خبریں

نیوز پورٹل ہف پوسٹ کا دعویٰ ، آدھار ڈیٹا بیس میں لگائی جارہی ہے سیندھ

 پیچ سے آدھار کے Enrollment Software میں جزوی تبدیلی کرکے اس کے سیکورٹی فیچر کو بند کردیا جاتا ہے اور آسانی سے اس کو ہیک کرلیا جاتا ہے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ پیچ آسانی سے 2500روپے میں دستیاب ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی : آدھار ڈیٹا سے متعلق ایک نیوز پورٹل ہف پوسٹ کی ایک خبر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آدھار نمبر جاری کرنے والی تنظیم یو آئی ڈی اے آئی کے ڈیٹا بیس میں  سیندھ لگائی جارہی ہے۔یہ سیندھ آدھار کے Enrollment Softwareکے ایک پیچ (Patch)کے ذریعے لگائی جارہی ہے ۔ماہرین کے مطابق پیچ کسی سافٹ ویئر کی پروگرامنگ میں بدلاؤ لانے کے لیے مختلف طرح کے کوڈ کا ایک گروپ ہوتا ہے۔ ایسے ہی پیچ سے آدھار کے Enrollment Software میں جزوی تبدیلی کرکے اس کے سیکورٹی فیچر کو بند کردیا جاتا ہے اور آسانی سے اس کو ہیک کرلیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد کوئی بھی آدھار کے ڈیٹا میں چھیڑ چھاڑ کر سکتا ہے ۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ پیچ آسانی سے 2500روپے میں دستیاب ہے۔

ہف پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نے کچھ ماہرین کی مدد سے اس پیچ کی جانچ کروائی ہے ۔ ماہرین نے پتہ لگایا ہے کہ پیچ کے ذریعے آدھار Enrollment Softwareکے سیکورٹی فیچرز میں تبدیلی کی جاسکتی ہے ۔ یہ پیچ آدھار کے متعلقہ سافٹ ویئر کے جی پی ایس سیکورٹی فیچرز کو بند کردیتا ہے ، جس سے اس کا استعمال کرنے والے شخص کی لوکیشن ٹریس نہیں کی جاسکتی ۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہوا کہ دنیا میں کہیں سے بھی اس کا ستعمال کرکے آدھار ڈیٹا کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے۔ماہرین کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پیچ آدھار Enrollment Softwareکی آنکھوں کو پہچاننے کی قوت کو کمزور کردیتا ہے جس سے سافٹ ویئر کو دھوکا دینا آسان ہوجاتا ہے ۔ایسے میں شخص کے موجود نہیں ہونے پر اس کی تصویر سے کام لیا جاسکتا ہے۔

نیوز پورٹل لکھتا ہے کہ  ماہرین کے مطابق مستقبل میں دوسرے خطرات کو دھیان میں رکھتے ہوئے آدھار کے متعلقہ سافٹ ویئر کے پروگرامنگ کوڈ میں تبدیلی کی ضرورت ہوگی۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جالندھر میں آدھار سینٹر چلانے والے بھارت بھوشن گپتا  یوآئی ڈی اے آئی کے سی ای او کو خط لکھ کر غیر قانونی طریقے سے پیچ کے استعمال کی جانکاری دے چکے ہیں ۔حالاں کہ یوآئی ڈی اے آئی نے قبول کیا ہے کہ پچھلے کچھ وقتوں سے Enrollment Centreمیں بدعنوانی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ اس سلسلے میں 49000سینٹر کے رجسٹریشن کو رد کیا جاچکا ہے۔

دریں اثنا اس خبر کے بعد کانگریس نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا یا ہے اور اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ؛ آدھار Enrolmentسافٹ ویئر کے ہیک ہوجانے سے آدھار کارڈ کا ڈیٹا خطرے میں آسکتا ہے ۔ ہمیں امید ہے کہ افسران مستقبل میں ہونے والے رجسٹریشن کو محفوظ کرنے اور مشکوک رجسٹریشن کی تصدیق کے لیے مناسب قدم اٹھائیں گے۔

غور طلب ہے کہ آدھار کے ڈیٹا بیس میں ایک ارب سے زیادہ لوگوں کی نجی جانکاری اور بایومیٹرک تفصیل درج ہیں ۔گزشتہ مہینے فرانسیسی ماہرین ایلیٹ انڈرسن نے یوآئی ڈی اے آئی سے سوال کیا تھا کہ کیوں اس کا ہیلپ لائن نمبر لوگوں کے فون میں ان کی جانکاری کے بغیر محفوظ ہوگیا ۔ اس بات کو لے کر ہندوستان میں کافی بحث بھی ہوئی تھی ۔

ایک بار پھر انہوں نے کہا ہے کہ یو آئی ڈی اے آئی ڈیٹا میں سیندھ کو روکنے کے لیے ہیکرس کے ساتھ کام کریں ۔ انہون نے مزید کہا کہ میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ کوئی بھی چیز ایسی نہیں ہے جس کو ہیک نہیں کیا جاسکتا ۔ یہ بات آدھار کے لیے بھی ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ کبھی بھی بہت دیر نہیں ہوتی ،سنیے اور ہیکرس کو دھمکی دینے کے بجائے ان سے بات کیجیے۔