خبریں

یونیفارم سول کوڈ کی ضرورت نہیں : لاء کمیشن

لاء کمیشن نے شادی، طلاق ،گزارہ بھتہ سے متعلق قوانین اور خواتین اور مردوں کی شادی کی عمر میں تبدیلی کے مشورے دیے ہیں۔

علامتی تصویر

علامتی تصویر

نئی دہلی : لاء کمیشن نے اپنی مدت کے آخری دن صلاح دیتے ہوئے ایک خط میں کہا ہے کہ اس وقت یونیفارم سول کوڈ کی نہ تو ضرورت ہے اور نا ہی یہ مطلوب ہے۔ کمیشن نے شادی ، طلاق ، گزارہ بھتہ سے متعلق قوانین اور خواتین اور مردوں کی شادی کی عمر میں تبدیلی کے مشورے دیے ہیں۔یونیفارم سول کوڈ پر مکمل رپورٹ دینے کے بجائے لاء کمیشن نے خط کو ترجیح دی ہے کیوں کہ پوری رپورٹ پیش کرنے کے لحاظ سے اس کے پاس وقت کی قلت تھی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ یونیفارم سول کوڈ ایک بڑا مدعا ہے اور اس کے ممکنہ نتائج ابھی ہندوستان میں پرکھے نہیں گئے ہیں۔ اس لیے دو برسوں کے دوران کیے گئے تفصیلی مطالعے اور تمام مذاکرے کے بعد کمیشن نے ہندوستان میں خاندان سے متعلق قانون میں اصلاحات کو لے کر یہ خط پیش کیا ہے۔کمیشن کے چیئر مین جسٹس(سبکدوش)بی ایس چوہان نے پہلے کہا تھا کہ یونیفارم سول کوڈ کی پیروی کرنے کے بجائے کمیشن پرسنل لاء میں مرحلے وار طریقے سے تبدیلی کی پیروی کرسکتی ہے۔

اب یہ 22ویں لاء کمیشن پر منحصر کرے گا کہ وہ اس متنازعہ فیہ معاملے پر آخری رپورٹ لے کر آئے ۔ حال میں یونیفارم سول کوڈ کے مدعے کو لے کر کافی بحث ہوئی ہے ۔ وزارت قانون نے 17جون 2016کو کمیشن سے کہا تھا کہ یونیفارم سول کوڈ کے معاملے کو دیکھیں ۔کمیشن نے یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ گھر میں عورت کے رول کو پہچاننے کی ضرورت ہے اور اس کو طلا ق کے وقت شادی کے بعد کمائی دولت میں برابر کا حصہ ملنا چاہیے چاہے اس کی خدمات نہ ہوں ۔

کمیشن نےکہا کہ سیکولر قوانین میں اسی کے مطابق ترمیم ہونی چاہیے ۔حالاں کہ کمیشن نے خبردار کیا ہے کہ اسی کے ساتھ اس اصول کا مطلب رشتہ ختم ہونے پر جائیداد کا پوری طرح سے لازمی طور پر یکساں بٹوارہ نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ کئی معاملوں میں اس کا اصول کسی ایک فریق پر غیر مناسب بوجھ ڈال سکتا ہے۔کمیشن نے خاندان سے متعلق اصلاحات کے مدعے پر اپنے خط میں کہا ہے کہ اس لیے ا ن معاملوں میں عدالت کو اسپیشل اختیارات دینا اہم ہے۔

اس کے علاوہ کمیشن نے صلاح دی کہ خواتین اور مردوں کے لیے شادی کی عمر یکساں ہونی چاہیے ۔کمیشن نے کہا کہ دو بالغوں کے بیچ شادی کی الگ الگ عمر کو ختم کیا جانا چاہیے۔دراصل مختلف قوانین کے تحت شادی کے لیے عورتوں اور مردوں کی شادی کی قانونی عمر 18اور 21برس ہے۔کمیشن نے کہا کہ اگر بالغ ہونے کی یونیورسل عمر کو منظوری حاصل ہے جو تمام شہریوں کو اپنی حکومت چننے کا اختیار دیتی ہے تو یقینی طور پر ان کو اپنا ہمسفر چننے میں اہل سمجھا جانا چاہیے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)