فکر و نظر

رویش کا بلاگ : مالیا کو’مالیا‘کس نے بنایا ؟

وجے مالیا نے ہر پارٹی کی مدد سے خود کو راجیہ سبھا میں پہنچا کر ہندوستان کی پارلیامانی روایت پر احسان کیا ۔میں مالیا کا اس وجہ سے احترام کرتا ہوں ۔ اس معاملے میں میں پرو-مالیا ہوں ۔کیا مالیا بہت بڑے سیاسی مفکر تھے؟ جن جن لوگوں نے ان کو پارلیامنٹ پہنچایا وہ آکر سامنے بولیں تو ون سنٹینس میں !

وجے مالیا،فوٹو: پی ٹی آئی

وجے مالیا،فوٹو: پی ٹی آئی

میں نہیں چاہتا کہ جیٹلی استعفیٰ دیں۔  میں اس لئے یہ چاہتا ہوں کہ مجھے چانس ہی نہیں ملا ان کا بچاؤ کرنے کے لئے۔  بہت سے صحافیوں کو جب جیٹلی کا بچاؤ کرتے دیکھا تو اس دن پہلی بار لگا کہ لائف میں پیچھے رہ گیا۔  مگر پھر لگا کہ جب جیٹلی کو بھی ان صحافیوں کے بچاؤ کی ضرورت پڑ جائے تب لگا کہ مجھ سے زیادہ تو جیٹلی جی پیچھے رہ گئے۔ان صحافیوں نے بچاؤ میں اتر‌کر جیٹلی کے اقتدار کی دنیا کے وقار کو کم کر دیا ہے۔  نامہ نگار بیورو چیف کا بچاؤ نہیں کرتا ہے۔  بیورو چیف کا کام ہوتا ہے نامہ نگار کا بچاؤ کرنا۔  شیوم ویج نے ٹوئٹ میں یہ طنز کیوں کیا کہ جیٹلی کو یوں ہی نہیں بیورو چیف کہا جاتا ہے۔  تب سے میں اور غم زدہ ہوں۔  میں جیٹلی جی کا بہت احترام کرتا ہوں۔  مگر ان چمپوؤں سے اپنا بچاؤ نہ کروائیں۔  لیجئے آپ کی خاطر میں لکھ دیتا ہوں کہ آپ استعفیٰ نہ دیں۔  میں آپ کے ساتھ ہوں۔

شیوم ویج کو شاید پتا نہ ہو کہ میڈیا کا مینجنگ ایڈیٹر تو کب سے بدل گیا ہے۔  گودی میڈیا کے سسٹم میں صرف ایک مینجنگ ایڈیٹر ہوتا ہے۔  اور اب یہ سسٹم 50 سال رہنے والا ہے۔ اس سسٹم میں پولیٹیکل ایڈیٹر یا بیورو چیف کا کام نہیں بچا ہے۔ نقوی اور سنگھوی کی بائٹ اے این آئی سے آ جاتی ہے۔  جس کو اب ‘بائٹ ہو گئی’ہونا کہتے ہیں۔  وہی حال اینکروں کا بھی ہے۔  جو آپ جانتے ہیں۔  ڈیئر جنتاجی،آپ کب تک یہ تماشہ دیکھیں‌گے۔کیا تب تک دیکھیں‌گے جب سارا ختم ہو جائے‌گا؟  مغل اے اعظم کا گاناسنیے۔ اجی ہاں ہم بھی دیکھیں‌گے۔

ایک صحافی کو کہتے سنا کہ اس نے دیکھا تھا کہ جیٹلی اور مالیا کی ملاقات 30 سکینڈ کی ہوئی۔ایک نے کہا 40 سکینڈ کی ہوئی۔  دو سال پہلے یعنی 1 مارچ 2016 کی ملاقات کی اتنی صحیح تفصیل یاد ہے۔  ہمارے صحافیوں کے پاس اس وقت اسٹاپ واچ رہا ہوگا۔  جیسے ہی مالیا جیٹلی کے قریب گئے ہوں‌گے انہوں نے سیکنڈ گننا شروع کر دیا ہوگا۔  ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک، ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک، ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک، ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک ٹک۔  صحیح سے گن لیجئے۔  کل چالیس ٹک ٹک لکھے ہیں ہم نے۔  بس اتنے ہی دیر کی ملاقات ہوئی۔

