوم کا آڈٹ کرایا، انہوں نے کچھ بھی غلط نہیں ہونے کی بات کہی۔

 (فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کی مرکزی وزیر مینکا گاندھی  نے سوموار کو آگاہ کیا کہ   شیلٹر ہوم میں نابالغ لڑکیوں کے استحصال کے کئی اور معاملے ہو سکتے ہیں جن کا انکشاف کئے جانے کی ضرورت ہے اور ریاستوں سے التجا کی کہ غیر سرکاری تنظیموں (این جی او) کے ذریعے بچوں کے استحصال اور غلط رویے کو روکنے کے لئے سنگل، اور وسیع سسٹم بنائیں۔  شیلٹر ہوم کی بدحالی  پر مرکزی وزیر کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اتوار کو اتر پردیش کے دیوریا میں ایک شیلٹر ہوم  میں جنسی استحصال کے الزام سامنے آنے کے بعد 24 لڑکیوں کو بچایا گیا۔

نابالغ لڑکیوں کے جنسی استحصال کا معاملہ پہلی بار اپریل میں سرخیوں میں آیا، جب ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسیزنے بہار میں شیلٹر ہوم پر اپنی آڈٹ رپورٹ ریاست کے محکمہ سماجی فلاح وبہبود کو سونپی۔اس میں مظفرپور میں   شیلٹر ہوم میں لڑکیوں کے ساتھ جنسی بد سلوکی کے خدشہ کا اظہار کیا گیا جس کی بعد میں میڈیکل جانچ میں تصدیق ہوئی۔ایک کے بعد ایک ہوئے انکشافات کے بعد گاندھی نے سوموار کو ان واقعات پر حیرانی کا اظہار کیا اور خدشہ ظاہر کیا کہ ایسے کئی اور معاملے ہو سکتے ہیں جن کا انکشاف ہونا ابھی باقی ہے۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ ریاستوں میں سنگل اور وسیع سسٹم  ہونے سے افسروں کے لئے ریاستی حکومت کے تحت  اور غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعےچلنے والے شیلٹر ہوم میں بچوں کے استحصال اور غلط رویے کی روک تھام آسان ہو جائے‌گی۔  مینکا نے کہا کہ، ‘میں ایک ایسی اسکیم کے لئے کہتی رہی ہوں جس میں اس طرح کی لڑکیوں اور بچوں کو رکھنے کے لئے ہرایک ریاست کے پاس ایک وسیع سنگل مرکزی انتظام ہو جو ریاستی حکومت کے زیر اہتمام چلے۔  ‘

انہوں نے کہا، ‘پچھلے دو سالوں سے میں رکن پارلیامان کو لکھ رہی ہوں جس میں ان سے اپنے علاقوں کے   شیلٹر ہوم کا دورہ کرنے کی التجا تھی۔  ہم نے این جی او سے   شیلٹر ہوم کی آڈٹ کرایا اور انہوں نے کچھ بھی غیرمعمولی نہیں ہونے کی بات کہی جس کا مطلب تھا کہ انہوں نے اس کو صحیح طریقے سے نہیں کیا۔  ‘مرکزی وزیر نے کہا کہ این جی او کے ذریعے چلائے جارہے ان شیلٹر ہوم  میں مشکل میں گھری خواتین، لڑکیوں اور بچوں کو صرف  بال کلیان سمیتی سے اجازت ملنے کے بعد ہی عارضی گھر دیا جاتا تھا۔

مینکا نے یہ بھی کہا کہ ریاستوں میں سنگل، مرکزی انتظام کی تعمیر میں مالی مدد کر کے اور پھر ان کو ریاستی حکومت کو سونپنے میں ان کی وزارت  کو خوشی ہوگی۔دریں اثنا دیوریا کے معاملے میں سی بی آئی کے افسروں نے کہا ہے کہ ایجنسی نے اتر پردیش کے دیوریا میں غیر قانونی شیلٹر ہوم کے منیجمنٹ کے بارے میں کوئی رپورٹ نہیں دی ہے۔  دیوریا شیلٹر ہوم  سے 24 لڑکیوں کو آزاد کرایا گیا ہے۔شیلٹر ہوم  کی لڑکیوں کا جنسی استحصال کئے جانے کے الزامات کے بعد لڑکیوں کو اتوار کو آزاد کرایا گیا۔  اترپردیش حکومت نے کلکٹر کو ہٹا دیا اور معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ کا حکم دیا ہے۔

سی بی آئی افسروں نے بتایا کہ 2017 میں الٰہ آباد ہائی کورٹ  کی ہدایت پر ایجنسی نے پورے اتر پردیش میں چل رہے شیلٹر ہوم کی مالی بدانتظامی کی جانچ کی۔سی بی آئی کے ترجمان ابھیشیک دیال نے بتایا کہ ایجنسی کی طرف سے کی گئی چھان بین فنڈ  اور اگر کوئی مالی گھپلہ ہوا ہے تو اس پر غور کرنے تک ہی محدود تھی۔انہوں نے کہا، ‘سی بی آئی دیوریا میں کسی این جی او یا خاص شیلٹرہوم  میں نہیں گئی کیونکہ اس کی چھان بین میں اس کا حکم نہیں تھا۔  ‘

افسروں نے کہا کہ ایسے تمام این جی او کو سی بی آئی نے اپنے مالی ریکارڈ پیش کرنے کے لئے بلایا تھا۔  انہوں نے کہا کہ اس عمل میں دیوریا این جی او کے منتظم کو بھی پوچھ تاچھ کے دوران ریکارڈ پیش کرنے کے لئے بلایا گیا تھا۔ایجنسی نے ہائی کورٹ  کو 2رپورٹ سونپی لیکن اس معاملے میں کوئی شروعاتی تفتیش یا ایف آئی آر  درج نہیں کی گئی۔

ادھر ڈی سی ڈبلیو نے بہار اور اتر پردیش میں شیلٹر ہو م  سے جنسی استحصال کے معاملے سامنے آنے کے بعد دہلی  کے ایسے تمام شیلٹر ہوم  کا تفصیلی سماجی تجزیہ  کرنے کے لئے ایک ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی ہے۔کمیشن نے کہا کہ کمیٹی کو تین مہینے کے اندر اپنی رپورٹ دینی ہوگی۔اس کو دہلی میں خواتین اور لڑکیوں کے لئے چلنے والے تمام سرکاری اور غیر سرکاری شیلٹر ہوم  کا معائنہ کرنے اور ان کی تشخیص کرنے کا حق حاصل ہوگا۔  کمیٹی میں دانشور، وکیل، دماغی صحت کے ماہر اور سماجی کارکن ہوں‌گے۔

دہلی حکومت کا یہ قدم بہار کے مظفرپور اور اتر پردیش کی دیوریا میں 2 شیلٹر ہوم  سے نابالغ لڑکیوں کو مبینہ جنسی استحصال سے آزاد کرانے کے بعد آیا ہے۔  ان دونوں حادثات  سے   شیلٹر ہوم کی  لڑکیوں، خواتین اور بچوں کی حفاظت پر ان دنوں بحث ہورہی ہے۔کمیشن کی صدر سواتی مالیوال نے کہا، ‘مظفرپور اور دیوریا حادثے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔  وقت کی مانگ ہے کہ ملک کے ہر شیلٹر ہوم  کے کام کاج کا جائزہ لیا جائے۔  ‘وزیراعلی اروند کیجریوال نے کہا، ‘تمام شیلٹر ہوم کی  تفصیلی اور گہری جانچ کی جانی چاہیے۔  ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)