خبریں

راجستھان کے صحافی پر فرضی مقدمے میں بہار  پولیس  کے افسر کا رول شک کے دائرے میں  

ذرائع کے مطابق باڑمیر کے صحافی درگ سنگھ راج پروہت کی گرفتاری کے معاملے پر بہار حکومت کے ذریعے بنائی گئی جانچ کمیٹی کی رپورٹ میں ایک اے ایس پی کے خلاف ڈسپلنری ایکشن کی سفارش کی گئی ہے۔

صحافی درگ سنگھ راج پروہت (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

صحافی درگ سنگھ راج پروہت (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

راجستھان کے باڑمیر کے صحافی درگ سنگھ راج پروہت پر ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کے تحت پٹنہ میں مقدمہ درج کئے جانے میں بہار  پولیس  کے ایک افسر کا کردار سامنے آیا ہے۔مذکورہ افسر کا ذکر اس جانچ رپورٹ میں آیا، جس کو بہار  پولیس کےصدر دفتر میں گزشتہ دنوں جمع کیا گیا۔  معاملہ اجاگر ہونے اور پھر معاملے کے متاثر کے ذریعے اس طرح کا کوئی مقدمہ درج کرانے سے انکار کئے جانے کے بعد بہار حکومت نے آئی جی (پٹنہ زون) نیر حسنین خان کو پورے کیس کی تفتیش کا حکم دیا تھا۔

نیر حسنین خان نے گزشتہ دنوں معاملے کی تفصیلی جانچ‌رپورٹ جمع کر دی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ رپورٹ میں ایک اے ایس پی کے خلاف ڈسپلنری ایکشن کی سفارش کی گئی ہے۔ پولیس  ذرائع کے مطابق، مذکورہ اے ایس پی مقدمہ درج کرنے کے دوران راج بھون میں تعینات تھے اور معاملے کے گواہ سنجے سنگھ نے ان سے کئی دفعہ ملاقات کی تھی۔جانچ میں یہ بھی پتا چلا ہے کہ اسی اے ایس پی نے وہاٹس ایپ کے ذریعے باڑمیر کے ایس پی کو کورٹ سے جاری گرفتاری وارنٹ بھیجا تھا، جس کی بنا پر درگ سنگھ راج پروہت کو گرفتار کیا گیا۔   پولیس  افسر مذکورہ اے ایس پی کا نام ظاہر کرنے سے بچ رہے ہیں۔

وارنٹ وہاٹس ایپ کرنے والے  پولیس  افسر کے بارے میں جانکاری کے لئے باڑمیر کے ایس پی منیش اگروال کو کئی بار فون کیا گیا، لیکن ہر بار انہوں نے فون کاٹ دیا۔  ان کو میسیج بھی کیا گیا، لیکن انہوں نے میسیج کا کوئی جواب نہیں دیا۔ایک  پولیس  افسر نے کہا، ‘ڈسپلنری ایکشن کے تحت تحریر شدہ یا زبانی طور پر خبردار کیا جا سکتا ہے یا کچھ دنوں کے لئے معطل بھی کیا جا سکتا ہے۔  ‘غور طلب ہے کہ اس سال مارچ  میں مبینہ طور پر مفت میں سبزیاں نہیں دینے پر ایک نابالغ کو فرضی معاملے میں گرفتار کر لیا تھا۔

وزیراعلی نتیش کمار نے معاملے کی جانچ‌کے حکم دئے تھے جس کے بعد جانچ کمیٹی کی تشکیل کی گئی تھی۔  کمیٹی کی تفتیش میں تھانے کے تمام  پولیس  ملازم قصوروار پائے گئے تھے جس کے بعد ڈسپلنری کارروائی کرتے ہوئے تھانے کے تمام 9  پولیس  اہلکاروں‎ کومعطل کر دیا گیا تھا۔نیر حسنین خان کی جانچ رپورٹ میں قصوروار پائے گئے اے ایس پی کے خلاف اگر ڈسپلنری ایکشن ہوتا ہے، تو فرضی مقدمہ میں پچھلے چار مہینے میں  پولیس  کے خلاف یہ دوسری کارروائی ہوگی۔

یہ بھی بتا دیں کہ درگ سنگھ راج پروہت کو 19 اگست کو راجستھان کے باڑمیر کی  پولیس  نے پٹنہ کے ایس سی-ایس ٹی کورٹ کی طرف سے جاری گرفتاری کے پروانے کا حوالہ دےکر گرفتار کیا تھا۔21 اگست کو ان کو ایس سی-ایس ٹی کورٹ میں پیش کیا گیا تھا، جہاں سے 14 دنوں کے لئے عدالتی حراست میں بھیجنے کا حکم ہوا تھا۔23 اگست کو درگ سنگھ راج پروہت کے وکیل نے ضمانت عرضی دائر کی تھی جس پر 24 اگست کو سماعت ہوئی اور کورٹ نے ان کو 5-5 ہزار روپے کے دو مچلکے پر ضمانت دے دی تھی۔

نالندہ ضلع کےراکیش پاسوان نامی جوان نے درگ سنگھ راج پروہت کے خلاف 31 مئی کو پٹنہ کے ایس سی-ایس ٹی کورٹ میں شکایت(261/18) درج کروائی تھی۔شکایت میں ایس سی- ایس ٹی (پروٹیکشن اگینسٹ ایٹروسٹی) ایکٹ کی دفعہ3 (1)، (ایچ)، (آر)، (ایس) اور  تعزیرات ہندکی دفعہ 406 لگائی گئی ہے۔راکیش نے 2 جون کو کورٹ میں بیان درج کراکر درگ سنگھ پر مارپیٹ اور ذات  کو بنیاد بناکر  گالی دینے کا الزام لگایا تھا۔

پورے معاملے میں ڈرامائی موڑ تب آیا، جب درگ سنگھ راج پروہت نے پتھر کا کوئی کاروبار ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کبھی پٹنہ نہیں آئے اور نہ ہی کسی راکیش پاسوان کو جانتے ہیں۔یہی نہیں، خود راکیش پاسوان نے میڈیا میں بیان دیا تھا وہ پتھر توڑنے کے لئے کبھی باڑمیر نہیں گیا اور نہ ہی کسی درگ سنگھ کو وہ جانتا ہے۔البتہ، اس نے یہ ضرور کہا کہ وہ دیگہہ میں رہ‌کر سنجے سنگھ نام کے آدمی کا ارتھ موور چلایا کرتا تھا، جس نے کچھ لوگوں کے خلاف شکایت درج کرانے کو کہا تھا، لیکن اس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ پولیس  افسروں نے کہا کہ معاملہ اگر فرضی پایا جاتا ہے تو سنجے سنگھ پر بھی کارروائی ہو سکتی ہے۔

(مضمون نگار آزاد صحافی ہیں اور پٹنہ میں رہتے ہیں۔)