فکر و نظر

گورکھپور میڈیکل کالج میں دماغی بخار سے مرنے والوں کی تعداد میں  کمی کا سچ کیا ہے؟

اترپردیش حکومت اگر دماغی بخار سے اموات میں کمی آنے کا دعویٰ کر رہی ہے تو اس کو پچھلے پانچ سالوں کی اگست مہینے تک گورکھپور واقع بی آر ڈی میڈیکل کالج میں مریضوں کی تعداد اور اموات کی رپورٹ جاری کرنی چاہیے۔

gorakhpur

گورکھپور:اتر پردیش اور بی آر ڈی میڈیکل کالج میں دماغی بخاریعنی Encephalitis(اے ای ایس/جے ای) سے اموات میں’بھاری’اور’معجزاتی’کمی کا کا دعویٰ تنازعات کے گھیرے میں آ گیا ہے۔  بی آر ڈی میڈیکل کالج اعداد و شمار کو توڑ مروڑ‌کر پیش کر رہا ہے تو قومی سطح پر دماغی بخار کے اعداد و شمار جاری کرنے والے نیشنل ویکٹر بارن بیماری کنٹرول پروگرام (این وی بی ڈی سی پی)نے ایک مہینے میں اپنے ہی اعداد و شمار میں پھیر بدل کر دیا اور جولائی کے برعکس اگست میں دماغی بخار سے اموات میں کمی بتا دی۔

این وی بی ڈی سی پی نے جولائی تک یوپی میں اے ای ایس سے 118 اور جے ای سے 6 موتیں دکھائی تھی لیکن اب اگست تک کے جاری اعداد و شمار میں اے ای ایس سے اموات کی تعداد گھٹاکر 110 اور جے ای سے اموات کی تعداد 3 بتائی گئی ہے جبکہ دیگر ریاستوں میں اموات کے اعداد و شمار بڑھے ہیں۔اس سے یہ شک اور پختہ ہو رہا ہے کہ اعداد و شمار میں پھیر بدل کرکے  دماغی بخار سے اموات کی کمی کا دعویٰ کیا جا رہا ہے جبکہ اصل حالت کچھ اور ہے۔

اگست کے آخری ہفتے میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا کئی اخباروں میں بیان چھپا کہ دماغی بخار سے اموات میں بھاری کمی آئی ہے۔اس کے بعد کئی اخباروں نے مختلف ذرائع سے خبر چھاپی کہ حکومت کی کوششوں سے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں دماغی بخار سے اموات کی تعداد کافی کم ہو گئی ہے۔  وزیر صحت سدھارتھ ناتھ سنگھ نے بھی دعویٰ کیا کہ دماغی بخار سے اموات میں کمی آئی ہے۔دینک جاگرن میں لکھنؤ سے 26 اگست کو وزیراعلیٰ کے حوالے سے یہ خبر چھپی کہ دماغی بخار سے پچھلے سال 200 اموات کے مقابلے اس بار موتیں 10 سے بھی کم ہیں۔

ٹائمس آف انڈیا میں31 اگست کو چھپی خبر میں بتایا گیا کہ دماغی بخار سے اموات میں 50 فیصدی کی کمی آئی ہے۔  بی آر ڈی میڈیکل کالج کی طبی سپرنٹنڈنٹ کے حوالے سے اس خبر میں بتایا گیا تھا کہ ‘پچھلے سال جنوری سے اگست تک 183 بچّوں کی موت ہوئی تھی جبکہ اس سال اسی مدت میں 88 بچّوں کی ہی موت ہوئی ہے۔  اس خبر میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگست میں پچھلے سال 80 بچّوں کی موت ہوئی تھی جبکہ اس سال اگست میں صرف 6 بچّوں کی موت ہوئی ہے۔  ‘

