خبریں

چیف جسٹس آف انڈیا بنے رنجن گگوئی، یہ عہدہ سنبھالنے والے نارتھ ایسٹ کے پہلے جج

جسٹس رنجن گگوئی کی مدت 13 مہینے سے تھوڑی زیادہ ہوگی اور 17نومبر 2019کو ریٹائر ہوں گے۔

راشٹر پتی بھون میں بدھ کو 46ویں چیف جسٹس کے عہدے کے لیے حلف لیتے جسٹس رنجن گگوئی (فوٹو پی ٹی آئی)

راشٹر پتی بھون میں بدھ کو 46ویں چیف جسٹس کے عہدے کے لیے حلف لیتے جسٹس رنجن گگوئی (فوٹو پی ٹی آئی)

نئی دہلی : سپریم کورٹ کے جسٹس رنجن گگوئی ملک کے 46ویں چیف جسٹس آف انڈیا بن گئے ہیں ۔ صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے ان کو سی جے آئی کے عہدے کی حلف دلائی ۔ 63سال کے جسٹس گگوئی یہ عہدہ سنبھالنے والے پہلے نارتھ ایست جج ہیں ۔ وہ 13مہینوں تک اس عہدے پر رہیں گے اور 17نومبر 2019کو ریٹائر ہوں گے۔جسٹس رنجن گگوئی کی پیدائش 18نومبر 1954کو آسام میں ہوئی ۔ انہوں نے 1978میں گوہاٹی ہائی کورٹ سے بطور وکیل اپنے کیریئر کی شروعات کی ۔ 2001میں وہ ہائی کورٹ کے جسٹس بنائے گئے ۔ 2012میں وہ سپریم کورٹ کے جج بنے ۔ اس وقت جسٹس گگوئی پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھے ۔

سپریم کورٹ کے جج کے طور پر جسٹس گگوئی کئی بار سرخیوں میں آئے ۔2016میں انہوں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مارکنڈے کاٹجو کے خلاف عدالت کے ہتک کی نوٹس جاری کی تھی ۔ یہ نوٹس جسٹس کاٹجو کی اس فیس بک پوسٹ کو لے کر جاری کیا گیا تھا جس میں انہوں نے 2011کے سومیہ ریپ اور قتل معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی تنقید کی تھی ۔

جسٹس گگوئی این آر سی معاملے کی شنوائی کر رہے ہیں ۔ان ہی کے حکم پر آسام کے لیے این آر سی کی لسٹ تیار کی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ وہ اس سال 11جنوری کو ہوئی پریس کانفرنس کا بھی حصہ تھے جس میں سپریم کورٹ کے چار سینئر ججوں نے سابق چیف جسٹس دیپک مشرا کے کام کاج کے طریقوں پر سوال اٹھائے تھے ۔اس پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا تھا آزاد جج اور شور مچانے والے صحافی جمہوریت کی پہلے محافظ ہیں ۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عدلیہ کو عام لوگوں کی خدمات کے قابل بنائے رکھنے کے لیے اصلاحات کی نہیں انقلاب کی ضرورت ہے ۔

خبروں کے مطابق چیف جسٹس نے منگل کو کہا کہ شاید ہم مذہب اور ذات کی بنیادپر پہلے سی کہیں زیادہ بٹے ہوئے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کیا پہننا چاہیے ، کیا کھانا چاہیے ،کیا کہنا چاہیے ،کیا پڑھنا چاہیے اور سوچنا چاہیے یہ سب ہماری نجی زندگی کے چھوٹے اور غیر اہم سوال نہیں رہ گئے ہیں ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب بھی شکوت و شبہات پیدا ہوتے ہیں تو ایسے موقع پر Constitutional moralityکو اہمیت دی جانی چاہیے ۔یہی دستور کے تئیں ہماری عقیدت ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)