خبریں

خبر رساں ایجنسی PTI سے 297لوگوں کو نوکری سے نکالنے کے خلاف صحافی تنظیموں کا احتجاج

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے ذریعے ملک بھر سے تقریباً 300ملازمین کی’غیر قانونی چھٹنی‘کی مخالفت میں پی ٹی آئی امپلائز فیڈریشن نے تنظیم کے سی ای او وینکی وینکٹیش کو خط لکھا ہے ۔ وہیں دہلی یونین آف جرنلسٹ نے منسٹری آف لیبر اور وزارت اطلاعات و نشریات سے اس معاملے میں دخل دینےکی درخواست کی ہے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا

پریس ٹرسٹ آف انڈیا

نئی دہلی : ملک کی سب سے بڑی خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا(پی ٹی آئی)کے ذریعے اس کے تقریباً 297 ملازموں کو اچانک نوکری سے نکال دیے جانے کے فیصلے کی مخالفت شروع ہوگئی ہے۔پی ٹی آئی کے امپلائز فیڈریشن اور صحافیوں کی تنظیموں نے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے اور فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مانگ پوری نہیں ہونے کی حالت میں انہوں نے مظاہرے کی دھمکی دی ہے۔

واضح ہوکہ 29ستمبر کو پی ٹی آئی نے ایک ریلیز جاری کی تھی ،جس میں ملک بھر کے مختلف شہروں میں کام کررہے 297ملازموں کو فوری طورپرنوکری چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ان ملازموں میں کئی ایسے بھی ہیں جو 1978سے پی ٹی آئی کے ساتھ جڑے تھے۔ان 297ملازموں میں کوئی بھی صحافی نہیں ہے ۔ یہ سبھی نان ایڈیٹوریل عہدوں جیسے اٹینڈر،جونیئر ٹکنیشین ،انجینئر ،ریجنل انجینئر کی ذمہ داری سنبھال رہے تھے ۔

پی ٹی آئی انتظامیہ کے اس فیصلے کی کافی مخالفت ہو رہی ہے۔ فیڈریشن آف پی ٹی آئی امپلائز یونین نے ادارے کے سی ای او وینکی وینکٹیش کو خط لکھ کر پورے ملک سے قریب 300 ملازمین کی ‘غیر قانونی چھٹنی’ کے فیصلے کو واپس لینے کو کہا ہے۔

فیڈریشن آف پی ٹی آئی امپلائز یونین کے وائس چیئر مین بلرام سنگھ دہیا کے ذریعے جاری خط

فیڈریشن آف پی ٹی آئی امپلائز یونین کے وائس چیئر مین بلرام سنگھ دہیا کے ذریعے جاری خط

29 ستمبر کو فیڈریشن آف پی ٹی آئی امپلائز یونین کے وائس چیئرمین بلرام سنگھ دہیا کے ذریعے جاری خط میں فیڈریشن نے کہا تھا کہ وہ اس ‘ غیر قانونی چھٹنی’ کے خلاف ہیں اور یہ فیصلہ فوراً واپس لیا جانا چاہیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ان کی مانگ نہیں مانی گئی تو سوموار 1 اکتوبر سے پی ٹی آئی مراکز کے گیٹ پر میٹنگ اور دھرنا دیا جائے گا۔

وہیں ڈی یو جے نے بھی ‘پی ٹی آئی انتظامیہ کے ذریعے 297 مستقل ملازمین کی من مانی چھٹنی پر کڑا اعتراض جتایا ہے۔’ ڈی یو جے کے چیئر مین ایس کے پانڈے اور وائس چیئر مین سجاتا مدھوک کے ذریعے جاری بیان میں اس چھٹنی کی تنقید کرتے ہوئے اس فیصلے کو رد کرنے کی مانگ رکھی گئی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے Ministry of Labour and Employmentاور منسٹری آف انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ سے اس ‘لیبر اور میڈیا مخالف قدم’ کو روکنے کی گزارش کی ہے۔