سب سے پہلے ہم بی آر ڈی میڈیکل کالج کے اعداد و شمار کی بات کرتے ہیں۔  اخباروں میں بی آر ڈی میڈیکل کالج کے پرنسپل اور نہرو ہسپتال میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے حوالے سے اعداد و شمار دئے گئے تھے کہ دماغی بخار سے موتیں 50 فیصدی کم ہو گئی ہیں۔ان دعووں کی حمایت میں بی آر ڈی میڈیکل کالج نے تفصیلی اعداد و شمار نہیں دئے جس سے اس کے دعووں کی جانچ ہو سکے لیکن گورکھپور نیوز لائن نے قابل اعتماد ذرائع سے جو اعداد و شمار حاصل کئے ہیں اس کے مطابق دماغی بخار سے اموات کے اعداد و شمار میں 50 فیصدی کی کمی کا دعویٰ غلط ہے۔پچھلے سال اگست تک بی آر ڈی میڈیکل کالج میں 182 لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ اس سال اس مدت میں 135 کی موت ہوئی ہے۔  اس طرح سال 2017 کے مقابلے ابھی تک دماغی بخار سے اموات میں 47 کی کمی ہے۔

Encephalitis

یہ واضح نہیں ہے کہ بی آر ڈی میڈیکل کالج نے اپنے اعداد و شمار میں بہار کے مریضوں کا اعداد و شمار بھی شامل کیا ہے یا نہیں۔بی آر ڈی میڈیکل کالج اپنے یہاں آنے والے تمام مریضوں کا اعداد و شمار تیار کرتا ہے۔  بی آر ڈی میڈیکل کالج میں مشرقی اتر پردیش کے ایک درجن ضلعوں گورکھپور، مہراج گنج، کشی نگر، دیوریا، بستی، سدھارتھ نگر، سنت کبیرنگر، بلرام پور، گونڈا، مؤ، غازی پور وغیرہ کے علاوہ مغربی بہار کے آدھا درجن ضلعوں مشرقی چمپارن، مغربی چمپارن، سیوان، گوپال گنج، چھپرا وغیرہ کے مریض علاج کے لئے آتے ہیں۔  نیپال سے بھی اکادکّا مریض علاج کے لئے یہاں آتے ہیں۔

اب بی آر ڈی میڈیکل کالج اپنے یہاں آنے والے بہار کے مریضوں کے اعداد و شمار الگ کرکے  پیش کر رہا ہے جبکہ پچھلے سال کے اعداد و شمار میں بہار کے مریض بھی اعداد و شمار میں شامل ہیں۔اس طرح سے بھی دماغی بخار کیس اور اموات کو کم دکھانے کی کوشش ہو رہی ہے۔دماغی بخار کے اعداد و شمار کی صحیح موازنہ کے لئے ضروری ہے کہ اس کو تین سطحوں پر دیکھا جائے۔  پہلا بی آر ڈی میڈیکل کالج کی سطح پر، دوسرا اتر پردیش کی سطح پر اور تیسرا قومی سطح پر۔  تینوں سطح پر اعداد و شمار کے تجزیے سے ہی صحیح تصویر سامنے آتی ہے۔

ریاستی حکومت اگر دماغی بخار سے اموات میں کمی آنے کا دعویٰ کر رہی ہے تو اس کو پچھلے پانچ سالوں کا اگست تک بی آر ڈی میڈیکل کالج میں مریضوں کی تعداد اور اموات اور اتر پردیش میں مریضوں کی تعداد اور اموات کی رپورٹ جاری کرنی چاہیے۔

موتیں کم تو موت کی شرح 13 فیصدی بڑھ‌کر 36 فیصدی کیسے ہو گئی؟

بی آر ڈی میڈیکل کالج کے اعداد و شمار کے حساب سے دیکھیں تو اس سال دماغی بخارکے مریضوں کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے تقریباً آدھی ہے جبکہ اموات میں 40 کی کمی ہے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ موت کی شرح پچھلے سال کے مقابلے 12 فیصد بڑھتے ہوئے 35 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

