خبریں

کون ہیں وہ سماجی کارکن جو مہاراشٹر پولیس کے نشانے پر ہیں

مہاراشٹر پولیس نے منگل کو ملک کے مختلف حصوں سے کئی کارکنوں کو حراست میں لیا اور کئی لوگوں کے گھروں پر چھاپے ماری کی ۔ ان تمام لوگوں کی سماجی تحریک اور حقوق انسانی سے جڑے رہنے کی تاریخ رہی ہے۔

Activist-Collage

بھیما کورے گاؤں سے جڑے معاملے میں مہاراشٹر پولیس نے کئی ریاستوں کے سماجی کارکنوں کے گھروں پر منگل کو چھاپہ مارا اور ماؤوادیوں سے رشتہ رکھنے کے شک میں ان میں سے 5 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔حکومت کے اس قدم کی کئی وکیلوں ،دانشوروں اور قلمکاروں نے  مخالفت کی ہے ۔اس  معاملے پر سپریم کورٹ میں بھی عرضی دائر کی گئی ہے۔پونے پولیس نے منگل کو دہلی میں ہیومن رائٹس اکٹیوسٹ اور صحافی گوتم نولکھا اور سدھا بھاردواج ،حیدرآباد میں قلمکار اور سماجی کارکن پی وراورا راؤ، ممبئی میں سماجی کارکن ویر نان گونجالوس ،سوزین ابراہم ،صحافی کرانتی ٹیکولہ اور ارون فریرا، رانچی میں سماجی کارکن فادر اسٹین سوامی کے گھروں کی تلاشی لی۔

گووا میں سماجی کارکن اور قلمکار آنند تیلتمبڑے کے گھر پر بھی پولیس تلاشی کے لیے پہنچی تھی ،حالاں کہ اس وقت وہ گھر پر نہیں تھے ۔ ان تمام لوگوں کا سماجی شعبوں میں کام کرنے کی ایک لمبی تاریخ ہے ۔ پیش ہے ان کا اجمالی تعارف…

سدھا بھاردواج

سدھا بھاردواج، فوٹو: دی وائر

سدھا بھاردواج، فوٹو: دی وائر

سدھا چھتیس گڑھ میں اپنے کام کے لیے جانی پہچانی جاتی ہیں ۔ وہ 29سال تک وہاں رہی ہیں اور آنجہانی شنکر گہا نیوگی کے چھتیس گڑھ مکتی مورچہ کی ممبر کے طور پر بھلائی میں مزدوروں کے حقوق کے لیے لڑائی لڑ چکی ہیں۔آئی آئی ٹی کانپور کی اسٹوڈنٹ ہونے کے دوران مغربی بنگال ،بہار اور اترپردیش میں بتائے دنوں میں مزدوروں کی بدترین حالت کو دیکھنے کے بعد انہوں نے چھتیس گڑھ مکتی مورچہ کے ساتھ 1968میں کام کرنا شروع کیا تھا ۔ شہریوں کے حقوق کے لیے لڑنے والی وکیل سدھا زمین پر غیر قانونی قبضے کے خلاف بھی لڑتی رہی ہیں اور وہ ابھی پیپلس یونین فار سول لبرٹیز(پی یو سی ایل)کی چھتیس گڑھ اکائی کی جنرل سکریٹری ہیں ۔

گزشتہ دنوں ریپبلک ٹی وی چینل کے ذریعے ہیومن رائٹس اکٹیوسٹ اور وکیل سدھا بھاردواج پر مبینہ طور پر ماؤوادی کنیکشن کے الزام لگائے گئے تھے ۔ تب دی وائر سے بات کرتے ہوئے سدھا نے کہا تھا کہ حاشیے پر پڑے لوگوں کے حق میں کام کررہے وکیلوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

