خبریں

بھیما کورے گاؤں تشدد: 12 ستمبر تک نظر بند رہیں گے پانچوں سماجی کارکن

سپریم کورٹ نے مہاراشٹر حکومت سے کہا کہ آپ اپنے پولیس افسران کو زیادہ ذمہ دار بننے کے لیے کہیں ۔معاملہ ہمارے پاس ہے اور ہم پولیس افسروں سے یہ نہیں سننا چاہتے کہ سپریم کورٹ غلط ہے۔

Activist-Collage-Final

نئی دہلی :سپریم کورٹ نے پونے کے بھیما کورے گاؤں تشدد معاملے میں پانچ سماجی کارکنوں کواپنے گھروں میں نظر بند رکھنے کی مدت 12 ستمبر تک کے لیے بڑھا دی ہے۔چیف جسٹس دیپک مشرا ،جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس دھننجئے وائی چندر چوڑ کی بنچ نے اس معاملے میں پونے کے اسسٹنٹ پولیس کمشنر کے بیانوں کو سنجیدگی سے لیا اور کہا کہ وہ عدالت پر الزام لگارہے ہیں۔بنچ نے مہاراشٹر حکومت سے کہا کہ وہ عدلیہ میں زیر سماعت معاملوں کے بارے میں اپنے پولیس افسروں کو زیادہ ذمہ دار بنائیں۔

مہاراشٹر حکومت کی جانب سے سے پیش اڈیشنل سالیسٹر جنرل تشار مہتہ کی بنچ نے کہا کہ ؛آپ اپنے پولیس افسروں کو زیادہ ذمہ دار بننے کے لیے کہیں۔معاملہ ہمارے پاس ہے اور ہم پولیس افسروں سے یہ نہیں سننا چاہیتے کہ سپریم کورٹ غلط ہے۔اس کے ساتھ ہی بنچ نے مؤرخ رومیلا تھاپر اور دوسرے عرضی گزاروں سے کہا کہ وہ عدلیہ کو مطمئن کریں کہ کیا مجرمانہ معاملوں میں کوئی تیسرا فریق دخل دے سکتا ہے۔اس بیچ مہتہ نے بنچ سے کہا کہ ان سماجی کارکنوں کو گھروں میں ہی نظر بند رکھنے سے جانچ متاثر ہوگی۔بنچ نے اس معاملے کی شنوائی 12 ستمبر تک لیے ملتوی کر دی ہے۔

غور طلب ہے کہ اس سے قبل بامبے ہائی کورٹ نے مہاراشٹر پولیس کے ذریعے ماؤ وادیوں سے مبینہ طور پر تعلقات  رکھنے والے کچھ اہم سول رائٹس ایکٹیوسٹ کے خلاف درج معاملے پر پریس کانفرنس کرنے کو لے کر  سوال اٹھائے تھے۔ ریاست کے اے ڈی جی (لاء اینڈ آرڈر )پرم ویر سنگھ نے پونے پولیس کے ساتھ مل کر گزشتہ 31 مئی کو اس معاملے پر میڈیا سے بات چیت کی تھی۔ پریس کانفرنس کے دوران سنگھ نے کارکنوں کے درمیان مبینہ طور پر تبادلہ کیے گئے خطوط کو  پڑھ کر بھی  سنایا۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس کے پاس جون میں اور گزشتہ ہفتے گرفتار کیے گئے لیفٹ ونگ کارکنوں کے ماؤوادیوں سے رشتہ بتانے کے لیے ‘پختہ ثبوت’ ہیں۔ جسٹس ایس ایس شندے اور مردولا بھاٹکر کی بنچ نے پوچھا کہ پولیس ایسے دستاویزوں کو اس طرح پڑھ کر کیسے سنا سکتی ہے جن  کا استعمال معاملے میں ثبوت کے طور پر کیا جا سکتا ہے۔

جسٹس بھاٹکر نے کہا ،’ پولیس ایسا کیسے کر سکتی ہے؟ معاملہ زیر غور ہے۔ سپریم کورٹ معاملے پر غور کر رہی ہے۔ ایسے میں معاملے سے متعلق اطلاعات کا انکشاف کرنا غلط ہے۔ ‘پبلک پروسیکیوٹر دیپک ٹھاکرے نے کہا کہ وہ متعلقہ پولیس افسروں سے بات کریں گے اور ان سے جواب مانگیں گے۔ بنچ بھیما کورے گاؤں تشدد کا شکار ہونے کا دعویٰ کرنے والے شخص ستیش گایک واڑ کے ذریعے جمعہ کو دائر کی گئی عرضی پر شنوائی کر رہی تھی۔ انھوں نے معاملے کی جانچ  نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) سے کروانے کی مانگ کی ہے۔

غور طلب ہے کہ ملک کے کئی شہروں میں پونے پولیس نے کئی سماجی کارکنوں کے گھر چھاپہ مارا تھا اور کچھ کارکنوں کو حراست میں لیا تھا ۔حراست میں لیے گئے کارکنوں میں ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ اور وکیل سدھا بھاردواج ، سماجی کارکنوں ویرنان گونجالوس ، پی وراورا راؤ اور صحافی گوتم نولکھا کے نام شامل ہیں۔ان کے علاوہ الگ الگ شہروں میں کئی سماجی کارکنوں کے گھر پونے پولیس نے چھاپہ مارا تھا۔پولیس نے اس وقت یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ان لوگوں کے نام جون میں اس معاملے میں گرفتار کیے گئے 5 کارکنوں سے پوچھ تاچھ میں سامنے آیا ہے۔واضح ہو کہ جون مہینے میں مہاراشٹر پولیس نے جنوری میں ہوئے تشدد کے معاملے میں تین الگ الگ شہروں سے 3 دلت کارکنوں ،ایک پرفیسر اور ایک سماجی کارکن کو گرفتا کیا گیا تھا۔یہ گرفتاریاں ممبئی ،ناگپور اور دہلی میں ہوئیں ۔