بی آر ڈی میڈیکل کالج میں دماغی بخار کیس کے آدھے سے کم ہونا لیکن موت کی شرح 12 فیصدی کا بڑھنا اس لئے بھی حیرت انگیز ہے کہ اس بار بی آر ڈی میڈیکل کالج میں دماغی بخار کے علاج کی سہولیات بڑھ گئی ہیں۔بچوں کے لئے پچھلے سال تک 228 بیڈ تھے جس میں اس سال 200 اور بیڈ کا اضافہ ہوا ہے۔  وینٹی لیٹر بھی بڑھائے گئے ہیں۔  بی آر ڈی میڈیکل کالج انتظامیہ کے دعوے پر بھروسہ کریں تو علاج کے لئے ڈاکٹر بھی کافی تعداد میں ہیں پھر موت کی شرح کیسے بڑھ گئی ہے؟

گورکھپور اور آس-پاس کے ضلعوں میں 1978 سے دماغی بخار کا قہر ہے۔  گزشتہ 40 سالوں میں کبھی بھی اس طرح کے اعداد و شمار نہیں آئے ہیں جس میں دماغی بخار کے مریضوں کی تعداد کافی کم ہو لیکن موتیں اس کے مقابلے میں زیادہ ہوں۔موت کی شرح بھی 30 فیصد سے زیادہ نہیں رہی ہے۔  اس سے گورکھپور میں دبی زبان میں چل رہی گفتگو کو دلیل فراہم ہورہی ہے کہ بی آر ڈی میڈیکل کالج دماغی بخار کے اعداد و شمار میں پھیر بدل کر رہا ہے۔

ایسا پہلے بھی ہو چکا ہے۔  سال 2015 میں بی آر ڈی میڈیکل کالج انتظامیہ پر الزام لگا تھا کہ اس نے دماغی بخار کیس کم کرنے کے لئے 500 مریضوں کو اے ای ایس نمبر ہی نہیں مختص کئے اور ان دماغی بخار مریضوں کو دوسری بیماریاں لکھ دی گئیں۔یہی وجہ ہے کہ بی آر ڈی میڈیکل کالج میں ایک دہائی کے اعداد و شمار کے برعکس سال 2015 میں اچانک دماغی بخار کے کیس اور اموات کے گراف میں گراوٹ دکھتی ہے لیکن پھر 2016، 2017 میں دماغی بخار کے کیس اور اموات کے گراف بڑھنے لگتے ہیں۔اب سوال یہی اٹھ رہا ہے کہ بی آر ڈی میڈیکل کالج پھر سے 2015 والی کہانی تو نہیں دوہرا رہا ہے؟

بی آر ڈی میڈیکل کالج نے 10 مہینے سے دماغی بخار کے اعداد و شمار جاری کرنے پر لگا رکھی ہے غیراعلانیہ روک

10 اگست 2017 کےآکسیجن اسکینڈل کے پہلے بی آر ڈی میڈیکل کالج دماغی بخار کے کیس اور اموات کے اعداد و شمار ہر روز میڈیا کو دستیاب کراتا تھا۔  آکسیجن اسکینڈل کے کچھ دن بعد تک بھی میڈیا کو اعداد و شمار دئے جاتے رہے لیکن ستمبر 2017 میں بی آر ڈی میڈیکل کالج انتظامیہ کے ذریعے یہ کہا گیا کہ دماغی بخار کے بارے میں اب مستند جانکاری ضلع اطلاعاتی دفتر سے دی جائے‌گی۔

