خبریں

سماجی کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف رومیلا تھاپر اور دیگر 4 پہنچے سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے سامنے عرضی پر بدھ کو ہی شنوائی کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔ عدالت دوپہر پونےچار بجے شنوائی کرے گی۔ وہیں ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ گوتم نولکھا کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی پر دوپہر سوادو بجے دہلی ہائی کورٹ میں شنوائی ہوگی۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بھیما کورے گاؤں معاملے کے سلسلے  میں 5 ہیومن رائٹس کارکنوں کی گرفتاری کی مخالفت میں مؤرخ رومیلا تھاپر اور 4 دوسرے کارکنوں نے بدھ کو سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی۔ مہاراشٹر پولیس کے ذریعے منگل کو گرفتار کیے گئے ان ہیومن رائٹس کارکنوں پر ماؤوادیوں سے تعلق ہونے کا شبہہ ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی 5 رکنی آئینی بنچ کے سامنے سینئر وکیل منو سنگھوی نے اس عرضی کا ذکر کر اس پر بدھ کو ہی شنوائی کرنے کی گزارش کی ہے۔

عدالت اس عرضی پر دوپہر پونے چار بجے شنوائی کے لیے تیار ہو گئی ہے۔ کورٹ میں دائر عرضی میں ان کارکنوں کی رہائی کی گزارش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ان گرفتاریوں کے معاملے کی آزادانہ جانچ کرانے کی بھی گزارش عرضی میں کی گئی ہے۔ پونے کے نزدیک بھیما کورے گاؤں میں گزشتہ سال 31 دسمبر کو منعقد ایلگار پریشد کے بعد دلتوں اور سورنوں ذات کے پیشواؤں کے درمیان تشدد کے واقعات کے سلسلے میں چل رہی جانچ کے دوران منگل کو ملک کے کئی حصوں میں چھاپے مارے گئے تھے۔

ارون فریرا/ فوٹو: پی ٹی آئی

ارون فریرا/ فوٹو: پی ٹی آئی

وہیں دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو کہا کہ وہ مہاراشٹر پولیس کے ذریعے ہیومن رائٹس اکٹیوسٹ گوتم نولکھا کی گرفتاری کو چیلنج دینے والی عرضی پر بدھ کو دوپہر میں سوا دو بجے شنوائی کرے گی ۔ دراصل مہاراشٹر پولیس نے کہا تھا کہ دستاویز کا ترجمہ ابھی تک نہیں ہوا ہے اس لیے عدالت نے شنوائی کا وقت لنچ کے بعد کا رکھا ہے۔عدالت نے منگل کو ہدایت دی تھی کہ معاملے کی شنوائی سے پہلے نولکھا کو دہلی سے باہر نہ لے جایا جائے کیوں کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کے دستاویز مراٹھی میں ہیں اس لیے وہ واضح نہیں ہیں۔

مہاراشٹر پولیس کی جانب سے پیش ہوئے اڈیشنل سالیسٹر جنرل امن لیکھی نے جسٹس ایس مرلی دھر اور جسٹس ونود گوئل کی بنچ کو بتایا کہ دستاویز کا مراٹھی سے انگریزی میں ترجمہ کرکے ان کو دوپہر 12 بجے تک نولکھا کے وکیل کو مہیا کرایا جائے گا۔عدالت نے اس دوران نولکھا کو صرف اپنے وکیلوں سے ہی ملنے اور بات کرنے کی اجازت دی ۔

کئی چھاپے ماری کے بعد نولکھا کو منگل کو گرفتار کیا گیا ۔ اس کے بعد ساکیت ضلع عدالت سے ان کو ٹرانزٹ ریمانڈ پر پونے لے جانے کی اجازت لی گئی ۔حالاں کہ ہائی کورٹ نے ساکیت عدالت کے فیصلے کو ملتوی کردیا ۔واضح ہوکہ پونے پولیس نے منگل کو دہلی میں ہیومن رائٹس اکٹیوسٹ اور صحافی گوتم نولکھا اور سدھا بھاردواج ، حیدرآباد میں قلمکار اور سماجی کارکن پی وراورا راؤ،ممبئی میں سماجی کارکن ویرنان گونجالوس ،سوزین  ابراہم ، صحافی کرانتی ٹیکولا اور ارون فریرا،رانچی میں سماجی کارکن فادر اسٹین سوامی کے گھروں کی تلاشی لی ہے۔گووا میں سامی کارکن اور قلمکار آنند تیلتمبڑے کے گھر پر بھی پولیس تالشی کے لیے  پہنچی تھی ،حالاں کہ اس وقت وہ گھر پر نہیں تھے۔

سماجی کارکن اور وکیل سدھا بھاردواج کے دہلی واقع گھر پر چھاپہ مارکر ان کو حراست میں لیا گیا ہے ۔ پنچ نامے کے مطابق ان پر پنچ نامے کے مطابق ان پر آئی پی سی کی دفعہ 153اے،505،117اور 120 کے ساتھ ہی غیرقانونی سرگرمی (روک تھام )قانون ]یوپی اے Unlawful Activities Prevention Act- [کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔پولیس کا دعویٰ ہے کہ بھیما کورے گاؤں تشدد سے ایک دن پہلے ہوئے الگار پریشد کے پروگرام میں ہوئے خطاب سے تشدد بھڑکی تھی ،جس میں کئی سماجی کارکنوں نے حصہ لیا تھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)