خبریں

کھیل کی دنیا : عالمی نشانے بازی چیمپئن شپ میں سوربھ کاریکارڈ اورہندوستانی کرکٹ ٹیم میں خلیل کی شمولیت

ٹیم میں ایک نئے کھلاڑی خلیل احمد کو شامل کیا گیا ہے۔خلیل احمد کی شمولیت اس لئے خاص ہے کہ انہوں نے ریاستی سطح پر،انڈر19ٹیم میں اور انڈین پریمیئر لیگ  میں کھیلا تو ہے مگر کرکٹ میں اب تک کوئی بہت بڑا ایسا کمال نہیں کیا ہے جس سے کسی کو پہلے سے اندازہ ہو کہ انہیں ٹیم میں شامل کیا جائے گا۔

فوٹو: www.khaleelahmed.com

فوٹو: www.khaleelahmed.com

ایشین گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے کے بعد صرف16سال کے نشانے باز سوربھ چودھری کی کامیابی کا سلسلہ آگے بھی جاری ہے۔جنوبی کوریا کے چانگوون میں جاری عالمی نشانے چیمپئن شپ کے دوران سوربھ نے 10میٹر ایئر پسٹل میں نہ صرف گولڈ میڈل جیتا بلکہ 245.5پوائنٹ کے ساتھ اپنا ہی ریکارڈ توڑا۔سوربھ نے جون میں عالمی کپ کے دوران 10میٹر میں ریکارڈ بنایا تھا۔50میٹر پسٹل ایونٹ میںاوم پرکاش متھروال نے بھی گولڈ جیتا۔10میٹر ایئر رائفل جونیئر گروپ میں ہردے ہزاریکا کو گولڈ میڈل ملا جبکہ خواتین ٹیم نے بھی اس زمرے کو گولڈ حاصل کیا۔اس بار ہندوستانی نشانے باز عالمی نشانے بازی چیمپئن شپ میں بہتر مظاہرہ کر رہے ہیں اور خبریں لکھے جانے تک 18میڈل حاصل کر چکے ہیں ۔

15ستمبر سے متحدہ عرب امارات میں کرکٹ کا ایشیا کپ ہونا ہے۔اس ٹورنامنٹ کے لئے جس ہندوستانی ٹیم کا اعلان کیا گیا ہے اس میں ایک خاص بات یہ ہے کہ ٹیم میں ایک نئے کھلاڑی خلیل احمد کو شامل کیا گیا ہے۔خلیل احمد کی شمولیت اس لئے خاص ہے کہ انہوں نے ریاستی سطح پر،انڈر19ٹیم میں اور انڈین پریمیئر لیگ  میں کھیلا تو ہے مگر کرکٹ میں اب تک کوئی بہت بڑا ایسا کمال نہیں کیا ہے جس سے کسی کو پہلے سے اندازہ ہو کہ انہیں ٹیم میں شامل کیا جائے گا۔ 5دسمبر1997کو راجستھان کے ٹونک میں پیدا ہونے والے خلیل خورشید احمد لیفٹ آرم میڈیم پیسر گیند باز ہیں۔

وہ ہندوستان کے لئے انڈر19کرکٹ کھیل چکے ہیں۔2016میں سہ رخی انڈر 19سیریز میں خلیل نے تین میچوں میں 12وکٹ حاصل کئے تھے۔اسی بہتر کارکردگی کی بنیاد پر انہیں انڈر19عالمی کپ ٹیم میں بھی شامل کیا گیا تھا۔2016میں آئی پی ایل کے لئے دہلی ڈیئر ڈیولس نے خلیل کو10لاکھ روپے میں خریدا جبکہ 2018میں انہیں سن رائزرس حیدرآباد نے ان کی بیس پرائیس20لاکھ سے کہیں زیادہ تین کروڑ 20لاکھ میں خریدا۔اس سال سید مشتاق علی ٹورنامنٹ میں خلیل نے 10میچوں میں17وکٹ لئے۔ایک کمپاؤنڈر کے بیٹے خلیل کو اب قومی ٹیم میں جگہ مل گئی ہے دیکھنا یہ ہے کہ ایک تو انہیں آخری گیارہ میں کھیلنے کا موقع ملتا ہے یا نہیں اور اگر کھیلنے کا موقع مل جاتا ہے تو وہ اس میں کتنے کامیاب ہوتے ہیں۔

