خبریں

کٹھوعہ معاملے کی سی بی آئی جانچ کروانے سے سپریم کورٹ کا انکار

اس سال جنوری میں جموں کے کٹھوعہ میں 8 سال کی معصوم سے ہوئے ریپ اور قتل کے معاملے میں ایک ملزم نے کیس میں ہوئی جانچ کو غلط ارادے سے متاثر بتاتے ہوئے دوبارہ جانچ کی مانگ کی تھی، جس کو سپریم کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔

فوٹو: دی وائر

فوٹو: دی وائر

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو کٹھوعہ گینگ ریپ اور قتل معاملے کی نئے سرے سے جانچ کے لیے دائر عرضی خارج کر دی۔ اس معاملے کے ایک ملزم نے پہلے کی گئی جانچ کو غلط ارادے سے متاثر بتاتے ہوئے پھر سے جانچ کی مانگ کی تھی۔ جسٹس یو یو للت اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے معاملے میں 2 دوسرے ملزموں کی ایک دیگر عرضی بھی خارج کر دی ، جس میں معاملے کی جانچ ایک آزادانہ ایجنسی کو دینے کی مانگ کی گئی تھی۔

دونوں عرضیاں خارج کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ ملزم شنوائی کے دوران نچلی عدالت کے سامنے یہ مدعا اٹھا سکتے ہیں۔ این ڈی ٹی وی کی خبر کے  مطابق؛ ایک ملزم پرویش نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے پٹھان کوٹ میں چل رہے ٹرائل پر روک لگانے اور جانچ سی بی آئی کو دینے کی مانگ کی تھی۔ واضح ہو کہ سپریم کورٹ نے ٹرائل کو کٹھوعہ سے پنجاب کے پٹھان کوٹ میں منتقل کر دیا تھا۔

اس معاملے میں 30 جولائی کو سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کی کارروائی بند کر دی تھی اور کہا تھا کہ وہ ٹرائل کی نگرانی نہیں کرے گا۔ ملزم کی عرضی میں پولیس جانچ پر سوال کھڑا کیا گیا تھا، جس پر کورٹ نے کہاکہ اگر پولیس جانچ میں کوئی کمی تھی تو اس کو نچلی عدالت میں ہی اٹھایا جانا چاہیے تھا۔ کورٹ نے ٹرائل پر بھی روک لگانے سے انکار کر دیااور کہا کہ جموں و کشمیر پولیس کی جانچ میں مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

واضح ہو کہ معاملے کی جانچ کر رہی ریاستی پولیس کی کرائم جانچ نے 7 لوگوں کے خلاف جارچ شیٹ دائر کی ہے۔ ایک نو جوان ملزم کے خلاف الگ سے چارج شیٹ دائر کی گئی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح نابالغ لڑکی کو مبینہ طور پر اغوا کیا گیا، نشے کی دوا دی گئی اور ایک پوجا کی جگہ کے اندر اس سے ریپ کیا گیا۔ جس کے بعد بچی کا قتل کر دیا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ )