خبریں

دہلی ہائی کورٹ نے پوچھا ؛ حکومت ایچ آئی وی مریضوں سے امتیازی سلوک پر روک تھام قانون کو کیوں نوٹیفائڈ نہیں کر رہی ؟

دہلی ہائی کورٹ نے وزارت صحت اور نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن کو ایچ آئی وی سے متاثر  لوگوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے بنے قانون کا نوٹیفکیشن  فوراً جاری کرنے سے متعلق نوٹس جاری کیا ہے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی : دہلی ہائی کورٹ نے سوموار کو مرکز سے پوچھا کہ ایچ آئی وی اور ایڈز کے مریضوں کے ساتھ امتیازی سلوک  پر روک لگانے سے متعلق قانون کو گزشتہ سال اپریل میں ہی صدر جمہوریہ  سے منظوری ملنے کے باوجود ابتک اس کو کیوں نوٹیفائڈ نہیں کیا؟ چیف جسٹس راجیندر مینن اور جسٹس سی  ہری شنکر بابو کی بنچ نے ایک پی آئی ایل  پر وزارت صحت اور نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن کو نوٹس جاری کیا۔ اس عرضی میں ایچ آئی وی سے متاثر  لوگوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے قانون کا نوٹیفکیشن فوراً جاری کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔

بنچ نے سوال کیا، ‘ آپ قانون بناتے ہیں لیکن اس کو نوٹیفائڈ نہیں کر رہے ہیں۔ کیوں؟ ‘ عدالت نے معاملے کی اگلی سماعت کی تاریخ 26 نومبر طے کی۔ درخواست گزار دہلی  یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے دعویٰ کیا ہے کہ ایچ آئی وی اور ایڈز (روک تھام اور کنٹرول) قانون، 2017 کا نوٹیفکیشن جاری کرنے میں تاخیر  کی وجہ سے ایسے لوگوں کو حاصل حقوق کا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ غور طلب ہے کہ قانون کو صدر جمہوریہ  سے 20 اپریل 2017 کو ہی منظوری مل گئی تھی۔

قانون کا مقصد ایچ آئی وی اور ایڈز کی روک تھام اور کنٹرول ہے اور اس وائرس سے متاثر لوگوں کے انسانی حقوق کی حفاظت کرنا ہے۔ قانون ایڈز اور ایچ آئی وی  سے متاثر  لوگوں کے خلاف ہونے والے امتیازی سلوک  پر بھی پابندی لگاتا ہے اور ان کے علاج سے متعلق رازداری عطا کرتا ہے۔ قانون کے اثر میں آنے سے صحت خدمات، نوکری پانے، کرائے پر رہنے گھر پانے اور سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں داخلہ پانے میں ایچ آئی وی متاثرین کے ساتھ ہونے والا امتیازی سلوک  بھی ختم ہوگا۔

شیوانی روز ورما کےتوسط  سے وکیل سیجا نائر پال کے ذریعے داخل  عرضی کے مطابق، ہندوستان میں 21 لاکھ سے زیادہ ایچ آئی وی سے متاثر لوگ ہیں جو اس معاملے میں ہندوستان کو دنیا میں تیسرے مقام پر لا کھڑا کرتا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے پر اور بیماری سے متاثر  افراد کے خلاف نفرت پھیلانے پر 3 مہینے سے دو سال تک کی جیل کا اہتمام ہوگا اور زیادہ سے زیادہ جرمانہ ایک لاکھ روپے ہے یا پھر دونوں ہی نافذ ہو سکتے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)