خبریں

کیاقرض وصولی اور این پی اے سے دھیان ہٹانے کے لیے 3 بینکوں کو ضم کیا جارہا ہے؟

آل انڈیا بینک آفیسرز کنفیڈریشن نے کہا کہ اس سے پہلے ایس بی آئی کے ساتھ پانچ معاون بینکوں کا انضمام ہوا تھا، لیکن کوئی معجزہ نہیں ہوا۔  گجرات بینک ملازم یونین کا کہنا ہے کہ اس سے بےروزگاری بڑھے‌گی۔

(فوٹو :رائٹرس)

(فوٹو :رائٹرس)

نئی دہلی:بینک یونین نے مرکز کی مودی حکومت کے بینک آف بڑودا (باب)کی رہنمائی میں تین بینکوں کے انضمام کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔  حکومت نے بینک آف بڑودا، وجیا بینک اور دینا بینک کے انضمام کی تجویز  پیش کی ہے۔یونین کا الزام ہے کہ حکومت کا اس قدم کے پیچھے مقصد این پی اےاور بڑی کمپنیوں سے قرض کی وصولی کے مدعے سے دھیان ہٹانا ہے۔آل انڈیا بینک آفیسرز کنفیڈریشن (اے آئی بی او سی)نے کہا کہ ہندوستانی بینکنگ صنعت کا اہم مسئلہ بڑھتا این پی اے ہے جو 10 لاکھ کروڑ روپے کے پار ہو چکا ہے۔

اےآئی بی ااو سی نے کہا کہ وجے مالیا، نیرو مودی اور میہُل چوکسی کے خلاف سخت کارروائی نہیں ہونا حکومت کی طرف سے سیاسی خوداعتمادی کی کمی کو دکھاتی ہے۔مرکزی حکومت کے تین بینکوں کو انضمام کرنے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے آل انڈیا بینک امپلائز ایسوسی ایشن(اے آئی بی ای اے)کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹ چلم نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ بینکوں کا انضمام بینکوں کو مضبوط کرے‌گا یا ان کو زیادہ بہتر بنا دے‌گا۔

وینکٹ چلم نے آگے کہا کہ ایس بی آئی کے ساتھ پانچ معاون بینکوں کے انضمام کے بعد کوئی معجزہ نہیں ہوا ہے۔پہلے ہوئے انضمام پر انہوں نے کہا، ‘دوسری طرف، اس کے نتیجے میں شاخوں کو بند کرنا، بیڈ لون میں اضافہ، ملازمین‎ میں کمی، کاروبار میں کمی آئی ہے۔  200 سالوں میں پہلی بار ایس بی آئی نقصان میں گیا ہے۔  ‘بینک مزدورتنظیم این او بی ڈبلیوکے نائب صدر اشونی رانا نے تعجب کا اظہار کرتے  ہوئے کہا کہ انضمام کا مقصد واضح نہیں ہے اور ان بینکوں کے ملازم متاثر ہوں‌گے۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، گجرات بینک ملازم یونین(جی بی ڈبلیویو)کے ممبروں نے منگل کو سورت میں بینک آف بڑودا، وجیا بینک اور دینا بینک کے انضمام کی تجویز کی مخالفت میں مظاہرہ کیا۔مظاہرین نے کہا کہ مرکزی حکومت نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے فائدے بتانے میں پوری طرح سے ناکام رہی اب بینکوں کے انضمام سے معیشت کو صرف نقصان پہنچے‌گا۔یونین کے جنرل سکریٹری بسنت بروٹ نے کہا، ‘ بینکوں کا این پی اے بڑھ رہا ہے۔  بینکوں کا انضمام کرنے سے ملک میں بےروزگاری بڑھے‌گی۔  بینک آف بڑودا ایک منافع بخش بینک ہے۔  دو بینکوں کے انضمام سے اس بینک کا نام بھی این پی اے لسٹ میں آ جائے‌گا۔  ‘

واضح  ہو کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ17 ستمبر کو کہا کہ پبلک سیکٹر کے تین بینکوں-بینک آف بڑودا، وجیا بینک اور دینا بینک کا آپس میں انضمام کیا جائے‌گا۔ اس فیصلہ کے ساتھ ملک کا تیسرا سب سے بڑا بینک وجود میں آئے‌گا۔

بینکوں کے انضمام کی اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا تھا کہ اس سے بینک اور مضبوط ہوں‌گے اور ان کے قرض دینے کی صلاحیت بڑھے‌گی۔  انضمام کی وجہوں کو بتاتے ہوئے انہوں نے کہا بینکوں کے قرض دینے کی حالت کمزور ہونے سے کمپنیوں کی سرمایہ کاری متاثر ہو رہی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)