اسٹاپ واچ صحافیوں نے نہیں لکھا۔ وزارت دفاع  پر لکھنے والے وزیر خزانہ جیٹلی جی نے بلاگ نہیں لکھا۔اگر آپ کو یہ لگتا ہے کہ یہ سب لکھ دینے سے لٹین دلّی کا سسٹم بدل جائے‌گا تو غلط فہمی میں ہیں۔  ان صحافیوں نے ابھی کیوں کہا۔  تب کیوں نہیں کہا۔  جیسے مجھ سے کہتے ہیں دلّی تو ٹھیک ہے، بنگال پر نہیں بولا۔  کیا سوچ‌کے تب نہیں لکھا کہ گبّر بہت خوش ہوگا۔  انعام دے‌گا۔   مالیا  بھول جائے‌گا۔ اب صحافی ہی اس لائق ہیں تو جیٹلی کا کیا جرم۔  ویسے میرے پاس پوری لسٹ ہے کہ میں نے کب کب نہیں بولا۔  آپ وہ لسٹ جاری کرکے مجھے خاموش کرا سکتے ہیں۔  جیسے وہ لوگ خاموش تھے تیس سکینڈ کی ملاقات کے بعد دو سال تک۔

 مالیا  کے ہندوستان چھوڑنےکے دو کنارے ہیں۔  ایک کنارہ ہے کہ  مالیا  کو  مالیا  کون بنایا اور دوسرا کنارہ ہے  مالیا  کن کی حکومت میں اور کن کی مدد سے بھاگا۔  دونوں ہی کنارے کو لےکر دو الگ الگ پریس کانفرنس ہو رہے ہیں۔  از ایکول ٹو۔  سچ یہ ہے کہ  مالیا  نے ہر جماعت کی مدد سے خود کو راجیہ سبھا میں پہنچاکر ہندوستان کی پارلیامانی روایت پر احسان کیا۔ جی احسان کیا۔  میں  مالیا  کے ان خدمات کی عزت کرتا ہوں۔اس معاملے میں پرو- مالیا  ہوں۔  کیا  مالیا بہت بڑے سیاسی مفکر تھے؟  جن جن لوگوں نے ان کو پارلیامنٹ میں پہنچایا وہ سامنے آکر بولے تو۔  ون سینٹینس میں!

وجے مالیا ، للت مودی، نیرو مودی، ہمارے میہل بھائی، جتن مہتہ ان سب نے ہندوستان کو چھوڑ دیا ہے۔  للت مودی والے کیس میں تو کس کس کا نام آتا تھا، وہ سب تو عوام کے حافظےسے غائب ہو چکا ہے۔  ان سب کو کسی نے غدار وطن نہیں کہا۔  ان لوگوں نے بھی نہیں کہا جن کو غدار وطن کہنے کا ٹھیکہ ملا ہوا ہے۔  ہندوستان کے وہ فوجی افسر بھی مجروح نہیں ہیں جو ہندوستان کے لئے جان دے دیتے ہیں۔ وہ بھی ریٹائرمنٹ کے بعد ان دنوں ٹی وی پر کم دکھنے لگے ہیں۔  لگتا ہے ان کا کام پورا ہو چکا ہے۔

میں ہندوستان چھوڑنے کے کیس کی اس بیلا میں ان سبھی کی تعریف کرتا ہوں جو دس لاکھ کروڑ کا غبن کرکے  یہیں ہیں۔  بھاگے نہیں ہیں۔  اگر غبن نہیں ہے تو پھر ڈبیٹ کس بات کی ہے۔  ایسے لوگوں کو ہندوستان نہیں چھوڑنےکی چھوٹ ملنی چاہیے۔  انہوں نے یہاں رہ‌کر ہندوستان کا وقاربڑھایا ہے پھر بھی ان کا نام کوئی نہیں لیتا ہے۔

مودی حکومت کے وزراء نے اپنی وزارت کا چھوڑ دوسرے کی وزارت پر بولنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔  اس سے پتا چلتا ہے کہ ان کو اپنی وزارت کا کم، دوسرے کا زیادہ پتا رہتا ہے۔  یہ معمولی بات نہیں ہے۔زراعت پر بولنے والے وزیر داخلہ، تعلیم پر بولنے والے وزیرصحت ، دفاع پر بولنے والے وزیر خزانہ، مالی پر بولنے والے  وزیرریل نے بھی کبھی ہندوستان نہیں چھوڑنے والے صنعت کاروں کا نام نہیں لیا ہے۔وزیر اعظم جنہوں نے عام لوگوں سے گیس کی سبسیڈی چھوڑ دو، ان لوگوں سے کہنا بھول گئے کہ بھائی دس لاکھ کروڑ لون لےکر چپت ہوئے ہو، کچھ تو لوٹا دو۔  سو-پچاس ہی تو ایسے لوگ ہیں، ان کو خط ہی لکھ دیتے کہ 25 کروڑ سبسیڈی چھوڑ رہے ہیں اور تم دس لاکھ کروڑ نہیں دے سکتے۔  پیٹرول پمپ پر نیا پوسٹر بھی آ جاتا۔

