خبریں

مالیگاؤں 2008بم دھماکہ : 10 سال بعد بھی متاثرین کو ہے انصاف کا انتظار

اس معاملے کی پیروی کررہی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹرقانونی امداد کمیٹی کا الزام ہے کہ جانچ ایجنسی NIA نے بھی متاثرین کو اس معاملے میں کچھ بھی بولنے پر اعتراض کیا ہے اور مداخلت کار کی عرضداشت مسترد کئے جانے کی عدالت سے گزارش کی ہے۔

مالیگاؤں 2008بم دھماکہ / فوٹو : رائٹرز

مالیگاؤں 2008بم دھماکہ / فوٹو : رائٹرز

نئی دہلی :سال 2008 میں آج ہی کے دن  مالیگاؤں میں ہوئے بم دھماکہ معاملے میں باقاعدہ مقدمہ کی سماعت شروع نہیں ہوسکی ہے ۔جس کی وجہ سے متاثرین کو آج بھی انصاف کا انتظار ہے۔متاثرین کو قانونی مدد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹرقانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کی نگرانی میں کام کرنے والی وکلاء کی ٹیم کے رکن شاہدندیم نے کہا کہ مرکز اور ریاست میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد سے ہی مالیگاؤں2008 بم دھماکہ معاملے کے ملزمین کو راحتیں حاصل ہونا شروع ہوگئیں تھیں ،جو اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہیں کہ ایک منصوبہ بند ایجنڈے کے تحت دھماکہ معاملے کی تفتیش این آئی اے سے کرائی گئی تاکہ بھگوا ملزمین کو راحت حاصل ہوسکے۔

  ایڈوکیٹ شاہد ندیم  کا  کہنا  ہے کہ حالانکہ عدالت نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں ملزمین پر سے مکوکا قانون ہٹا دیا ہے لیکن یہ اطمنان بخش ہے کہ ملزمین پر یو اے پی اے قانون کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا جو مکوکا قانون سے کسی بھی طرح سے کم نہیں ہے بشرط کہ استغاثہ ایمانداری سے اپنی ذمہ داری نبھائے اورسرکاری گواہان کو تحفظ فراہم کرکے عدالت میں ان کی گواہی کو ان کے ذریعہ دیئے گئے بیانات کے مطابق درج کرانے میں کامیاب ہوجائے۔لیکن ملزمین نے ایک نیا ہتھکنڈا اپناتے ہوئے سپریم کورٹ سے پھر رجوع کیا تھا کہ ان پر یو اے پی اے قانون کا اطلاق بھی نہیں ہوتا جس کے جواب میں سپریم کورٹ نے انہیں یہ معاملہ نچلی عدالت میں اٹھانے کا مشورہ دیا جس کے بعد سے ملزمین یو اے پی اے کے اطلاق کو چیلنج کرتے ہوئے نچلی عدالت میں بحث کررہے ہیں۔

تنظیم کا الزام ہے کہ جانچ ایجنسی NIAنے بھی متاثرین کو اس معاملے میں کچھ بھی بولنے پر اعتراض کیا ہے اور مداخلت کار کی عرضداشت مسترد کئے جانے کی عدالت سے گزارش کی ہے۔شاہد ندیم  کے مطابق  سپریم کورٹ نے مقدمہ کی روز بہ روز سماعت کیے جانے کے احکامات جاری کیے تھے لیکن جانچ ایجنسیوں کی خامیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزمین نے عدالت عظمیٰ سے راحتیں حاصل کی ہیں جس میں مکوکا قانون کا ان پر سے ہٹایا جانا اہم ہے ۔ان کو استغاثہ کی مبینہ ناقص کارکردگی کی وجہ سے ضمانت ملی چکی ہے ۔

واضح ہو کہ29 ستمبر2008 کو ہونے والے اس سلسلہ واربم دھماکے میں6 لوگ مارے گئے تھے اور تقریباً 100لوگ  زخمی ہوئے تھے ۔معاملے کی شروعاتی جانچ اے ٹی ایس نے ہیمنت کرکرے کی سربراہی میں کی تھی۔اس معاملے میں 12 لوگوں کوگرفتار کیا گیا تھا جس میں سادھوی پرگیہ ٹھاکر اور کرنل پروہت شامل تھے۔