خبریں

بھیما کورے گاؤں تشدد: دہلی ہائی کورٹ نے سماجی کارکن گوتم نولکھا کی نظر بندی ختم کی

دہلی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ گوتم نولکھا کو 24 گھنٹے سے زیادہ وقت تک حراست میں رکھا گیا تھا،جس کو جائز  نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے بھیما کورے گاؤں تشدد معاملے میں گرفتار کیے گئے 5 سماجی کارکنوں میں شامل گوتم نولکھا کی نظر بندی ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق؛یہ فیصلہ سناتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ گوتم نولکھا کو 24 گھنٹے سے زیادہ وقت تک حراست میں رکھا گیا تھا،جس کو جائز  نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے ٹرانزٹ ریمانڈ کے آرڈر کو بھی رد کر دیا ہے۔

اس سے پہلے28 ستمبر کو سپریم کورٹ نے  شنوائی کرتے ہوئے جانچ افسروں کو اس معاملے کی جانچ جاری رکھنے کی ہدایت دی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی ایس آئی ٹی سے جانچ کروانے کی اپیل خارج کرتے ہوئے پانچوں سماجی کارکنوں کی نظر بندی ایک مہینے کے لیے بڑھا دی تھی اور سماجی کارکنوں سے کہا تھا کہ وہ آگے کسی بھی طرح کی قانونی راحت کے لیے نچلی عدالت مین معاملہ درج کرائیں۔عدالت نے یہ واضح کر دیا ہے کہ یہ فیصلہ مہاراشٹر حکومت کو آگے کی کارروائی کرنے سے نہیں روکے گا۔

واضح ہو کہ مہاراشٹر پولیس نے گزشتہ سال 31 دسمبر کو ایلگار پریشد کی کانفرنس کے بعد پونے کے بھیما کورے گاؤں میں تشدد کے معاملے میں درج ایف آئی آر کی جانچ کے سلسلے میں کئی جگہوں پر چھاپے مارے تھے۔ اس کے بعد اس سال 28 اگست کو پونے پولیس نے ماؤوادیوں سے مبینہ تعلقات کو لے کر 5 سماجی کارکنوں شاعر وراوراراؤ، وکیل سدھا بھاردواج ، سماجی کارکن ارون فریرا ، گوتم نولکھا اور ویرنان گونجالوس کو گرفتار کیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)