خبریں

وزیر اعظم کے ڈریم پروجیکٹ بلیٹ ٹرین کی فنڈنگ جاپانی کمپنی نے روکی

کمپنی نے مودی حکومت کو کہا ہے کہ اس پروجیکٹ پر آگے بڑھنے سے پہلے ہندوستان کو کسانوں کے مسائل پر غور کرنے اور اس سے نپٹنے کی ضرورت ہے۔

(فائل فوٹو :رائٹرس)

(فائل فوٹو :رائٹرس)

نئی دہلی :وزیر اعظم نریندر مودی کے بلیٹ ٹرین ڈریم پروجیکٹ کو بڑا جھٹکا لگا ہے ۔ آج تک کی ایک خبر کے مطابق؛ اس پروجیکٹ کو فنڈنگ کرنے والی جاپانی کمپنی جاپان انٹرنیشنل کو آپریشن ایجنسی نے بلیٹ ٹرین نیٹ ورک کے لیے فنڈنگ روک دی ہے۔کمپنی نے مودی حکومت کو کہا ہے کہ اس پروجیکٹ پر آگے بڑھنے سے پہلے ہندوستان کو کسانوں کے مسائل پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک لاکھ کروڑ روپے کی لاگت والی بلیٹ ٹرین اسکیم کی تعمیر میں گجرات اور مہاراشٹر کے کسانوں سے حصول اراضی کو لے کر تنازعہ ہے ۔اس معاملے کو دیکھتے ہوئے جہاں مرکزی حکومت نے ایک اسپیشل کمیٹی بنائی ہے وہیں جاپانی کمپنی نے فنڈ روکتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت کو پہلے کسانوں کے مسائل سے نپٹنے کی ضرور ت ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس پروجیکٹ کو 2022تک پورا کرنے کا ہدف ہے۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ دنوں اپنی زمین کو لے کر کسانوں نے مظاہرہ کیا تھا اور یہ خبر بھی آئی تھی کہ مجوزہ ممبئی-احمد آباد بلیٹ ٹرین پروجیکٹ سے متاثر ہونے والے قریب ایک ہزار کسانوں نے گجرات ہائی کورٹ میں حلف نامہ دائر کرکے اس پروجیکٹ  کی مخالفت کی تھی۔اس  کے علاوہ 1000 کسانوں نے ہائی کورٹ میں الگ سے حلف نامہ دائر کر کے کہا تھا کہ مرکز کے  اس منصوبہ سے کافی کسان متاثر ہوئے ہیں اور وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

واضح ہوکہ   کسانوں نے حلف نامہ میں کہا تھاکہ وہ نہیں چاہتے کہ اس منصوبہ کے لئے ان کی زمین لی جائے۔انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ موجودہ زمین کے حصول کی کارروائی  اس منصوبہ کے لئے حکومت ہند کو سستی شرح پر قرض مہیا کرانے والی جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جے آئی سی اے) کے ہدایات کے بھی برعکس ہے۔

کسانوں نے الزام لگایا تھاکہ گجرات سرکار نے بلیٹ ٹرین کے لئے ستمبر 2015 میں ہندوستان اور جاپان کے درمیان سمجھوتہ کے بعد زمین کے حصول سے متعلق قانون 2013 کے اہتماموں کو ہلکا کیا اور ریاستی حکومت کے ذریعے کی گئی ترمیم اپنے آپ میں جے آئی سی اے کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نہ تو ان سے رائے لی گئی اور نہ ہی حصول اراضی کی کارروائی کرتے ہوئے ان سے کوئی مشورہ لیا گیا۔کسانوں نے کہا کہ بازآبادی کے لئے Social impact assessment پر بھی حکومت کے ذریعے بات نہیں کی جا رہی ہے اور ایجنسیوں نے ” نامعلوم کارروائی ” کی شروعات کی ہے۔  کسانوں کو اس کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔

واضح ہوکہ اس منصوبہ کے لئے گجرات اور مہاراشٹر میں تقریباً1400 ہیکٹر زمین حصول کی جائے‌گی، جس میں سے 1120 ہیکٹر ذاتی  ملکیت میں ہے۔  تقریباً 6000 زمین مالکوں کو معاوضہ دینا ہوگا۔اس منصوبہ کی کل لمبائی 508.90 کلومیٹر ہے۔  جس میں 487 کلومیٹر ایلویٹیڈ کاریڈور اور 22 کلومیٹر سرنگ بننی ہے۔  مجوزہ 12 اسٹیشن میں سے آٹھ کی تعمیر گجرات میں ہونی ہے۔  گجرات میں اس کی لمبائی 349.03 کلومیٹر ہے جبکہ مہاراشٹر میں 154.76 کلومیٹر ہے۔  وہیں 4.3 کلومیٹر یہ دادرا اور نگر ہویلی سے گزرے‌گی۔

اس پورے منصوبہ کے لئے گجرات میں 612.17 ہیکٹر، مہاراشٹر میں 246.42 ہیکٹر اور دادرا نگر ہویلی میں 7.52 ہیکٹر زمین حصول کی جانی ہے۔مرکزی حکومت اس پروجیکٹ کو 15 اگست 2022 تک شروع کر دینا چاہتی ہے۔غور طلب ہے کہ تیز رفتار سے چلنے والی یہ ٹرین ممبئی سے احمد آباد کی 500 کلومیٹر کی دوری کو تین گھنٹے سے کم وقت میں پورا کرے‌گی، جس کے لئے ابھی سات گھنٹے لگتے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)