خبریں

عشرت جہاں انکاؤنٹر معاملے میں ونجارہ کا رول بہت واضح اور اہم ہے : سی بی آئی عدالت

اسپیشل سی بی آئی عدالت نے کہا کہ انکاؤنٹر کے دوران موقع پر پولیس افسر این کے امین بھی موجود تھے۔

احمد آباد میں منگل کو عشرت جہاں انکاؤنٹر معاملے کی سماعت کے لئے سابق پولیس افسر ڈی جی ونزارا  اور این کے امین اسپیشل  سی بی آئی کورٹ  پہنچے۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

احمد آباد میں منگل کو عشرت جہاں انکاؤنٹر معاملے کی سماعت کے لئے سابق پولیس افسر ڈی جی ونزارا  اور این کے امین اسپیشل  سی بی آئی کورٹ  پہنچے۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی:اسپیشل سی بی آئی کورٹ نے کہا کہ پہلی نظر میں عشرت جہاں انکاؤنٹر معاملے میں سابق پولیس ڈائریکٹر جنرل پی پی پانڈے کے مقابلے میں سابق پولیس آفیسر ڈی جی ونجارہ کا رول واضح اور بڑا ہے۔ پانڈے کو اس معاملے میں اسی عدالت نے الزام سے بری کر دیا تھا۔ اسپیشل سی بی آئی جج جے  کے پانڈیا نے یہ بھی کہا کہ دوسرے ملزم این کے امین بھی انکاؤنٹر کے دوران موقعے پر موجود تھے۔امین نے  بھی خود کو الزام سے بری کرنے کی عر  ضی دی تھی۔

عدالت نے گزشتہ 7 اگست کو ونجارہ اور امین کی الزام سے بری کرنے کی عرضی خارج کر دی تھی۔ آرڈر کی تفصیل گزشتہ بدھ کو حاصل ہوئی ہے۔ گجرات کے سابق ڈپٹی آئی جی ونجارہ نے پانڈے کے ساتھ برابری کی بنیاد پر خود کو الزام سے بری کرنے کی مانگ کی تھی۔ گجرات کے سابق ڈی جی پی پانڈے کو اسی سال فروری میں الزام سے بری کیا گیا تھا۔ امین کے پس منظر میں عدالت نے کہا ،’ یہ واضح ہے کہ ملزم نمبر 5 امین نے عشرت اور جاوید کو 12 جون 2004 کو وساڈ ٹول بوتھ سے پکڑا تھا اور انکاؤنٹر کے دوران وہ موقعے پر موجود تھے۔

پولیس آفیسر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے امین نے اس بنیاد پر الزام سے بری کیے جانے کی مانگ کی تھی کہ انکاؤنٹر اصلی تھا اور معاملے میں سی بی آئی کے ذریعے پیش کیے گئے گواہوں کے بیان اعتماد کے قابل نہیں ہیں۔ سی بی آئی اور عشرت کہ ماں شمیمہ کوثر نے ونجارہ اور امین کے ذریعے خود کو الزام سے کرنے کی عرضی کی مخا لفت کی تھی۔ انھوں نے عدالت کو بتایا  کہ ان کی بیٹی کا اعلیٰ عہدوں پر فائز پولیس افسروں اور طاقتور عہدوں پر بیٹھے لوگوں کے بیچ  ہوئی سازش کے بعد قتل کیا گیا۔

انھون نے الزام لگایا کہ ونجارہ نے اس انکاؤنٹر کی سازش میں’ واضح اور اہم رول’ ادا کیا۔مہاراشٹر کے ممبرا علاقے میں رہنے والی 19 سال کی لڑکی   عشرت اور تین دیگر جاوید شیخ عرف پرنیش پلئی، امجد علی اکبر علی رانا اور ذیشان جوہر کو 15 جون 2004 کو احمد آباد کے باہری علاقے میں پولیس کے ذریعے مبینہ طور پر ‘ انکاؤنٹر  ‘ میں مارے گئے تھے۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ چاروں دہشت گردی سے تعلق رکھتے تھے اور وہ گجرات کے اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی کا قتل کرنے کی سازش کر رہے تھے۔سی بی آئی جانچ میں معلوم ہوا تھا کہ یہ انکاؤنٹر فرضی تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)