خبریں

حکومت کے خلاف بولنا ملک سے غداری نہیں ہے : لاء کمیشن

کمیشن نے کہا کہ حب الوطنی کا کوئی ایک پیمانہ نہیں ہے ۔ لوگوں کو اپنے طریقے سے ملک کے تئیں اپنی محبت کے اظہار کی آزادی ہونی چاہیے۔

علامتی فوٹو: پی ٹی آئی

علامتی فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : لاء کمیشن نے ملک سے غداری کے موضوع پر ایک خط میں کہا کہ ملک یا اس کے کسی پہلو کی تنقید کرنے کو ملک سے غداری نہیں مانا جاسکتا اور یہ الزام ان معاملوں میں ہی لگایا جاسکتا ہے جہاں ارادہ تشدد اور غیر قانونی طریقوں سے حکومت کو برطرف کرنے کا ہو۔کمیشن نے کہا کہ حب الوطنی کا کوئی ایک پیمانہ نہیں ہے ۔لوگوں کو اپنے طریقے سے ملک کے تئیں محبت کے اظہار کی آزادی ہونی چاہیے۔

کمیشن نے یہ بھی کہا کہ ملک سے غداری سے متعلق آئی پی سی کی دفعہ 124اے کی ترمیم کا مطالعہ کرنے کے لیے اس کو دھیان میں رکھا جانا چاہیے کہ آئی پی سی میں اس دفعہ کو جوڑنے والے برٹن نے 10سال پہلے ملک سے غداری کے اہتماموں کو ہٹا دیا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ ملک یا اس کے کسی پہلو کی تنقید کرنے کو ملک سے غداری کے طور پر نہیں دیکھا جاسکتا اور نہ ہی دیکھا جانا چاہیے۔

مگر ملک صحت مند تنقید کے لیے تیار نہیں ہے تو آزادی سے پہلے اور بعد کے زمانے میں تھوڑا ہی فرق رہ جاتا ہے ۔ اپنی ہی تاریخ کی تنقید کا اختیار اور ٹھیس پہنچانے کا اختیار اظہا ررائے کی آزادی کی طرح محفوظ حق ہے۔کمیشن نے کہا ہم امید کرتے ہیں کہ ان مدعوں پر قانون کے ماہرین ، رکن پارلیامان،حکومت اور غیر سرکاری تنظیمیں ، اکادمک ،اسٹوڈنٹ اور عوام کے درمیان ایک صحت مند بحث ہوگی تاکہ عوام کے حساب سے ترمیم کی جاسکے۔

بولنے اور اظہار رائے کی آزادی کی حمایت کرتے ہوئے کمیشن نے کہا کہ حب الوطنی کا کوئی ایک پیمانہ نہیں ہے۔ لوگوں کو اپنے طریقے سے ملک کے تئیں محبت کے اظہا رکی آزادی ہونی چاہیے ۔دفعہ 124اے کا استعمال صرف ان معاملوں میں کیا جانا چاہیے جہاں پبلک آرڈر میں رکاوٹ ڈالنے یا حکومت کع تشدد اور غیر قانون ی طریقے سے اکھاڑ پھینکے کی کوشش ہو۔کسی کو اس بنیاد پر غدار نہیں ٹھہرایا جاسکتا کیوں کہ اس کے خیالات حکومت کی پالیسیوں کے مطابق نہیں ہیں ۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کےساتھ)