خبریں

قرض میں ڈوبی ایئر انڈیا کا مرکزی حکومت پر 1146کروڑ روپے بقایہ

معاشی بحران سے جوجھ رہی سرکاری ایئرلائنس ایئر انڈیا پر یہ بقایہ وی وی آئی پی چارٹر اڑانوں کا ہے ،جس میں سب سے زیادہ 543.18کروڑ روپے پی ایم او اور کیبینٹ سکریٹریٹ کا ہے۔

فوٹو : پی آئی بی

فوٹو : پی آئی بی

نئی دہلی : معاشی بحران سے جوجھ رہی سرکاری ایئر لائنس ایئر انڈیا کا سرکار پر کل 1146.68کروڑ روپے بقایہ ہے ۔ یہ بقایہ وی وی آئی پی کے لیے چارٹر اڑانوں کا ہے۔اس میں زیادہ  543.18 کروڑ روپے کیبینٹ سکریٹریٹ اور پی ایم او پر ہے۔ریٹائرڈ کمانڈر لوکیش بترا کے ذریعے آرٹی آئی کے تحت حاصل کی گئی جانکاری میں یہ حقائق سامنے آئے ہیں ۔

آرٹی آئی درخواست پر ایئر انڈیا ست 26ستمبر کو دیے جواب میں ایئر انڈیا نے بتایا کہ وی وی آئی پی اڑانوں سے متعلق اس کا بقایہ 1146.68کروڑ روپے ہے۔ اس میں کیبینٹ سکریٹریٹ اور پی ایم او پر 543.18روپے ،وزارت خارجہ پر 392.33 کروڑ روپے اور وزارت دفاع پر 211.17 کروڑ روپے بقایہ ہے۔

ایئر انڈیا نے بتایا کہ اس کا سب سے پرانا بقایہ بل قریب 10سال پرانا ہے ۔یہ صدر جمہوریہ اور اور نائب صدر جمہوریہ کے سفر اور بچاؤ تحریک سے متعلق اڑانوں کے مد میں ہیں ۔اس سے پہلے اس سال مارچ میں جب یہ جانکاری مانگی گئی تھی تب 31جنوری تک کمپنی کا کل بقایہ 325کروڑ روپے تھا۔وی وی آئی پی چارٹرڈ اڑانوں کے بقایہ میں ایئر انڈیا کے ذریعے صدر جمہوریہ ،نائب صدر جمہوریہ اور وزیراعظم کے غیر ملکی سفر کے لیے فراہم کیے گئے اڑانون کے کرایے شامل ہیں ۔

ان بلوں کی ادائیگی وزارت دفاع، وزارت خارجہ، پی ایم او اور کیبینٹ  سکریٹریٹ کے ذریعے سرکاری خزانے سے کیا جانا ہے۔ ہندوستان کے سی اے جی نے 2016 میں اپنی رپورٹ میں بھی حکومت پر ایئر انڈیا کے بقایوں کا مدعا اٹھایا تھا۔ بترا نے بتایا کہ ان میں سے کچھ بل 2016 سے بقایا ہیں۔ سی اے جی کی رپورٹ میں ذکر کے باوجود حکومت نے اب تک ان کی ادئیگی نہیں کی ہے۔

غور طلب ہے کہ سرکاری ایویشن کمپنی قریب 50 ہزار کروڑ روپے کے قرض تلے دبی ہے۔ حکومت اس کو بیچنے کی بھی کوشش کر چکی ہے۔ لیکن ناکام رہی ہے۔ جون کے شروعاتی ہفتے میں آئی خبر کے مطابق حکومت کو ایئر انڈیا کے Strategic Disinvestmentکے لیے کوئی بولی نہیں ملی تھی۔ سرکار نے نیشنل ایویشن کمپنی میں 76 فیصد اکویٹی شیئر کیپٹل کے فروخت کی تجویز دی تھی۔ شروعاتی میمورنڈم آف انفارمیشن کے مطابق بتایا گیا تھا کہ اس کے علاوہ ایئر انڈیا کے مینجمنٹ کا کنٹرول بھی نجی کمپنی کو دیا جائے گا۔

اس وقت بتایا گیا تھا کہ مارچ 2017 کے آخر تک ایئر لائن پر کل 48 ہزار کروڑ روپے کا قرض تھا۔ بولی نہ ملنے کے بعد منسٹری آف سول ایویشن کی طرف سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ ڈس انویسٹمنٹ کے لیے شروعاتی بولیاں نہیں ملنے کے بعد شیئر فروخت کی حکمت عملی پر نئے سرے سے غور کیا جا سکتا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)