حقوق انسانی

یوگی آدتیہ ناتھ کو کٹہرے میں کھڑا کرنے والے سماجی کارکن کی اچانک گرفتاری کے پیچھے کیا مقصد ہے؟

حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والی تنظیم رہائی منچ کا کہنا ہے کہ  یہ سب قانون کے پرے جاکر یوگی آدتیہ ناتھ کے حکم پر کھلم کھلا ہورہا ہے ۔ ورنہ ایس ایس پی بتائیں کہ کیسے آرڈر سے پہلے نیا تجزیہ سامنے آجاتا ہے اور رپورٹ بھی دے دیتا ہے۔

پرویز پرواز (فائل فوٹو)

پرویز پرواز (فائل فوٹو)

نئی دہلی : اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعے 2007 میں مبینہ اشتعال انگیز تقریر کرکے فسادات بھڑکانے کے معاملے میں عدالتی لڑائی لڑ رہے سماجی کارکن پرویز پرواز کو گورکھ پور پولیس نے 25 ستمبر کی دیر رات گرفتار کر لیا۔ ان کو اس سال 4 جون کو درج کرائے گئے گینگ ریپ کے معاملے میں گرفتار کیا گیا۔ یہ کیس  ماضی میں ہوئے غور و خوض میں فرضی پایا گیا تھا اور آخری رپورٹ عدالت کو بھیج دی گئی تھی لیکن آخری رپورٹ کو رد کر اس کا پھر سے تجزیہ کرایا گیا جس میں ان پر الزام کے کافی ثبوت ملنے کا دعویٰ کرتے ہوئے پولیس نے گرفتار کرنے کی بات کہی ہے۔

64 سالہ پرویز پرواز نے ریپ کے اس معاملے کو فرضی بتاتے ہوئے دو اگست کو فیس بک پوسٹ لکھ‌کر اس میں گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا  تھا۔ غور طلب ہے کہ پرویز پرواز اور اسد حیات نے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ (واقعہ کے وقت گورکھ پور کے رکن پارلیامان) پر 27 جنوری 2007 کو گورکھ پور ریلوے اسٹیشن گیٹ کے سامنے ہیٹ اسپیچ دینے اور اس کی وجہ سے گورکھ پور اور آس پاس کے ضلعوں میں بڑے پیمانے پر تشدد ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔

 عرضی میں عدالت سے ہیٹ اسپیچ اور اس کےسبب ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کی آزادایجنسی سے تفتیش کرانے کی ہدایت دینے کی درخواست کی تھی۔ بعد میں ریاست میں بی جے پی کی حکومت بننے اور یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد چیف سکریٹری (داخلہ ) نے مئی، 2017 میں یوگی آدتیہ ناتھ پر مقدمہ چلانے کی منظوری دینے سے انکار کر دیا۔ اترپردیش حکومت کے ذریعے مقدمہ سے انکار کے بعد الٰہ آباد ہائی کورٹ نے بھی یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت نہیں دی۔

ہائی کورٹ کے 22 فروری 2018 کے اس حکم کے خلاف پرویز پرواز اور اسد حیات نے سپریم کورٹ میں اسپیشل پرمیشن کی  عرضی داخل کی۔ سپریم کورٹ نے 20 اگست کو اس معاملے میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت سے سوال کیا کہ اس معاملے میں ان پر مقدمہ کیوں نہیں چلایا جانا چاہیے۔ عدالت نے حکومت کو 4 ہفتے کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔ وہیں، پرویز پرواز کے خلاف گینگ ریپ کا مقدمہ 4 جون 2018 کو راج گھاٹ تھانے میں درج کیا گیا تھا۔

 اس کیس میں ان کے ساتھ محمود عرف جمن بھی ملزم ہیں۔ کھورابار تھانہ حلقے  کے رستم پور کی رہنے والی  ایک خاتون نے یہ ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ اس نے تحریر میں لکھا تھا کہ ‘ وہ اپنے شوہر سے الگ رہتی ہے۔ وہ جھاڑ-پھونک کے لئے مگہر درگاہ جاتی تھی جہاں اس کو محمود عرف جمن بابا ملے۔ انہوں نے کئی درگاہوں پر جھاڑ پھونک کی جس سے مجھے راحت ملی۔

 تین جون 2018 کو انہوں نے رات 10.30 بجے پانڈےہاتا کے پاس دعا کرنے کے بہانے بلایا اور ایک سنسان مقام پر لے گئے۔ وہاں انہوں نے اور ان کے ساتھ موجود ایک شخص نے ریپ کیا ۔ اس شخص کو جمن، پرویز بھائی بول رہے تھے۔ واقعہ کے بعد ہم نے موبائل سے 100 نمبر پر فون کیا۔ تب پولیس آئی اور ہمیں ساتھ لے گئی۔ ‘

