خبریں

بھیما کورے گاؤں معاملہ : سماجی کارکنوں نے جیل میں شروع کی بھوک ہڑتال

پونے پولیس کے ذریعے ماؤوادیوں سے مبینہ طور پر تعلقات کے الزام میں جون مہینے میں گرفتار 5 سماجی کارکن پونے کی یروڈا جیل میں بند ہیں۔ ان کے وکیل کا دعویٰ ہے کہ یو اے پی اے ہٹانے سمیت مختلف مانگوں کو لے کر ان لوگوں نے جیل میں بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔

سدھیر دھاولے، سریندر گاڈلنگ ، مہیش راؤت ، رونا ولسن اور شوما سین(بائیں سے دائیں )

سدھیر دھاولے، سریندر گاڈلنگ ، مہیش راؤت ، رونا ولسن اور شوما سین(بائیں سے دائیں )

نئی دہلی: پونے پولیس کے ذریعے جون مہینے میں بھیما کورے گاؤں تشدد کے پیچھے بتائے جا رہے مبینہ نکسل کنیکشن کی وجہ سے یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیے گئے 5 سماجی کارکن پونے کی یروڈا جیل میں بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ؛ ان کے وکیلوں نے بدھ کو ان سے جیل میں ملنے کے بعد یہ جانکاری دی۔ کبیر کلا منچ اور ری پبلکن  پینتھرس کے کارکنوں نے میڈیا کے لوگوں کو بتایا کہ جنگ آزادی میں حصہ  لینے والے مجاہد آزادی جتن داس کی برسی کے موقع پر جیل میں رہ رہے کارکنوں نے یہ ہڑتال شروع کی ہے۔

جتن داس کی موت تقریباً 60 دنوں سے بھوک ہڑتال کے بعد 13 ستمبر 1929 کو لاہور جیل میں ہوئی  تھی۔جون میں گرفتاری کے بعد سدھیر دھاولے ، سریندر گاڈلنگ ، مہیش راؤت ، رونا ولسن یروڈا جیل میں بند ہیں۔ ان کے ساتھ گرفتار کی گئی ناگ پور یونیورسٹی کی پروفیسر شوما سین بھی یروڈا کی وومین سیل میں بند ہیں۔ حالانکہ اس بات کی تصدیق نہیں کی جا سکی ہے کہ وہ بھی ہڑتال پر ہیں یا نہیں ۔

حالانکہ جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کو کارکنوں کی ہڑتال کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ ان کارکنوں کا مقدمہ لڑ رہے ایک وکیل نہال سنگھ راٹھور نے بتایا کہ سریندر گاڈ لنگ کے ایک جونیئر ایڈووکیٹ وکرانت نر ناورے بھد کو جیل گئے تھے ،جہاں وہ دھاولے ، سریندر گاڈلنگ ، مہیش راؤت  سے ملے ، جہاں ان چاروں نے ان کو بتایا کہ وہ  جمعرات سے بھوک ہڑتال پر جا رہے ہیں۔ راٹھور نے بتایا ،’ہمیں یہ تو نہیں پتا کہ یہ ایک دن کی ہڑتال ہے یا غیر معینہ مدت کی۔

یہ جانکاری بھی نہیں ہے کہ وومین سیل میں بند شوما سین بھی اس ہڑتال کا حصہ ہیں کہ نہیں۔’ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ چاروں مختلف مانگوں کو لے کر ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ جس میں ان پر سے یو اے پی اے ہٹانا اور ملک بھر کی جیلوں میں بند قیدیوں کے ساتھ ان کی ذات، کمیونٹی اور مذہب کو پرے رکھتے ہوئے مناسب انسانی سلوک کیا جائے۔

کبیر کلا منچ کے ذریعے جاری کیے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ان کارکنوں کو جیل میں کتابیں نہیں مل رہی ہیں، جو ان کے لیے مینٹل ہراسمنٹ کی طرح ہے۔ حالانکہ جیل افسروں کا کہنا ہے کہ ان کو اس بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ ایک سینئر جیل افسر نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ،’ ملزمین نے اس بارے مین جیل افسروں سے کوئی شکایت نہیں کی ہے۔ بھوک ہڑتال کے بارے میں بھی ان کو کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ مینٹل ہراسمنٹ کا الزام غلط ہے۔ ان کو قانون کے مطابق سہولیات دی جا رہی ہیں۔ ‘