پی ۔ وراورا راؤ

پی ۔وراورا راؤ،فوٹو: فیس بک

پی ۔وراورا راؤ،فوٹو: فیس بک

راؤ ترقی پسندشاعر ہیں اورکمیونسٹ مکتبہ فکر کے قریب ہیں۔ 1957سے شعر گوئی میں مصروف ہیں ۔ ویراسم ،Revolutionary Writer’s Association(انقلابی مصنفوں کی تنظیم)کے بانی ممبر راؤ کو اکتوبر 1973میں میسا کے تحت گرفتار کیا گیا تھا ۔ 1968کے رام نگر سازش سمیت کئی الگ الگ معاملوں میں 1975اور 1986کے بیچ ان کو ایک سے زیادہ بار گرفتار کیا گیا اور پھر رہا کیا گیا۔تقریباً 17سال بعد 2003میں راؤ کو رام نگر سازش معاملے میں بری کردیا گیا ۔ راؤ کو ایک بار پھر آندھرپردیش لوک سرکشا قانون کے تحت 19 اگست 2005کو گرفتار کر کے حیدرآباد کے چنچل گڈا سینٹرل جیل بھیجا گیا ۔31مارچ 2006کو لوک سرکشا قانون کے تحت چلا مقدمہ ختم کردیا گیا اور راؤ کو بھی تمام معاملوں میں ضمانت مل گئی۔ بتایا جارہا ہے کہ وزیر اعظم کے قتل کی مبینہ سازش سے جڑے ایک خط میں راؤ کا نام آیا تھا۔

ارون فریرا

ارون فریرا اور ویر نان گونجالوس

ارون فریرا اور ویر نان گونجالوس

ممبئی میں رہنے والے شہریوں کے حقوق سے متعلق کام کرنے والے کارکن اور وکیل فریرا کو 2007میں ممنوعہ سی پی آئی (ماؤوادی)کی اطلاعات برانچ کا لیڈر بتایا گیا تھا ۔تقریباً 5سال جیل میں رہنے کے بعد ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ پاتے ہوئے عدالت نے ان کو 2014میں تمام الزامات سے بری کردیا تھا۔ارون فریرا کا ایک سیاسی قیدی کی طرح لمبا تجربہ رہا ہے ،جس کی وجہ سے انہوں نےسیاسی قیدیوں کے حق کی لڑائی اور غیرقانونی سرگرمی(روک تھام)ایکٹ (یواے پی اے)کے خلاف اپنی جدو جہد کو جاری رکھا ہے ۔اپنی کتاب Colours of the Cage: A Prison Memoirمیں فریرا نے جیل میں بتائے تقریباً 5سال کی تفصیلات پیش کی ہیں۔

ویرنان گونجالوس

ممبئی یونیورسٹی کے گولڈ میڈلسٹ روپاریل کالج کے سابق لکچرار ویرنان کے بارے میں انٹلی جنس ایجنسیوں کا الزام ہے کہ وہ نکسلیوں کی مہاراشٹر سمیتی کے سابق سکریٹری اور سینٹرل کمیٹی کے سابق ممبر ہیں۔ویرنان کے دوستوں کی جانب سے چلائے جارہے ایک بلاگ میں ان کو عدل ،مساوات اور آزادی کا زرودار پیروکار بتایا گیا ہے۔ اگست 2007میں پولیس نے ان کو ایک نکسلی تنظیم کا ممبر بتاکر گرفتار کیا تھا ۔ وہ 6سال جیل میں گزار چکے ہیں۔ان کو تقریباً 20معاملوں میں ملزم بنایا گیا تھا اور ثبوتوں کے فقدان میں بعد میں بری کردیا گیا ۔ وہ اب جیل اصلاحات اور قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کر رہے ہیں۔

