خبریں

جے این یو: 46سال کے بعد کنووکیشن ،طلبا اور اساتذہ کا احتجاج

46 سال بعد آج جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہونے والے کنووکیشن  کا جے این یو ایس یو نے بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی(فوٹو : شوم بسو)

جواہر لال نہرو یونیورسٹی(فوٹو : شوم بسو)

نئی دہلی :جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)میں 46 سال بعدآج کنووکیشن کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔اس کنووکیشن کا جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ یونین (جے این یو  ایس یو) نے بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔دراصل، پہلے کنووکیشن کے 46 سال بعد جے این یو پی ایچ ڈی طالب علموں کو ڈگری دینے کے لئے اپنا دوسراکنووکیشن کرنے جا رہا ہے۔  طلبہ یونین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ طلباء اور اساتذہ اسی دن متوازی پروگرام منعقد کریں‌گے۔

امر اجالا کی ایک خبر کے مطابق کنووکیشن میں میڈیا کے داخلے پر پابندی لگادی گئی ہے۔اس کے پیچھے یہ وجہ بتائی جارہی ہے کہ جگہ چھوٹی ہونے کی وجہ سے جے این یو انتظامیہ نے صرف ان لوگوں کو داخلہ کی اجازت دی ہے کن کو پہلے سے دعوت نامہ بھیجا گیا ہے۔غورطلب ہے کہ یہ کنووکیشن پہلے یونیورسٹی کیمپس میں ہونا تھا جوکہ اب یونیورسٹی کیمپس ے باہر آل انڈیا کاؤنسل آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے آڈیٹوریم میں ہوگا۔

طلباء اور طالبات نے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار پر جمہوری‎ حقوق کو کچلنے اور کیمپس کی پہچان کو منصوبہ بند طریقے سے ختم کرنے کا الزام لگایا ہے۔46 سال بعد ہو نے والےاس کنووکیشن کے مہمان خصوصی نیتی آیوگ کے ممبر اور سائنس داں وی کے سارسوت ہیں۔  وہ طلباء اور طالبات کو پی ایچ ڈی ڈگری عطا کریں‌گے۔  اس تقریب کے لئے طلباء اور طالبات کے ساتھ ساتھ اساتذہ، سینٹر کے چیئرپرسن، نگراں کے لئے ڈریس کوڈ رکھا گیا ہے۔  مردوں کو سفید کرتاپاجامہ اور خواتین کو بارڈر والی سفید ساڑی یا سفید کرتا اور چوڑی دار پاجامہ پہننا ضروری ہے۔

طلبہ یونین کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، ‘ ہم پچھلے ڈھائی سال سے کیمپس کو وائس چانسلر کے ذریعے منصوبہ بند طریقے سے ختم کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔  وائس چانسلر اور ان کے سیاسی آقاؤں نے ریسرچ، سیٹ کٹوتی، ریزرویشن ہٹانے کی قواعد، فیس میں اضافہ، جی ایس کیش کو ختم کرنے کے ساتھ لگاتار طلباء اور طالبات کو ٹارگیٹ کیا ہے۔  انہوں نے لگاتار طلبہ مخالف اور سماجی انصاف مخالف پالیسیوں کو اپنایا اور جرمانہ لگانے کے ساتھ ہی سزا دےکر طلباء اور طالبات کو کسی نہ کسی طرح سے نشانہ بنایا ہے۔

طلبہ یونین نے وائس چانسلر پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جے این یو جس وجہ سے پہچانی جاتی ہے اس کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔طلبہ یونین  کی صدر گیتا کماری نے کہا، ‘ ہماری ڈگری، ہماری تعلیم ملک کے لوگوں کے کام آنے کے لئے ہے نہ کہ وائس چانسلر کی تشہیری اسٹنٹ کے لئے۔  ہمیں اپنی محنت کی ڈگری پر ان کی منظوری کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔  وائس چانسلر صاحب نے ہر اس چیز کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے جس کے لئے جے این یو جانی جاتی ہے۔  ‘

طلبہ یونین  کے ذریعے جاری بیان میں طلباء اور طالبات نے وائس چانسلر پر اساتذہ کی تقرری میں انتخابی پینل میں تبدیلی کرنے کا بھی الزام لگایا ہے۔  ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ جی ایس کیش کو ختم کرکے انتظامیہ کے ذریعے تقرری اندرونی شکایت کمیٹی تشکیل کی گئی جو کہ صحیح نہیں ہے۔ساتھ ہی کہا گیا ہے، ‘ صاف طور پر جے این یو کے وائس چانسلر کا جنسی استحصال کرنے والوں کو بچانے اور شکایت گزار کو خاموش کرانے میں ایک کردار رہا ہے۔  ‘

طلبہ یونین  نے کہا ہے کہ ہم نے دیکھا ہے کہ جن اے بی وی پی کے کارکنان نے نجیب پر حملہ کیا تھا ان کو کیسے بچایا گیا اور وائس چانسلر کے ذریعے نفرت کے ماحول کو پھیلانے کی اجازت دی گئی تھی۔طلبا اور طالبات کا کہنا ہے، ‘وائس چانسلر صاحب، ہم نے اپنی کوششوں اور ہمارے اساتذہ کی وابستگی کی وجہ سے ڈگری حاصل کی ہے۔  ہماری ڈگری جے این یو کی ‘جمہوری‎ تہذیب ‘ کے لئے ہے اور جے این یو کو ختم کرنے والے انسان کو ہماری ڈگری تقسیم کرنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔  ‘

جے این یو طلبہ یونین نے کنووکیشن کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ایک متوازی پروگرام رکھا ہے۔اس پروگرام میں مؤرخ ہربنس مکھیا اور جے این یو طلبہ یونین کے سابق صدر پروفیسر آنند کمار، پروفیسر سرجیت مجمدار، پروفیسر امت سین گپتا، اور علبینہ شکیل شامل ہوں‌گی۔  ساتھ ہی پروفیسر چمن لال، سماجی کارکن کویتا کرشنن کے علاوہ کئی لوگ شامل ہوکر اپنی بات رکھیں‌گے۔