خبریں

احمد آباد ضلع کوآپریٹیو بینک نے راہل گاندھی کے خلاف کیا ہتک عزت کا مقدمہ

بی جے پی صدر امت شاہ اس بینک کے ڈائریکٹر ہیں۔ ایک آر ٹی آئی کے ذریعے انکشاف ہوا تھا کہ نوٹ بندی کے فیصلے کے بعد پانچ دن کے اندر بینک سے تقریباً 750 کروڑ روپے  بدلوائے گئے تھے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : احمد آباد ضلع کوآپریٹیو بینک (اے ڈی سی بی) نے کانگریس صدر راہل گاندھی اور ترجمان رندیپ سنگھ سرجےوالا کے خلاف ایک مقامی عدالت میں مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ داخل کیا ہے۔ بی جے پی صدر امت شاہ اس بینک کے ڈائریکٹر ہیں۔ یہ معاملہ 2016 میں نوٹ بندی کے وقت پانچ دن کے اندر 750 کروڑ روپے بدلنے کے ‘ گھوٹالے ‘ میں بینک کے شامل ہونے کے الزامات سے جڑا ہے۔

شکایت کرنے والے  اے ڈی سی بی اور اس کے صدر اجے پٹیل کی طرف سے داخل عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ دونوں رہنماؤں نے بینک کے خلاف غلط اور ہتک عزت کے الزامات لگائے ہیں۔ ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ایس کے گڑ ھوی  نے سی آر پی سی کی دفعہ 202 کے تحت معاملے میں عدالتی جانچ  (کاروائی چلانے کے لئے مناسب بنیاد ہے یا نہیں اس پر فیصلہ کے لئے چھان بین) کا حکم دیا ہے۔

معاملے کی سماعت 17 ستمبر کو ہوگی۔ راہل گاندھی اور سرجے والا نے مبینہ طور پر الزام لگائے تھے کہ 8 نومبر 2016 کو 500 اور 1000 روپے  کے نوٹ بند کرنے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے اعلان کے پانچ دن کے اندر اے ڈی سی بی نے 745.59 کروڑ روپے  کے پرانے نوٹ جمع کئے۔ ممبئی کے ایک ایکٹیوسٹ منورنجن رائے کے ذریعے دائر آر ٹی آئی پر نابارڈ (نیشنل بینک فار اگری کلچر اینڈ رورل ڈیولپمنٹ)نے جواب جاری کیا تھا جس کے بعد راہل اور سرجے والا نے الزام لگایا تھا۔

رندیپ سرجے والا کانگریس کے کمیونی کیشن ڈپارٹمنٹ  کے انچارج ہیں۔اے ڈی سی بی اور پٹیل نے اپنے وکیل ایس وی راجو کے ذریعے عدالت کے سامنے عرضی میں کہا ہے کہ دونوں کانگریسی رہنماؤں کی طرف سے دیا گیا بیان جھوٹا تھا کیونکہ بینک نے اتنی بڑی رقم بدلی ہی نہیں۔ آگے کہا گیا کہ بینک نے اتنی بڑی رقم کو نہیں بدلا تھا۔ راہل گاندھی نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا، ” احمد آباد ضلع کوآپریٹیو بینک کے ڈائریکٹر، امت شاہ جی مبارک ہو۔ آپ کے بینک نے پرانے نوٹوں کو بدل‌کر نیا کرنے میں بازی مار لی ہے۔ پانچ دنوں میں 750 کروڑ۔ “

واضح ہو  کہ 8 نومبر 2016 کو وزیر اعظم مودی نے 500 اور 1000 کے نوٹوں کو بند کرنے کا فیصلہ لیا تھا اور عوام کو بینکوں میں اپنے پاس جمع پرانے نوٹ بدلوانے کے لئے 30 دسمبر 2016 تک یعنی 50 دنوں کا وقت دیا گیا تھا۔ حالانکہ اس فیصلے کے 5 دن بعد یعنی 14 نومبر 2016 کو حکومت کی طرف سے یہ حکم دیا گیا کہ کسی بھی کوآپریٹیو بینک میں نوٹ نہیں بدلے جائیں‌گے۔ ایسا خدشہ تھا کہ جمع بلیک منی کو سفید کرنے کے لئے ایسے بینکوں کا غلط استعمال ہو سکتا ہے۔

بینک کی ویب سائٹ کے مطابق امت شاہ اب بھی اس بینک کے ڈائریکٹر ہیں اور اس عہدے پر کئی سالوں سے بنے ہوئے ہیں۔ سال 2000 میں وہ اس بینک کے صدر بھی تھے۔ 31 مارچ 2017 تک اے ڈی سی بی میں کل 5050 کروڑ روپے  جمع ہوئے تھے اور مالی سال17-2016 کا اس کا منافع 14.31 کروڑ کا تھا۔

اے ڈی سی بی کے بعد سب سے زیادہ بند کیے گئے  نوٹ راجکوٹ ضلع کوآپریٹیو بینک میں جمع ہوئے، جس کے صدر جیش بھائی وٹھل  بھائی رداڑیا ہیں، جو گجرات کی وجے روپانی حکومت میں کابینہ  وزیر ہیں۔ یہاں 693.19 کروڑ قیمت کے پرانے نوٹ جمع ہوئے تھے۔ راجکوٹ، گجرات میں بی جے پی کی سیاست کا گڑھ مانا جاتا ہے۔نریندر مودی 2001 میں پہلی بار یہیں سے ایم ایل اے بنے تھے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)