ہمارے صنعت کاروں سے نفرت مت کیجئے۔ان کی اقتصادی اور سیاسی کامیابیاں عام نہیں ہیں۔  ان کے سامنے کسی بھی سیاسی جماعت کی اوقات نہیں ہے کہ ان کے خلاف مورچہ کھول سکے۔  چاہے وہ کسی بھی قسم کے عہدے پر بیٹھے ہوں۔  یہی دیکھ‌کر میری کمپنیوں کی عزت بڑھی ہے۔  میں پرو-انڈسٹری سا فیل کر رہا ہوں۔  بلکہ مانگ کرتا ہوں کہ ہر جماعت اپنی جماعت سے رہنماؤں کو نکال‌کر، ان کو ہی راجیہ سبھا کا ٹکٹ دے۔

یس، عوام کی بھی بات کروں‌گا۔  اس کے لئے ہندو مسلم کا مدعا ہے۔  اس این پی اے کے ڈبیٹ سے کیا ملے‌گا؟  کیا حزب مخالف کے گھروں میں آرام سے گھسنے والا ٹیکس محکمہ ان گھرانوں کے یہاں جا سکتا ہے جن کو الوہیت حاصل ہے؟چاہے حکومت کسی کی ہو؟  تو پھر لوڈ کیوں لینا ڈیئر۔  سی بی آئی، ٹیکس محکمہ ہم جیسوں کو ڈرانے کے لئے ہیں۔ان ایجنسیوں نے کبھی کسی بڑی مچھلی کو سادھا ہے۔فالتو بات کرتے ہیں سب۔چمک دار جیکیٹ پہن‌کر پریس کانفرنس میں آنے سے آپ کے چشمے کا فریم چمکتا ہے تو اصلیت بھی جھلکتی ہے۔  سمجھے بھائی لوگ۔

 مالیاسے میری یہی درخواست ہے کہ وہ نیرو مودی، للت مودی، ہمارے میہل بھائی، جتن مہتہ کو لےکر ایک گول میز کانفرنس کریں۔  وہاں پر صرف جیٹلی کا نام نہ لیں۔  ان کا بھی نام لے لیں جن کا ابھی آنے والا ہے۔  سب کا نام وہیں سے جاری کر دیں۔  تاکہ مزہ آ جائے۔انتخاب آ رہا ہے۔ان میں سے ایک دو کو ہندوستان لایا جا سکتا ہے۔  دکھانے کے لئے۔  ویسے آخری نتیجے میں کچھ ہونا جانا نہیں ہے۔

سبرامنیم سوامی جیٹلی جی‌کے خلاف کیوں مورچہ کھولے رہتے ہیں؟  کھلےعام گھیرتے ہیں۔  کون ہے جو جیٹلی کے خلاف مورچہ کھولنے والے کو راجیہ سبھاکا ممبر بناتا ہے۔  کیا جیٹلی جی اکیلے ہیں؟  آئی مین لونلی؟  سوامی کو یہ سب نہیں بولنا چاہیے کہ  مالیا  کو گرفتار کرنے کا نوٹس چینج کر دیا گیا۔  اس دن تو بالکل نہیں جس دن صحافی جیٹلی کا بچاؤ کر رہے تھے۔  لیکن ان صحافیوں نے سوامی کو کیوں نہیں گھیرا؟  کیا کسی وزیر نے راہل پر حملہ سے ٹائم نکال‌کر سوامی کی بات کی تردید کی ہے؟  گیم سمجھے پبلک جی!

میرے خیال سے استعفیٰ سوامی کو دینا چاہیے۔اس سوامی کو جو سب کا سوامی ہے۔  تینوں لوک کا تو پتہ نہیں، جو سرزمین ہندوستان کا سوامی ہے۔  ہائے رام، یہ میں نے کیا کہہ دیا۔  نہیں نہیں اسی لئے کہتا ہوں کسی کو استعفیٰ نہیں دینا چاہیے۔ مست رہیے۔ کسی کو کچھ نہیں ہوگا۔  سب بچ جائیں۔  بس کچھ اربن نکسل وادی پھنس جائیں تو انتخاب جیتنے کی گارنٹی مل جائے۔  ایک لاسٹ بات اور۔  کیابھو سوامی جی بھی جیٹلی جی‌کے احسان بھول گئے؟  پھر یہ وہاٹس ایپ یونیورسٹی میں راہل، سونیا اور منموہن کے ساتھ جیٹلی کی تصویریں لگواکر کون تقسیم کر رہا ہے کہ نیشنل ہیرالڈ اور ٹو جی گھوٹالہ کے ملزم کے ساتھ جیٹلی جی۔  کون کر رہا ہے یہ سب۔  جیٹلی جی‌کے خلاف۔ احسانوں سے دبایہ ملک جاننے کے لئے بےتاب ہے۔

(یہ مضمون رویش کما رکے فیس بک پیج پر شائع ہواہے۔)