خبریں

ماب لنچنگ کے خلاف قانون : کمیٹی نے راجناتھ سنگھ کی صدارت والے وزیروں کے گروپ کو رپورٹ سونپی

گزشتہ ایک سال میں 9ریاستوں میں تقریباً 40لوگوں کو بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر مار دیا ہے۔ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو اس پر قانون بنانے کی ہدایت دی تھی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : بھیڑ کے ذریعے لوگوں کو پیٹ پیٹ کر مار دیے جانے کے معاملوں پر لگام لگانے کے لیے ایک نیا قانون بنانے کے امکانات پر غور و فکر کرنے کے بعد سینئر نوکر شاہوں کی ایک کمیٹی نے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی صدارت والے وزیروں کے ایک گروپ کو رپورٹ سونپ دی ہے۔افسروں نے گزشتہ بدھ کو یہ جانکاری دی۔ہوم سکریٹری راجیو گابا کی صدارت والی سکریٹریوں کی کمیٹی نے وزیروں کے گروپ کو اپنی رپورٹ سونپنے سے پہلے سماج کے مختلف طبقوں اور اسٹیک ہولڈرس سے صلاح مشورہ کیا۔

وزارت داخلہ کے ایک افسر نے بتایا کہ وزیروں کا یہ گروپ آخری فیصلے کے لیے اب وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنی سفارشات بھیجے گا۔سکریٹریوں کی کمیٹی کے صلاح ومشورے کے آخری نتیجے کے بارے میں ابھی پتہ نہیں چل سکا ہے ،لیکن مانا جارہا ہے کہ انہوں نے پارلیامنٹری منظوری کے ذریعے آئی پی سی اور سی آر پی سی میں اہتماموں کا اضافہ کر کے قانون کو سخت بنانے کے مشورے دیے ہیں۔

کمیٹی کی رپورٹ پراب وزیروں کے اس گروپ کے ذریعے چرچہ کی جائے گی جس میں وزیر خارجہ سشما سوراج ،نتن گڈکری ،روی شنکر پرساداور تھاور چند گہلوت ممبر کے طور پر شامل ہیں۔وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اس گروپ کے سربراہ ہیں۔گزشتہ ایک سال میں 9ریاستوں میں 40لوگوں کو بھیڑ کے ذریعے پیٹ پیٹ کر مار دیے جانے کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔گزشتہ مہینے وزارت داخلہ نے ماب لنچنگ کے واقعات پر لگام لگانے کو لے کر سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد ریاستوں اور یونین ٹیریٹری کو قانون بنانے کو لے کر ہدایت دی تھی۔

عدالت نے کہا تھا کہ ہر ضلع میں ایس پی کی سطح کے ایک افسر کی تقرری کی جائے ،خفیہ اطلاعات کی فراہمی کے لیے ایک اسپیشل ورک فورس بنائیں اور سوشل میڈیا میں چل رہی چیزوں پر پینی نظر رکھیں تاکہ بچہ چوری یا مویشی تسکری کے شک میں بھیر کی طرف سے کیے جانے والے حملے روکے جا سکیں ۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں ملک بھر میں پیٹ پیٹ کر مار دیے جانے کے معاملوں میں اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ 20جولائی کو راجستھان کے الور ضلع کے رام گڑ تھانہ حلقے میں مبینہ طور پر گائے تسکری کے شک میں اکبر خان نام کے ایک شخص کو پیٹ پیٹ کر مار دیا گیا تھا۔

انڈیا اسپینڈ کی رپورٹ کے مطابق 2010میں سے گئو کشی کے شک میں اب تک بھیڑ کے ذریعے حملے کے 87معاملے سامنے آئے ہیں ،جن میں 34 لوگوں کی موت ہوئی ہے اور 158لوگ شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ ان اعدادوشمار کے مطابق ملک میں 2014سے گئو کشی کے نام پر تشدد کے دو معاملے ہوئے تھے ۔ گئو کشی کے شک میں بھیڑ کے ذریعے پیٹ پیٹ کر مار دیے جانے کے معاملے 2014کے بعد سے سامنے آئے ہیں۔

اس طرح کے بڑھتے معاملوں کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے ماب لنچنگ سے نپٹنے کے لیے حکومت کو قانون بنانے کو کہا تھا ،جس کے بعد وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے لنچنگ کے معاملوں سے نپٹنے کے لیے دو اعلیٰ سطحی کمیٹیوں کی تشکیل کا اعلان کیا تھا ۔ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ اگر ضروری ہوا تو ماب لنچنگ پر قانون بھی بنایا جائے گا

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)