گورکھپور کا ضلع اطلاعاتی دفتر اکتوبر 2017 کے آخری ہفتے تک میڈیا کے دفتروں میں ای میل کے ذریعے دماغی بخار کا روز اپ ڈیٹ جاری کرتا رہا۔  لیکن اچانک دماغی بخار کے اپ ڈیٹ جاری ہونے بند ہو گئے۔  اس بارے میں پوچھے جانے پرکہا گیا کہ ‘ اوپر ‘ سے اپ ڈیٹ دینے سے منع کیا گیا ہے۔ادھر بی آر ڈی میڈیکل کالج انتظامیہ نے بھی دماغی بخار کا اپ ڈیٹ دینا بند کر دیا۔  اس کے باوجود کچھ دن تک میڈیا کو کچھ ماخذ سے دماغی بخار کے اعداد و شمار کی جانکاری ملتی رہی۔  تب بی آر ڈی انتظامیہ نے میڈیا کو اعداد و شمار دینے کے شک میں کئی ملازمین‎ کا تبادلہ بھی کر دیا۔

بی آر ڈی میڈیکل کالج انتظامیہ نے بعد میں یہ کہا کہ دماغی بخار کے بارے میں پی آر او جانکاری دیں‌گے لیکن انہوں نے کبھی بھی اس بارے میں جانکاری نہیں دی۔ اس بارے میں پوچھے جانے پر پرنسپل، پی آر او یامیڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے ذریعے اکثر گول مول جواب ہی دیا جاتا ہے۔  یہ بھی کہا گیا کہ میڈیا اعداد و شمار کو غلط طریقے سے پیش کر کے سنسنی پھیلاتا ہے۔

این وی بی ڈی سی پی کے اعداد و شمار :پہلے سات مہینوں میں 118 موتیں بتائیں پھر اگست میں کہا 110 موتیں ہی ہوئیں

نیشنل ویکٹر بارن بیماری کنٹرول پروگرام (این وی بی ڈی سی پی)قومی سطح پر دماغی بخار کے اعداد و شمار جاری کرتا ہے۔ ان اعداد و شمار میں اے ای ایس اور جے ای کے الگ الگ صوبہ وار اعداد و شمار ہوتے ہیں۔  عموماً یہ اعداد و شمار ہر مہینے اپ ڈیٹ ہوتے ہیں۔یہ اعداد و شمار ریاستوں کے ذریعے این وی بی ڈی سی پی کو بھیجے جاتے ہیں۔

july-2017-NVBDCP

این وی بی ڈی سی پی نے 31 اگست 2018 تک جو اعداد و شمار جاری کئے ہیں اس میں یوپی میں 31 جولائی 2018 کے مقابلے اموات کی تعداد حیرت انگیز طور پر کم بتا دی گئی ہے۔ایسا صرف اتر پردیش میں ہی ہوا ہے۔  بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ 31 جولائی 2018 تک یوپی میں اے ای ایس سے اموات کی تعداد 118 سے گھٹ‌کر اگست 2018 تک 110 ہو جائے؟

august-2018-NDVBC

این وی بی ڈی سی پی نے ان اعداد و شمار میں دکھایا ہے کہ 31 جولائی 2018 تک یوپی میں اے ای ایس کے 1299 کیس آئے جس میں سے 118 کی موت ہو گئی۔  اس مدت میں جے ای یعنی جاپانی دماغی بخار کے 75 کیس آئے جس میں 6 کی موت ہو گئی۔  اب اگست کے اعداد و شمار میں دکھایا گیا ہے کہ اے ای ایس کے 1545 کیس آئے جس میں سے 110 کی موت ہو گئی جبکہ جاپانی  دماغی بخار کے 90 کیس اور 3 موتیں ہوئی۔اعداد و شمار میں یہ پھیر بدل کیوں اور کیسے ہوا، این وی بی ڈی سی پی کی ویب سائٹ میں کوئی وضاحت نہیں ہے۔

(مضمون نگار سینئر صحافی ہیں اور گورکھپور فلم فیسٹیول کے کنوینر ہیں۔  یہ مضمون بنیادی طور پرگورکھپور نیوز پر شائع  ہوا ہے۔)