علامتی تصویر/ فوٹو : اے ایف پی

علامتی تصویر/ فوٹو : اے ایف پی

ہندوستان اور انگلینڈ کے درمیان پانچ ٹسٹ میچوں کی سیریز کا پانچواں ٹسٹ جاری ہے۔یہ ٹسٹ کوئی بھی ٹیم جیتے ہندوستان انگلینڈ کے خلاف سیریز ہار چکا ہے۔اگر اس ٹسٹ میں انگلینڈ کو کامیابی ملتی ہے تب تو ہندوستا ن کو 4-1سے سیریز گنوانی پڑےگی اور اگر ہندوستان اس ٹسٹ میں کامیاب ہوتا ہے تو 3-2سے شکست ہندوستان کےلئے بری شکست نہیں کہلائے گی۔ٹیم تو سیریز ہار چکی ہے مگر کپتان وراٹ کوہلی ہندوستان کی جانب سے بطور کپتان چار ہزار رن پورے کرنے والے پہلے کپتان بننے کا شرف حاصل کر چکے ہیں۔

اسی سیریز کے دوران ایک خاص بات یہ ہوئی کہ انگلینڈ کے بہترین بلے بازوں میں سے ایک السٹیئر کک نے پانچویں ٹسٹ کے بعد کرکٹ کو الوداع کہنے کا اعلان کر دیا۔حالانکہ انہیں منانے کی کوشش ہو رہی ہے مگر انہوں نے فیصلہ واپس نہیں لینے کا اعلان کر دیا ہے۔کک کے نام کئی ریکارڈ ہیں جن میں انگلینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ ٹسٹ میچ، انگلینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ رن،انگلینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ سنچری،انگلینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ نصف سنچری اور سب سے زیادہ میچوں میں انگلینڈ کی کپتانی کرنے کا ریکارڈ شامل ہے۔

بنگلہ دیش میں سیف سوزوکی کپ2018جاری ہے۔فٹبال کے اس ٹورنامنٹ میں ہندوستان نے سری لنکا کے خلاف جیت سے آغاز کر لیا ہے۔ہندوستان کی جانب سے جو دو گول ہوئے ان میں سے ایک عاشق نے جبکہ دوسرا چانگتے نے کیا۔عاشق کا یہ انٹرنیشنل میچوں میں پہلا گول ہے۔کیرل کے مالاپورم میں پیدا ہونے والے عاشق انڈین سپر لیگ میں پنے سٹی کی طر ف سے کھیلتے ہیں۔ہندوستانی فٹبال ٹیم کو اگلا میچ اتوار کومالدیپ سے کھیلنا ہے۔

سیف ٹورنامنٹ میں ہندوستان کا جو ریکارڈ ہے اس بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہندوستان کو فاتح بننے میں کوئی بہت پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ہر دو سال میں ہونے ولا یہ ٹورنامنٹ2017میں ہی بنگلہ دیش میں ہونا تھا مگر کسی وجہ سے اب ہو رہا ہے۔ہندوستان کی ٹیم دفاعی چیمپئن تو ہے ہی اس نے یہاں اب تک سات بار خطاب حاصل کیا ہے۔ہندوستان کو پہلی بار یہاں 1993میں خطاب ملا تھا اس کے بعد سے ہندوستان نے یہاں 1997،1999،2005،2009،2011اور2015میں ٹرافی حاصل کی۔اس بار کا میزبان بنگلہ دیش 2003میں فاتح رہا تھا۔