اس واقعہ کو راج گھاٹ پولیس نے  175/2018 دفعہ 378 ڈی آئی پی سی کے تحت  مقدمہ درج کیا۔ اس معاملے کا تجزیہ راج گھاٹ کے ایس او نے کیا اور واقعہ کو فرضی بتاتے ہوئے ایف آئی آر کو ایکس پنج کرکے عدالت کو اپنی رپورٹ بھی بھیج دی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ خاتون نے جہاں جائے واردات  بتائی  ہے وہ کافی بھیڑ بھاڑ والی جگہ ہے۔ واقعہ کے وقت بھی وہاں کافی بھیڑ تھی۔ دونوں ملزمین کی لوکیشن جائے واردات  سے کافی دور ہے اور اس کے ثبوت بھی ہیں۔

سینئر  پولیس سپرنٹنڈنٹ شلبھ ماتھر نے اس معاملے کا پھر سے تجزیہ کی ذمہ داری خاتون تھانے کی انسپیکٹر  ڈاکٹر شالنی سنگھ کو سونپ دیا۔ خاتون تھانے کی انسپیکٹر نے سابق تجزیہ کاروں پر دفعہ 161 اور 164 کے بیان اور میڈیکل رپورٹ کا صحیح جائزہ نہ کر سطحی طور پر جرم خارج کرنے کی وضاحت دی۔ ان کی وضاحت (12 اگست 2018) پر ایس ایس پی شلبھ ماتھر نے 18 اگست 2018 کو سابق تجزیہ کار کی آخری رپورٹ کو رد  کر خاتون تھانے کے صدر کو پھر سے تفتیش کرنے کا حکم دیا۔

پرویز پرواز کے دو اگست کے فیس بک پوسٹ کا اسکرین شاٹ

پرویز پرواز کے دو اگست کے فیس بک پوسٹ کا اسکرین شاٹ

مقدمہ کا پھر سے تجزیہ کرنے کا حکم جاری ہونے پر پرویز پرواز نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کو اس معاملے میں پھنسایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے فیس بک پوسٹ لکھ‌کر کہا کہ ان کو اس معاملے میں جمن سے جان پہچان کی وجہ سے پھنسایا گیا ہے۔ جمن آستانہ حضرت بابا مبارک خاں شہید کے انتظام وانصرام کو لےکر جمن کی یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ اور ہائی کورٹ میں عدالتی لڑائی چل رہی ہے۔

پرویز پرواز نے لکھا کہ ‘ تین جون کو درگاہ پر حلوا پراٹھا بیچنے والی ایک خاتون کا استعمال کر 63 سالہ جمن اور ان کے خلاف گینگ ریپ  کا ایک فرضی مقدمہ درج کروایا گیا۔ میرا درگاہ کی انتظامیہ کمیٹی کے تنازعے سے کوئی واسطہ نہیں لیکن جمن بھائی سے جان پہچان ہونے کی وجہ سے مجھے بھی پھنسا دیا گیا۔ پولیس نے اپنی تفتیش پوری کر لی ہے۔ ریپ  کے واقعہ کو فرضی پانے کی وجہ سے ایف آئی آر کو ایکس پنج کرکے عدالت کو اپنی رپورٹ بھی بھیج دی گئی ہے۔

 لیکن دو یا تین دن پہلے گورکھ پور کے ایس ایس پی صاحب نے اس مقدمہ کا پیشگی تجزیہ کا حکم جاری کیا ہے۔ یعنی مقدمہ کا تجزیہ ابھی ختم نہیں ہوا۔ ‘ گرفتاری کے بعد پولیس نے بیان دیا ہے کہ پرویز پرواز کے خلاف کافی ثبوت ہیں۔ پولیس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ میڈیکل جانچ میں ریپ کی تصدیق ہوئی ہے۔ خاتون نے کورٹ میں بھی اپنے ساتھ گینگ ریپ  ہونے کا بیان درج کرایا ہے۔ ایس پی سٹی ونئے کمار سنگھ نے کہا ہے کہ نخاس  چوراہے سے دیر رات پرویز پرواز کو گرفتار کیا گیا۔ اس مقدمہ میں دوسرے ملزم کی تلاش کی جا رہی ہے۔

اس معاملے میں حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والی تنظیم رہائی منچ کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ خود اپنے خلاف درج معاملے میں جج بن کر خود پر مقدمہ نہ چلانے کا فرمان دیتے ہیں اور اب ان کے خلاف عدالت میں کھڑے پرویز پرواز کے خلاف سیاسی دشمنی کے تحت کارروائی کی جارہی ہے ۔ یہ سب قانون کے پرے جاکر یوگی آدتیہ ناتھ کے حکم پر کھلم کھلا ہورہا ہے ۔ ورنہ ایس ایس پی بتائیں کہ کیسے آرڈر سے پہلے نیا تجزیہ سامنے آجاتا ہے اور رپورٹ بھی دے دیتا ہے۔

(گورکھپور نیوز لائن ڈاٹ کام کے ان پٹ کے ساتھ )