گوتم نولکھا

گوتم نولکھا،فوٹو: یوٹیوب

گوتم نولکھا،فوٹو: یوٹیوب

گوتم نولکھا دہلی میں رہنے والے صحافی ہیں اور پیپلس فار ڈیموکریٹک رائٹس (پی یو ڈی آر)سے جڑے رہے ہیں۔ وہ مؤقر رسالے اکانومک اینڈ پالیٹکل ویکلی کے مدیر اور صلاح کار بھی ہیں۔انہوں نے سدھا بھاردواج کے ساتھ مل کر یو اے پی اے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تنظیموں کی سرگرمیوں کے ریگولیشن کے لیے نافذ اس قانون کا غلط استعما ل ہورہا ہے۔گزشتہ دو دہائی سے اکثر کشمیر کا دورہ کرتے رہے نولکھا نے جموں وکشمیر میں مبینہ ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی کے مدعے پر کافی لکھا ہے ۔وہ دلتوں کے لیے کام کرنے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔

سوزین ابراہم

سوزین ابراہم ،فوٹو: اے این آئی

سوزین ابراہم ،فوٹو: اے این آئی

ہیومن رائٹس اکٹیوسٹ اور وکیل سوزین نے الگار پریشد کی تقریب کے سلسلے میں پولیس کی جانب سے جون میں کی گئ چھاپے ماری کے دوران گرفتار کیے گئے کئی لوگوں کی عدالت میں پیروی کی تھی ۔ سماجی کارکن ویرنان گونجالوس کی اہلیہ سوزین کیرل میں ایک ٹیچر کے گھر پیدا ہوئیں اور انہوں نے جانبیا میں پڑھائی کی ۔انہوں نے نوٹ بندی کے خلاف بھی احتجاج کیا تھا۔ انہوں نے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر جی این سائی بابا، سماجی  کارکن پرشانت راہی اور دوسرے کو دیے گئے بامشقت قید کے خلاف کافی لکھا ہے اور اس کو قانون کا غلط استعمال قرار دیا ہے۔سوزین شہریوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم کمیٹی فار پروٹیکشن آف ڈیموکریٹک رائٹس(سی پی ڈی آر)سے بھی جڑی ہیں۔

آنند تیلتمبڑے

فوٹو: ٹوئٹر

فوٹو: ٹوئٹر

انجینئرنگ اور آئی آئی ایم سے ایم بی اے کی پڑھائی کرنے والے آنند گووا میں مینجمنٹ پروفیشنل ہیں ۔ انہوں نے ممبئی سے مینجمنٹ سائبرنیٹکس میں پی ایچ ڈی بھی کی ہے۔ دلتوں کے حقوق کے لیے معروف آنند نے کئی عوامی تحریکوں پر کتاب لکھی ہیں۔

فادر اسٹین سوامی

فادر اسٹین سوامی ،فوٹو: پی ٹی آئی

فادر اسٹین سوامی ،فوٹو: پی ٹی آئی

کیرل سے آنے والے 83سالہ فادر اسٹین سوامی نے سماجیات میں ایم اے کیا ہے ۔بطور ہیومن رائٹس کارکن جھارکھنڈ میں لمبے وقت سے فعال اسٹین سوامی نے نقل مکانی مخالف جن وکاس آندولن کا قیام کیا جو آدیواسی اور دلتوں کے حقوق کے لیے لڑائی لڑتا ہے ۔ وہ رانچی کے نام کم علاقے میں آدیواسی بچوں کے لیے اسکول اور ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ چلاتے ہیں۔ان پر پتھل گڑی تحریک کے مدعے پر کشدگی پھیلانے کے لیے جھارکھنڈ حکومت کے خلاف بیان جاری کرنے کے الزام تھے ۔

گزشتہ جولائی مہینے میں جھارکھنڈ کی کھونٹی پولیس نے پتھل گڑی تحریک معاملے میں اسٹین سوامی سمیت 20دوسرے لوگوں پر ملک سے غداری کا مقدمہ درج کیا ہے۔پولیس کا الزام ہے کہ ان لوگوں نے ملک مخالف سرگرمیوں میں سوشل میڈیا کا بھی سہارا لیا ہے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کی ۔

کرانتی ٹیکولہ

فوٹو: ٹوئٹر

فوٹو: ٹوئٹر

حیدرآباد میں رہنے والے لرانتی نمستے تلنگانہ اخبار کے نمائندہ ہیں اور ویراسم سے جڑے ہیں ۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)